کلام حضرت مسیح موعود ؑمنظوم کلام
کس قدر ظاہر ہے نور اُس مبدء الانوار کا
کس قدر ظاہر ہے نور اُس مبدء الانوار کا
بن رہا ہے سارا عالَم آئینہ اَبْصار کا
چاند کو کل دیکھ کر میں سخت بے کَل ہو گیا
کیونکہ کچھ کچھ تھا نشاں اُس میں جمالِ یار کا
اُس بہارِ حُسن کا دل میں ہمارے جوش ہے
مت کرو کچھ ذکر ہم سے تُرک یا تاتار کا
ہے عجب جلوہ تری قدرت کا پیارے ہر طرف
جس طرف دیکھیں وہی رہ ہے ترے دیدار کا
کیا عجب تو نے ہر اک ذرّہ میں رکھے ہیں خواص
کون پڑھ سکتا ہے سارا دفتر ان اسرار کا
(مشکل الفاظ کے معانی: مبدء: آغاز۔ بے کَل: بے قرار، دفتر: کاپی/رجسٹر)