کیوں؟
پیارے بچو! ایک دلچسپ سوال کے ساتھ پھرحاضر ہیں۔ آج کا سوال ہے کہ
برفباری کیوں ہوتی ہے؟
قرآن کریم کی سورۃ النور کی آیت نمبر 44میں اللہ تعالیٰ نےاولے(برف) پڑنے کے حوالے سے ذکر کیا ہے کہ کس طرح یہ عمل ہوتاہے۔
جب بادل فضا کے اتنی اونچائی پر پہنچ جاتے ہیں جہاں کا درجہ حرارت نقطۂ انجماد یعنی مائع چیز کا ٹھوس شکل اختیار کرنا (صفر درجہ حرارت) سے کم ہو جاتا ہے تو آبی بخارات جمنے لگتے ہیں۔ برف کی ورقیاں (Snowflakes) بننے لگتی ہیں اور آہستہ آہستہ زمین پر گرنے لگتی ہیں۔ برف کی ان ورقیوں کا گرنا برف باری (Snowfall) کہلاتا ہے۔
یہ برف ٹھوس پانی سے زیادہ کچھ نہیں جو براہِ راست بادلوں سے گرتا ہے۔ برف کے ٹکڑے برف کے کرسٹل سے بنے ہوتے ہیں ، اور جب وہ زمین کی سطح پر گرتے ہیں تو وہ ہر چیز کو ایک خوبصورت سفید کمبل سے ڈھانپ لیتے ہیں۔
عام طور پر خط استوا (Equator) سےقطبین (Geographical Pole) یعنی زمین کے شمالی اور جنوبی جانب درجہ حرارت میں کمی ہوتی جاتی ہے۔ اسی طرح سطح سمندر سے بلندی کے ساتھ ساتھ فضا میں درجہ حرارت بتدریج گھٹتا جاتا ہے۔ اسی بنا پر بلند پہاڑوں کی چوٹیاں برف پوش رہتی ہیں۔ عام طور پر موسم سرما میں شمالی نصف کرہ ارض کی زمین 13,500 ارب ٹن برف سے ڈھک جاتی ہے۔
پیارے بچو! برف سارے کرہ ارض پر نہیں گرتی کیونکہ قدرت نے درجہ حرارت کا خیال رکھا ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ موسم سرما میں زمین کے بعض حصوں پر برف باری ہوتی ہے۔لیکن بعض دفعہ برف موسم سرما سے بھی ہٹ کر ہوجاتی ہے۔
اب یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ برف سفید کیوں ہوتی ہے؟ اگر دیکھا جائے تووجہ یہ ہے کہ برف کے گالے بھاپ سے بنتے ہیں۔ ان میں 95فیصد ہوا ہوتی ہے ، عین ممکن ہے کہ روشنی کی کرنیں ان کے کناروں سے منعکس ہو کر چمکتی ہوں۔مگر برف ہمیشہ سفید نہیں ہوتی۔
تاریخ میں ایسے بھی واقعات ہوئے کہ کسی اور رنگ کی برف پڑی۔ مثال کے طور پر 1969ء میں سوئٹزرلینڈ میں گرنے والی برف سیاہ رنگ کی تھی اور وہ بھی کرسمس کے روز۔ 1955ء میں کیلیفورنیا میں گرنے والی برف کا رنگ سبز تھا۔
انٹارکٹکا اور بلند پہاڑوں پر گلابی، بنفشی، سرخ اور زرد رنگ کی برف بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ایسا برف میں پلنے والے جرثوموں کی وجہ سے ہوتا ہے جو Chlamydomonas nivalisکہلاتے ہیں۔
امیدہے کہ آپ کو آج کا سوال پسند آیا ہوگا۔ ہمیں مزید سوالات کا انتظار رہے گا۔
آپ کا بھائی اسامہ!