اللہ تعالیٰ معصوموں کو ظلم سے بچا لے! فلسطین کے معصوم مسلمانوں کے لیےدعا کی مکرّر تحریک
(۸؍دسمبر ۲۰۲۳ء، اسلام آباد، ٹلفورڈ) امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ ۸؍دسمبر۲۰۲۳ء میں فلسطینیوں کے لیے دعاؤں کی تحریک فرمائی۔ حضورِ انور نے فرمایا:
فلسطینیوں کے لیے میں دعاؤں کے لیے کہتا رہتا ہوں دعائیں کرتے رہیں۔ گذشتہ دنوں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد جیساکہ خیال تھا وہی ہورہا ہے اور اسرائیلی حکومت پہلے سے بڑھ کر شدت سے غزہ کے ہر علاقے میں اب بمباری اور حملے کر رہی ہے۔ پھر معصوم بچے اور شہری شہید ہورہے ہیں۔ اب تو اس حرکت کے خلاف امریکہ کے کانگریس کے نمائندہ نے بھی جو غالباً یہودی ہیں یہ کہا ہے کہ اب بہت ہوگیا ہے، امریکہ کو اسے روکنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ امریکہ کے صدر بھی دبے دبے الفاظ میں اب یہ بیان دے رہے ہیں کہ یہ فائرنگ بند ہونی چاہیے، یہ گولا باری بند ہونی چاہیے جو شمال جنوب میں یکساں ہورہی ہے۔ پہلے کہتے تھے جنوب کی طرف چلے جاؤ کچھ نہیں ہوگا، اب وہاں بھی یہی حال ہے۔ بہرحال یہ صدر صاحب امریکہ کے الفاظ جو ہیں یہ کسی انسانی ہمدردی کی وجہ سے نہیں ہیں۔ ہمیں کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، بلکہ یہ ان کے اپنے مفاد کی وجہ سے ہے کہ امریکہ میں انتخاب ہونے والے ہیں اور وہاں کے نوجوان اب یہ ردّ عمل دکھا رہے ہیں کہ جنگ بندی ہو۔ اسی طرح جو امریکی شہری مسلمان ہیں وہ بھی شور مچا رہے ہیں۔ تو یہ اپنے ووٹ لینے کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں۔ ان کو فلسطینیوں سے یا مسلمانوں سےکوئی ہمدردی نہیں۔
پھر مسلمان ممالک ہیں۔ ان کی آواز میں کچھ زور تو پیدا ہورہا ہے
لیکن جب تک ایک ہوکر جنگ بندی کی کوشش نہیں کریں گے کوئی فائدہ نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ مسلمانوں میں بھی وحدت پیدا فرمائے۔
غیر مسلم دنیا کو پتا ہے کہ مسلمانوں میں وحدت نہیں ہے بلکہ مسلمان مسلمان کو مارنے پر، قتل کرنے پر لگا ہوا ہے۔ یمن میں کیا کچھ نہیں ہورہا؟ اسی طرح دوسرے ممالک ہیں ہزاروں بلکہ بعض جگہ تو لاکھوں بچے اور معصوم مسلمانوں کے ہاتھوں مر رہے ہیں۔ اور یہی چیز غیروں کو جرأت دلا رہی ہے کہ ان پر ظلم بھی کرو تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ تو خود اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔ جب مسلمانوں کو مسلمان کی جان کی فکر نہیں تو دشمن پھر کیوں فکر کرے گا؟ اللہ تعالیٰ نے تو قرآن شریف میں مسلمان کا مسلمان کو قتل کرنے پر بڑا سخت انذارفرمایا ہے کہ جو ایسا کریں گے وہ جہنمی ہوں گے۔
اللہ کرے کہ مسلمان ایک ہوکر دنیا سے ظلم ختم کرنے کا ذریعہ بنیں نہ کہ آپس میں لڑنے کا۔
یو این نے اپنی آواز میں کچھ بلندی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ان کی آواز کو کون سنتا ہے؟ کہہ تو یہ دیتے ہیں کہ ہم یہ کردیں گے وہ کردیں گے لیکن کچھ نہیں کرسکتے۔ ان کی بات ماننے والا ہی کوئی نہیں۔ جو بڑی طاقتیں ہیں وہ اپنا حق استعمال کرلیتی ہیں۔اللہ تعالیٰ مسلمانوں پر رحم فرمائے۔بہرحال اس ظلم کو روکنے کے لیے ہمیں دعا کے ساتھ، پہلے بھی میں نے جماعتوں کے ذریعہ پیغام بھیجا ہوا ہے کہ
اپنے حلقۂ احباب اور اپنے علاقے کے سیاست دانوں کو ظلم ختم کرنے کے لیے، اس کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے مسلسل توجہ دلانی چاہیے۔ اسی طرح اپنے حلقۂ احباب میں بھی یہ بات پھیلائیں کہ اس ظلم کو ختم کرنے کے لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ معصوموں کو ظلم سے بچا لے۔
٭…٭…٭