متفرق مضامین

عیسائیوں سے خطاب (قسط اوّل)

(امۃ الباری ناصر)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی زیر غور نظم براہین احمدیہ حصہ سوم صفحہ ۲۶۸مطبوعہ ۱۸۸۲ء سے لی گئی ہے۔ اس کے کل تیس اشعار ہیں۔

۱۔آؤ عیسائیو! ادھر آؤ!

نور حق دیکھو! راہ حق پاؤ!

نور :noor، روشنی Light

حق: haq، سچائی truth

آپؑ نے ہر مذہب و ملت سے تعلق رکھنے والوں کو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا اس نظم میں عیسائی حضرات کو دعوت عام دے رہے ہیں۔

۲۔جس قدر خوبیاں ہیں فرقاں میں

کہیں انجیل میں تو دکھلاؤ!

فرقاں: furqaaN حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا، سچ جھوٹ کا فرق دکھانے والا قرآن۔

Distinguishing truth from falsehood,the Holy Quran

قرآن مجید میں اعلیٰ خوبیاں ہیں اس کے مقابلے میں انجیل میں ویسی خوبیاں موجود نہیں ہیں۔

۳۔سر پہ خالق ہے اس کو یاد کرو

یوں ہی مخلوق کو نہ بہکاؤ!

خالق: God as Creator, Khaaliq an attribute of God

مخلوق: makhlooq، لوگ،خلقت، دنیا The creation, people, world

بہکانا: behkaanaa، غلط راستے پر لگانا To lead astray

خدائے واحد کے سوا کسی دوسرے معبود کا ذکر کرنا دنیا کو سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرنے کی بجائے غلط راستے پر لگانا ہے جو شرک ہے۔

۴۔کب تلک جھوٹ سے کرو گے پیار

کچھ تو سچ کو بھی کام فرماؤ!

کب تک جھوٹے بے بنیاد خیالات اور عقائد سے جڑے رہو گے۔ کب تک فریب سے چمٹے رہوگے۔ کچھ سچ سے بھی کام لینا چاہیے۔

۵۔کچھ تو خوف خدا کرو لوگو!

کچھ تو لوگو! خدا سے شرماؤ!

شرمانا: sharmaanaa، شرم کرنا، خدا کا خوف کرنا To feel ashamed

اے لوگو ! اللہ سے ڈرو اور اس بات کو یاد رکھو کہ اس کے حضور حاضر ہونا ہے اپنے اعمال کا حساب دینا ہے۔

۶۔عیش دنیا سدا نہیں پیارو

اس جہاں کو بقا نہیں پیارو

سدا :sadaa، ہمیشہ Everlasting, ever, always

بقا: baqaa زندہ رہنا، باقی رہنا، فنا نہ ہوناImmortality

پیارو! دنیا کی زندگی ختم ہونے والی ہے۔ یہاں ایک محدود مدت تک رہنا ہے۔یہاں جو آرام اور عیش نظر آتا ہے یہ چند روزہ ہے۔

۷۔یہ تو رہنے کی جا نہیں پیارو

کوئی اس میں رہا نہیں پیارو

جا :Jaa، جگہ، مقام place

میرے پیارو! یہ دنیا ہمیشہ رہنے کی جگہ نہیں ہے۔ انسان تھوڑے عرصہ کے لیے دنیا میں آتا ہے۔اس حقیقت کو سامنے رکھنا چاہیے۔

۸۔اس خرابہ میں کیوں لگاؤ دل

ہاتھ سے اپنے کیوں جلاؤ دل

خرابہ :Kharaabah (اس شعر میں خرابہ کو خرابے پڑھنا ہے ) ویران جگہ، کھنڈر، جسے ایک دِن ویران ہونا ہے

Deserted, desolate, wasteland

یہ حقیقت جان لو کہ دنیا عارضی ہے۔جلد یا بدیرختم ہوجائے گی۔ایسی ویران اور تباہ ہوجانے والی جگہ سے دل نہ لگاؤ۔ اس سے پیار نہ کرو۔

۹۔کیوں نہیں تم کو دینِ حق کا خیال

ہائے سو سو اٹھے ہے دل میں ابال

دل میں اُبال اُٹھنا :dil main ubaal uthnaa، جوش آنا To be excited, to be agitated, motivated, stimulated (My heart is assailed by countless apprehensions)s

اے عیسائی بھائیو !تمہیں سچے دین اسلام کا خیال کیوں نہیں آتا۔ میرے دل میں سب کو دین واحد پر لانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے بہت جوش اور تپش عطا فرمائی ہے۔

۱۰۔کیوں نہیں دیکھتے طریق صواب؟

کس بلا کا پڑا ہے دل پہ حجاب؟

طریقِ صواب: tareeq-e-sawaab، درست طریقہ، اچھا راستہ Right course or path

بلا کا حجاب: balaa kaa hejaab، زبردست پردہ پڑنا Heavy casing, wrapping

اسلام کا سیدھا، سچا، درست راستہ کیوں نظر نہیں آتا۔ دل کے آگے کس قدر دبیز پردے پڑے ہیں کہ سچائی کا نور نظر ہی نہیں آرہا۔

۱۱۔اس قدر کیوں ہے کین و استکبار؟

کیوں خدا یاد سے گیا یک بار؟

کین و اِستکبار: keen-o-istikbaar، حسد، بغض، کینہ، کھوٹ، دُشمنی، تکبر، غرور، گھمنڈ، فخر

Hatred, grudge, enmity, malice & haughtiness

یک بار: yak baar، ایک دم، مکمل Totally

تمہارے اندر اس قدر بغض ، کینہ ،تکبر اور خودپسندی کیوں ہے۔ کیوں خدا تعالیٰ کی یاد بالکل ایک دم ختم ہو گئی ہے۔

۱۲۔تم نے حق کو بھلا دیا ہیہات

دل کو پتھر بنا دیا ہیہات

ہیہات: haehaat، دور کی بات، ہائے ہائے، افسوس کا کلمہ۔Begone, how woeful, alas

افسوس یہ ہے کہ تم نے سچائی کو بالکل بھلا دیا ہے۔ افسوس یہ ہے کہ اپنے دل کو پتھر بنا لیا ہے جس پر کسی بات کا اثر نہیں ہوتا۔

۱۳۔اے عزیزو! سنو کہ بے قرآں

حق کو ملتا نہیں کبھی انساں

اے پیارے لوگو! غور سے سنو قرآن مجید پر ایمان اور عمل کے بغیر انسان خدا تعالیٰ کو کبھی نہیں مل سکتا۔خدا تعالیٰ کو پانے کا یہی ایک ذریعہ ہے۔

۱۴۔جن کو اس نور کی خبر ہی نہیں

ان پہ اس یار کی نظر ہی نہیں

جو قرآن مجید سے بے خبر ہیں ان پر اللہ تعالیٰ کی نظر کرم ہی نہیں ہے۔

۱۵۔ہے یہ فرقاں میں اک عجیب اثر

کہ بناتا ہے عاشق دلبر

فرقاں: furqaan

حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا، سچ جھوٹ کا فرق دکھانے والا، قرآن۔

Distinguishing truth from falsehood the Holy Quran

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں عجیب خاصیت رکھی ہے۔اس کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے سے انسان کے دل میں اپنے محبوب خدا کی محبت پیدا ہوتی ہے۔

(باقی آئندہ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button