تقویٰ اور پرہیز گاری کی غرض سے نکاح کرو
اے صاحبان آپ نے کہاں سے اور کس سے سن لیا کہ اسلام میں محض شہوت رانی کی غرض سے نکاح کیا جاتا ہے۔ ہمیں قرآن نے تو یہ تعلیم دی ہے کہ پرہیز گار رہنے کی غرض سے نکاح کرو اور اولاد صالح طلب کرنے کے لئے دعا کرو جیسا کہ وہ اپنی پاک کلام میں فرماتا ہے مُحۡصِنِیۡنَ غَیۡرَ مُسٰفِحِیۡنَ (النساء:۲۵)۔یعنی چاہئے کہ تمہارا نکاح اس نیت سے ہو کہ تا تم تقویٰ اور پرہیزگاری کے قلعہ میں داخل ہو جاؤ۔ ایسا نہ ہو کہ حیوانات کی طرح محض نطفہ نکالنا ہی تمہارا مطلب ہو۔ اور مُحۡصِنِیۡنَ کے لفظ سے یہ بھی پایا جاتا ہے کہ جو شادی نہیں کرتا وہ نہ صرف روحانی آفات میں گرتا ہے بلکہ جسمانی آفات میں بھی مبتلا ہو جاتا ہے۔ سو قرآن شریف سے ثابت ہوتا ہے کہ شادی کے تین فائدے ہیں ایک عفت اور پرہیزگاری۔ دوسری حفظ صحت۔ تیسری اولاد۔
(آریہ دھرم، روحانی خزائن جلد ۱۰صفحہ ۲۲)
نکاحؔ سے ایک اَور غرض بھی ہے جس کی طرف قرآن کریم میں یعنی سورۃ الفرقان میں اشارہ ہے اور وہ یہ ہے وَالَّذِیۡنَ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَا ہَبۡ لَنَا مِنۡ اَزۡوَاجِنَا وَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعۡیُنٍ وَّاجۡعَلۡنَا لِلۡمُتَّقِیۡنَ اِمَامًا(الفرقان:۷۵)یعنی مومن وہ ہیں جو یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے خدا ہمیں اپنی بیویوں کے بارے میں اور فرزندوں کے بارے میں دل کی ٹھنڈک عطا کر اور ایسا کر کہ ہماری بیویاں اور ہمارے فرزند نیک بخت ہوں اور ہم ان کے پیشرو ہوں۔
(آریہ دھرم، روحانی خزائن جلد ۱۰صفحہ ۲۳)