بدعات اسلامی تعلیمات کا حصہ نہیں ہیں
وَ مَنۡ اَحۡسَنُ دِیۡنًا مِّمَّنۡ اَسۡلَمَ وَجۡہَہٗ لِلّٰہِ وَ ہُوَ مُحۡسِنٌ وَّ اتَّبَعَ مِلَّۃَ اِبۡرٰہِیۡمَ حَنِیۡفًا ؕ وَ اتَّخَذَ اللّٰہُ اِبۡرٰہِیۡمَ خَلِیۡلًا (سورۃالنساء:۱۲۶)۔
اس آیت کا ترجمہ یہ ہے اور دین میں اس سے بہتر کون ہو سکتا ہے جو اپنی تمام تر توجہ اللہ کی خاطر وقف کر دے اور جو احسان کرنے والا ہو اور اس نے ابراہیم حنیف کی ملت کی پیروی کی ہو اور اللہ نے ابراہیم کو دوست بنا لیا تھا۔
یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر فضل اور احسان ہے کہ اس نے ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ جس کی وجہ سے آج ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق صادق اور غلام کی جماعت میں شامل ہیں۔ آج ہمیں اسلام کی صحیح تعلیم کی وضاحت ہو سکتی ہے، صحیح تعلیم مل سکتی ہے تو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعہ سے ہی مل سکتی ہے۔ آج اگر ہم دنیا میں رائج بہت سی برائیوں اور بدعتوں سے اپنے آپ کو پاک کر سکتے ہیں تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت میں شامل ہو کر ہی کر سکتے ہیں۔ اور یہی خدا کی منشاء ہے اور یہی اس کی مرضی ہے۔ اور اس کی خبر آج سے 14سو سال پہلے ہمیں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دے دی تھی۔ اور ہمیں بتا دیا گیا تھا کہ اسلام کی تعلیم میں بعض بدعات اور بگاڑ داخل ہو جائیں گے جنہیں مسیح محمدی ہی آکر درست کرے گا اور صحیح راستے پر چلائے گا۔ چنانچہ آپ دیکھ لیں دنیا کے ہر ملک میں مسلمانوں میں بعض ایسی روایات یا بدعات داخل ہو چکی ہیں جن کا اسلام سے دُور کا بھی واسطہ نہیں۔ اور یہ سب کچھ صرف اس وجہ سے ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل نہ کرتے ہوئے اس زمانہ کے امام کی جماعت میں شامل نہیں ہو رہے۔ جیسا کہ میں نے کہا کہ آپ پر اللہ تعالیٰ کا فضل اور احسان ہے کہ اس نے آپ کو مسیح اور مہدی کی جماعت میں شامل ہونے کی توفیق دی۔ اس لئے آپ کا فرض بنتا ہے کہ اس احسان کا جتنا بھی شکر ادا کر سکیں کریں۔ اور شکر ادا کرنے کا بہترین طریق یہ ہے کہ اپنے اندر احمدیت قبول کرنے کے بعد نمایاں تبدیلیاں پیدا کریں۔ اپنے عمل، کردار، بات چیت اور چال ڈھال سے یہ ثابت کریں اور دنیا کو بتائیں کہ ہم ہی ہیں جو اسلام کا صحیح اور حقیقی نمونہ ہیں۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۹؍اپریل ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۳؍اپریل ۲۰۰۴ء)