جماعت احمدیہ برازیل کے انتیسویں جلسہ سالانہ کا کامیاب انعقاد
٭… جلسہ سالانہ برازیل کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام
٭…متعدد سرکردہ سیاسی، مذہبی و سماجی شخصیات کی شرکت
٭… کُل ۱۳۰؍ احباب کی شرکت
خدا تعالیٰ کا بے حد فضل اور احسان ہے کہ جماعت احمدیہ برازیل کو اپنا ۲۹واں جلسہ سالانہ بہت کامیابی کے ساتھ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ یہ جلسہ مورخہ۲۸تا ۳۰؍ اپریل ۲۰۲۳ء بروز جمعہ، ہفتہ و اتوار برازیل میں جماعت احمدیہ کے مرکز مسجد بیت الاوّل (پیٹروپولس ) میں منعقد کیا گیا۔
کافی عرصہ پہلے سےاس کی تیاریاں شروع کر دی گئی تھیں۔ احباب جماعت نے جلسے کے حوالے سے متعدد وقار عمل کیے ۔ لجنہ اماءاللہ کی ممبرات نے رنگ برنگی جھنڈیاں بھی مشن ہاوٴس میں تیار کیں۔ جلسہ گاہ کو جھنڈیوں، بینرز اور فوٹوز سےسجایا گیا تھا۔ اس سال جلسہ سالانہ کا عنوان ’’مذہبی آزادی ‘‘ رکھا گیا تھا۔ امسال جلسہ سالانہ میں شرکت کے لیے پانچ شہروں سے مہمان آئے۔ کئی نو مبائعین کے لیے جلسہ سالانہ میں شرکت کا یہ پہلا موقع تھا۔ ان کے قیام و طعام کا انتظام مشن ہاوٴس میں کیا گیا تھا۔
پہلا روز
مورخہ ۲۸؍ اپریل بروز جمعہ پرچم کشائی کے ساتھ افتتاح عمل میں آیا۔ خاکسار (نیشنل صدر و مبلغ انچارج برازیل) نے لوائے احمدیت جبکہ حافظ احتشام احمد مومن صاحب مبلغ سلسلہ نے برازیل کا پرچم لہرایا جس کے بعد خاکسار نے دعا کروائی۔ اس کے معاً بعد سب نے جمعہ پڑھا۔ اسی دن شام کو ندیم احمد طاہرصاحب صدر ہیومینٹی فرسٹ برازیل کی صدارت میں پہلے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم، نظم اور حضرت مسیح موعودؑ کے ایک اقتباس سے ہوا۔ خاکسار نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ برازیل ۲۰۲۳ء کے لیے خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔
پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اردو مفہوم
مجھے اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ آپ ۲۹،۲۸ اور ۳۰؍ اپریل ۲۰۲۳ ء کو اپنا جلسہ سالانہ منعقد کر رہے ہیں جس کا مرکزی عنوان ’’مذہبی آزادی‘‘ ہے۔میری دعا ہے کہ اللہ آ پ کے جلسہ کو بہت کامیاب کرے اور وہ تمام لوگ جو اس خاص مقصد کے لیے وہاں جمع ہوئے ہیں بے پایاں روحانی فیوض حاصل کریں۔اور اللہ کرے آپ دین اسلام کے علم اور فہم میں ترقی کریں۔
اللہ تعالیٰ نے مذہبی آزادی اور شعور ی آزادی کو اس قدر مقدم رکھا ہےکہ قرآن کریم میں آیا ہے کہ طاقت کے استعمال کی اجازت صرف ان لوگوں کے خلاف ہے جو مذہب کو دنیا سے مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔قرآن کریم قطعیّت کے ساتھ اس بات کی وضاحت کرتا ہےکہ اگر مذہب کو مٹانے والوں کو طاقت کے زور پر نہ روکا جائے تو کوئی کلیسا،کنیسہ(یہودی عبادت گاہ)،مندر،مسجد یا کوئی بھی اور عبادت گاہ جہاں پر اللہ کا نام لیا جاتا ہے،محفوظ نہیں رہے گی۔ تاہم قرآن کریم نے یہ ہر مسلمان کی مذہبی ذمہ داری مقرر کی ہے کہ وہ ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے حقوق کی حفاظت کریں اور اس مذہبی آزادی کو ہمارے مذہب میں بنیادی حیثیت دی ہے۔
ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے انسانیت کے احترام کا درس دیا ہے۔ آپؐ نے اپنے پیروکاروں کی اس بات کی راہنمائی فرمائی ہے کہ وہ ہر مذہب اور عقیدے کےلوگوں کے ساتھ رحم اور ہمدردی کا سلوک کریں اوران کے جذبات اور ضروریات کا خیال رکھیں۔
مثال کے طور پر ہمیں تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ نجران شہر سے عیسائیوں کا ایک وفد آنحضورﷺ کو مدینہ میں ملنے آیا۔کچھ وقت کے بعد وہ وفد کچھ بے چین نظر آنے لگا۔چنانچہ آپؐ نے ان سے اس بے چینی کی وجہ دریافت کی تو انہوں نے آپؐ کو بتایا کہ یہ وقت ان کی عبادت کا ہےلیکن ان کے پاس کوئی مناسب جگہ نہیں ہے جہاں پر وہ اپنی عبادات کرسکیں۔ یہ سن کر آپؐ نے ان کو مدینہ میں اپنی مسجد میں ان کے طریق اورروایات کے مطابق عبادت کرنے کی دعوت دی۔اس شاندار مثال کے ذریعہ آپﷺ نے رواداری، مذہبی آزادی، اورتمام انسانیت کے لیے عبادت کی آزادی کی ایک ابدی مثال قائم کر دی۔
اس دور میں بھی حضرت مسیح موعودؑ نے ہمیں آنحضورؐ کی اس مثال کی پیروی کرنے کی ہدایت کی ہے کہ انسانیت کی ہمدردی ہمارا بنیادی اصول ہونا چاہیےاور ہمیں اللہ کا تقویٰ اختیار کرنا چاہیے اور کسی بھی مذہب کے پیروکار یا قبیلے یا گروہ کو کسی قسم کا نقصان پہنچانے کا سوچنا بھی نہیں چاہیے۔آپؑ فرماتے ہیں: ’’یہ وہ امور اور وہ شرائط ہیں جو مَیں ابتدا سے کہتا چلا آیا ہوں۔ میری جماعت میں سے ہر ایک فرد پر لازم ہوگا کہ ان تمام وصیتوں کے کاربند ہوں اور چاہیے کہ تمہاری مجلسوں میں کوئی ناپاکی اور ٹھٹھے اور ہنسی کا مشغلہ نہ ہو۔ اور نیک دل اور پاک طبع اور پاک خیال ہو کر زمین پر چلو۔ اور یاد رکھو کہ ہر ایک شر مقابلہ کے لائق نہیں ہے۔ اس لئے لازم ہے کہ اکثر اوقات عفو اور درگذر کی عادت ڈالو اور صبر اور حلم سے کام لو اور کسی پر ناجائز طریق سے حملہ نہ کرو اور جذبات نفس کو دبائے رکھو۔ اور اگر کوئی بحث کرو یا کوئی مذہبی گفتگو ہو تو نرم الفاظ اور مہذبانہ طریق سے کرو اور اگر کوئی جہالت سے پیش آوے تو سلام کہہ کر ایسی مجلس سے جلد اُٹھ جاوٴ۔ ‘‘(تبلیغ رسالت جلد ۷صفحہ ۴۴ بحوالہ مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ ۴۳۴، ایڈیشن ۲۰۱۹ء)
اس حوالے سے، اگرچہ احمدی خاص طور پر پاکستان میںایک مسلسل ایذا رسانی کا شکار ہیںجس کے نتیجے میں ہم نے جان و مال کا نقصان اور مذہبی حقوق کی محرومی بھی برادشت کی ہے۔تاہم ہم نے کبھی اس نفرت اور ظلم کا جواب اس طریق پر نہیں دیا اور نہ ہی دیں گے۔بلکہ ہمارا جواب ہمیشہ محبت اورامن رہا ہے۔اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ہم مسلمانوں اور غیر مسلموں کو ایک ہی بات کہتے ہیں کہ تمام انسانوں کو امن کے ساتھ اپنے مذہبی عقائد پر عمل کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔
آپ کو یہ بنیادی اصول ہمیشہ ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ دنیا میں حقیقی آزادی اور پائیدار امن اس وقت تک ممکن نہیں جب تک تمام انسان اپنے خالق کو پہچان نہ لیں، اس کے حقوق ادا نہ کریں اور اس کے احکامات پر عمل پیرا نہ ہوں۔ اللہ کرے کہ دنیا میں حقیقی مذہبی آزادی اور ہم آہنگی پھیلے اور تمام مذاہب کے پیروکار آزادی کے ساتھ اپنے عقائد کے مطابق اپنی زندگیاں گزاریں۔
آخر پر میری دعا ہے کہ آپ کا جلسہ ہر لحاظ سے کامیاب ہو۔آپ نیکی اور تقویٰ میں بڑھنے والے ہوں۔آپ ہمیشہ خلافت کے ساتھ وفادار رہیں۔ اور اللہ کرے کہ آپ اسلام احمدیت کا پُر امن پیغام پورے برازیل میں پھیلانے والے ہوں۔اللہ آپ پر فضل کرے۔
٭…٭…٭
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے پیغام سنائے جانے کے بعد درج ذیل موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’برکات خلافت‘‘ از خاکسار، ’’ایک احمدی نوجوان کی ذمہ داریاں‘‘ از مزمل کلیم صاحب، ’’نماز کی اہمیت‘‘ از تکریم احمد ظفر صاحب اور ’’موجودہ معاشرہ میں ایک احمدی کو درپیش چیلنجز اور ذمہ داریاں‘‘ از صدر مجلس۔
دوسرا روز
اگلے روز ۲۹؍ اپریل ہفتہ کے دن باجماعت نماز تہجدو نماز فجرادا کی گئیں جس کے بعد درس القرآن ہوا۔ جلسہ کا دوسرا اجلاس مردوں اور مستورات میں الگ الگ منعقد ہوا۔ مردوں کے اجلاس کی صدارت اعجاز احمد ظفر صاحب صدر خدام الاحمدیہ برازیل جبکہ مستورات کے اجلاس کی صدارت انیلہ ظفر صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ برازیل نے کی۔ کھانے اور نمازظہر و عصر کے وقفہ کے بعد شام کو ایک تربیتی نشست بھی منعقد کی گئی جس میں خاکسار نے جماعت کے حوالے سے بعض بنیادی باتیں بتائیں۔ بعد ازاں نومبائعین کے ساتھ ایک خصوصی اجلاس ہوا جس کی صدارت حافظ احتشام احمدمومن صاحب مربی سلسلہ نے کی۔ اس اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم، نظم اور حضرت مسیح موعودؑ کے ایک اقتباس سے ہوا۔ اس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’مالی قربانی‘‘ از خاکسار، ’’جدید دور میں تبلیغ کے ذرائع‘‘ از اعجاز احمد ظفر صاحب اور ’’نظام جماعت کی اہمیت‘‘ از صدر مجلس۔ بعدہٗ نومبائعین نے اپنے قبولیت احمدیت کے تعلق میں ایمان افروز واقعات سنائے۔
تیسرا روز
مورخہ ۳۰؍ اپریل بروز اتوار باجماعت نماز تہجد ادا کی گئی اورحسب معمول نماز فجر کے بعد قرآن کریم کا درس ہوا۔
صبح گیارہ بجے خاکسار کی صدارت میں اختتامی اجلاس شروع ہوا۔ اس اجلاس میں مختلف شہروں سےآئے ہوئے ۱۰۰؍ سے زائد مہمانوں نے شرکت کی جن میں شہر پیٹروپولس کے میئر اور کونسل کے خصوصی نمائندگان، مذہبی نمائندگان اور دیگر مذہبی، سیاسی، سماجی اور زندگی کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔ ریو ڈی جانئیرو (Rio de Janeiro)سے بھی ایک وکیل اور کچھ دیگر نمائندگان نے شرکت کی۔ امسال پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں نمائندگان شامل ہوئے جن میں بالخصوص پیٹروپولس کے کونسلر جناب Hingo Hammes بھی شامل تھے۔
اختتامی اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم اور نظم سے ہوا۔ اس کے بعد ندیم احمد طاہر صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے پیغام کا پرتگیزی زبان میں ترجمہ پڑھ کر سنایا۔ حضرت مسیح موعودؑ کے ایک اقتباس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا مشن‘‘ از حافظ احتشام احمد مومن صاحب مربی سلسلہ اور ’’ہیو مینٹی فرسٹ کا تعارف اور جماعتی خدمات‘‘ از ندیم احمد طاہر صاحب۔ اس کے بعدمذہبی و سیاسی نمائندگان نے باری باری اپنے خیالات کا اظہار کیا اور جلسہ سالانہ میں شمولیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مبارکباد دی۔ آخر پر خاکسار نے تقریر کی۔ دعا کے ساتھ یہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔ بعد ازاں سب مہمانوں کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ شہر کے ایک اخبار اور ایک ٹیلی ویژن چینل نے جلسہ کے ضمن میں رپورٹس بھی دیں اور سوشل میڈیا پر بھی تفاصیل اپلوڈ کی جاتی رہیں۔
جلسہ کے معاً بعد دونوں کونسلرز نے سوشل میڈیا پر اس جلسہ کی فوٹوز اپلوڈ کیں اور بڑے اچھے الفاظ میں اپنے تاثرات بیان کیے۔ اسی طرح پہلی بار اس جلسہ میں ایک یہودی کمیونٹی کے دس افرادنے شرکت کی اور ان کے صدر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اوراپنے آفیشل پیج پر اس جلسہ کی فوٹوز اور اپنے تاثرات لکھے۔ اسی طرح اَور بھی بہت سے لوگوں نے اپنے تاثرات ریکارڈ کرائے اور جلسہ سالانہ کو خوب سراہا اور مبارکباد دی۔
اس موقع پر مہمانوں کے استفادہ کے لیے لائبریری میں قرآن کریم کے مختلف تراجم، پرتگیزی کتب و دیگر لٹریچر پر مشتمل ایک نمائش کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔
اختتامی اجلاس کے بعد ایک برازیلین خاتون نے بیعت کی سعادت بھی حاصل کی جو ایک عرصے سے زیر تبلیغ تھیں ۔ الحمد للہ۔جلسہ سالانہ کی کُل حاضری ۱۳۰؍ رہی۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہر لحاظ سے یہ جلسہ بہت کامیاب رہا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری کاوشوں کو قبول فرماتے ہوئے اس جلسہ کے مثبت اثرات مرتب فرمائے۔ آمین
٭…٭…٭