حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰة والسلام کے بیان فرمودہ دو وظائف
سانپوں سے حفاظت کی دعا
حضرت مولوی غلام رسول صاحب راجیکیؓ فرماتے ہیں: سیدنا حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے عہد سعادت میں ایک دفعہ جب یہ خاکسار بھی حضور کی بارگاہ اقدس میں حاضر تھا تو حضور اقدسؑ کی خدمت میں افریقہ کے بعض احمدی احباب کا مکتوب پہنچا جس میں یہ ذکر تھا کہ جس خطہ میں ہم بودو باش رکھتے ہیں وہاں پر سانپوں کی بہت کثرت ہے جس کے باعث تکلیف کا سامنا ہے۔ اور ہر وقت خطرہ لاحق رہتا ہے اس کے لئے حضور کی خدمت میں درخواست دعا ہے اور یہ بھی عرض ہے کہ اس خطرہ سے حفاظت میں رہنے کے لئے کوئی دعا یا وظیفہ تحریرفرمایا جائے۔ اس درخواست کے جواب میں میرےسامنے حضور اقدسؑ نے حضرت مولوی عبدالکریم صاحبؓ کو فرمایا کہ انہیں لکھ دیا جائے کہ دونوںقل یعنی قرآن کریم کی آخری سورتیں صبح شام پڑھ لیا کریں۔ یہ دونوں سورتیں اللہ تعالیٰ کے فضل سے باعث حرزوحفاظت ہوں گی ( حضور کے الفاظ کا مفہوم عرض کیا گیا ہے) چنانچہ خدا تعالیٰ کے فضل سے اس دعائیہ وظیفہ سے جماعت کے وہ احباب خطرہ سے مصون رہے اور بہت سے دوسرے احباب نے بھی اس وظیفہ سے فائد ہ اٹھایا ہےاور اب تک اٹھا رہے ہیں ۔ فالحمد لله على ذالک(حیات قدسی حصہ سوم صفحہ ۲۲۱-۲۲۲)
مالی مشکلات سے نجات
حضرت مولوی غلام رسول صاحب راجیکی ؓفرماتے ہیں کہ ایک دفعہ خاکسار اور مولوی عبداللہ صاحب سنوری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قادیان دارالامان میں اکٹھا رہنے کا موقعہ ملا۔ ایک دن دوران گفتگو میں میں نے عرض کیا کہ آپ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ اسلام کا کوئی خاص واقعہ بتائیں حضرت مولوی صاحبؓ نے حضرت اقدسؑ کی خاص برکات کا ایک واقعہ سنایا۔ آپ نے بیان کیا کہ میں ایک عرصہ تک مالی مشکلات میں مبتلا رہا اور کئی ہزار روپے کا مقروض ہو گیا۔ میں نے مالی مشکلات سے گھبرا کر بے چینی کی حالت میں حضرت اقدس علیہ السلام کے حضور نہایت عاجزی سے اپنی مال مشکلات کے ازالہ کے لئے درخواست دعا کی۔ اس پر حضور اقدس نے فرمایا میاں عبداللہ! ہم بھی انشاء اللہ آپ کے لئے دعا کریں گے لیکن آپ اس طرح کریں کہ فرضوں کی نماز کے بعد گیارہ دفعہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ کا وظیفہ جاری رکھیں۔ چنانچہ حضور اقدس کے ارشاد کے مطابق میں نے کچھ عرصہ اس وظیفہ کو جاری رکھا اور خود حضور نے بھی دُعا فرمائی۔ خدا کے فضل سے تھوڑے ہی عرصہ میں میرا سب قرض اتر گیا۔اس کے بعد جب بھی مجھے مالی پریشانی ہوتی ہے تو میں یہی وظیفہ کرتا ہوں۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ میرے لئے کشائش کے سامان پیدا فرمادیتا ہے۔ یہ وظیفہ میں نے بار ہا پڑھا ہے اور اس سے بہت فائدہ اٹھایا ہے۔
حضرت مولوی صاحبؓ کی یہ بات سن کر میں نے عرض کیا کہ سید نا حضرت اقدس علیہ السلام تواب وصال فرماچکے ہیں اگر حضور اس دنیا میں ہوتے تو آپ کی طرح ہم بھی حضور سے اس وظیفہ کی اجازت لے کر اس سے فائدہ اٹھاتے۔ کیا اب یہ ممکن ہے کہ ہم بھی اس وظیفہ سے کسی صورت میں آپ سے اجازت حاصل کر کے فائدہ اٹھاسکیں۔ اس پر حضرت مولوی صاحب نے تبسم فرماتے ہوئے فرمایا کہ میں نے اب تک کسی اَور شخص کو تو اس کی اجازت نہیں دی تھی۔ لیکن آپ کی خواہش پر آپ کو اس کی اجازت دیتا ہوں۔ چنانچہ آپ نے اس با برکت وظیفہ کی مجھے اجازت فرمائی۔ خاکسار بھی اب اپنی زندگی کے آخری ایام میں ہے۔ لہٰذا میں ہر اس احمدی کو جو میری اس تحریر سے آگاہ ہو سکے اور اس وظیفہ سے فائدہ اٹھانا چاہے اپنی طرف سے اس وظیفہ کی اجازت دیتا ہوں۔(حیات قدسی صفحہ ۲۲۲۲-۲۲۳)
(مرسلہ: سید طفیل احمد شہباز۔ مربی سلسلہ نظارت نشر و اشاعت قادیان )