خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…پاکستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملوں میں افغانستان سے لائے جانےوالے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت منظرِ عام پر لائے گئے ہیں۔دہشت گردوں نے حملے میں M16/A2, HE Grenades, AK-47 استعمال کیے۔ افغانستان سے جدید امریکی اسلحہ کی پاکستان سمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سیکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کےخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پینٹاگون کے مطابق امریکہ نے افغان فوج کو کل ۴۲۷،۳۰۰؍جنگی ہتھیار فراہم کیے، جن میں ۳۰۰،۰۰۰؍انخلا کے وقت باقی رہ گئے، اس بنا پر خطے میں گذشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا ہے۔پینٹاگون کے مطابق امریکہ نے ۲۰۰۵ء سے اگست ۲۰۲۱ء کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو ۱۸۰۶؍ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا۔یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان ریجیم نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کےلیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔
٭…ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد ۵۵۰؍ایرانی عمرہ عازمین کا پہلا قافلہ ۱۹؍دسمبر کو عمرہ ادا کرنے کے لیے سعودی عرب پہنچے گا۔ سربراہ حج تنظیم کے مطابق منگل سے ایرانی عمرہ عازمین کی پروازیں بحال ہو جائیں گی۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ پیش رفت سعودی وزارتِ حج اور ایرانی حج تنظیم کے درمیان مشاورت اور مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہونے کے بعد ہوئی ہے۔یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی خرابی کی وجہ سے ۲۰۱۶ء کے بعد سے ایرانی عازمین صرف حج کی ادائیگی ہی کر سکے۔
٭…عالمی صحافتی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کا کہنا ہے کہ موجودہ اسرائیل فلسطین تنازعے میں ۶۳؍صحافی مارے جاچکے ہیں۔ اعلامیےکے مطابق اسرائیلی حملوں میں ۵۶؍فلسطینی رپورٹر جاں بحق ہوچکے ہیں جنگ میں چار اسرائیلی اور تین لبنانی رپورٹر بھی مارے گئے ہیں۔سی پی جے نے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے میں تین صحافی لاپتا اور انیس گرفتار کرلیے گئے ہیں۔
٭…ترک صدر اردوان کا کہنا ہے کہ غزہ میں فوری پائیدار جنگ بندی کی تاریخی ذمے داری امریکہ پر ہے۔ امریکی صدر بائیڈن سے ٹیلیفونک رابطہ میں ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے غزہ میں طول پکڑتے حملے عالمی سطح پر منفی اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔صدر اردوان نے جوبائیڈن سے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی غیر مشروط حمایت بند کردے تو غزہ میں فوری جنگ بندی ہوسکتی ہے۔
٭…نیو یارک میں غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاج ہوا جس میں مظاہرین نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے قتل عام میں امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم کے خونی ہاتھ ملوث ہیں، مظاہرین نے نیتن یاہو اور امریکی صدر جو بائیڈن کی تصاویر والے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
٭…کینیڈا میں مظاہرین نے فلسطینیوں کے حق میں احتجاجی مظاہرے کیے جن میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، مظاہرین نے فلسطین کے جھنڈے اٹھا کر آزاد، آزاد فلسطین کے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے مغربی فیشن برانڈز کی اشتہاری مہم کے خلاف بھی نعرے بازی کی، اشتہاری مہم میں مجسموں کو سفید ملبوسات میں دکھایا گیا تھا جو غزہ میں شہداء کے کفن سے ملتے جلتے ہیں۔
٭…آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ کیا گیا۔شرکاء نے غزہ میں اسرائیلی جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور فلسطین کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔آسٹریلیا میں مسلسل دسویں اتوار فلسطین کی حمایت میں احتجاج کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کئی ممالک میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا جا چکا ہے۔
٭…سپین میں شہریوں نے فلسطینیوں کے حق میں ریلی نکالی، بارسلونا میں ہزاروں شہری مظلوم فلسطینیوں کے حق میں سٹرکوں پر نکل آئے۔مظاہرین نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے متاثر ہونے والے فلسطینیوں سے اظہار ہمدردی کیا اور مطالبہ کیا کہ غزہ کو اسرائیل کے حملوں سے بچایا جائے اور آزاد کیا جائے۔
٭…بنگلہ دیش میں اپوزیشن کی کال پر ہزاروں افراد دارالحکومت ڈھاکہ کی سڑکوں پر نکل آئے۔ڈھاکہ میں ہونے والی احتجاجی ریلی میں شریک مظاہرین نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔ بنگلہ دیش میں عام انتخابات ۷؍جنوری کو ہوں گے، اپوزیشن جماعت بی این پی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرچکی ہے۔ اپوزیشن نگران حکومت کی سربراہی میں انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے۔ بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پانچویں بار وزارت عظمیٰ کی امیدوار ہیں، وہ ۲۰۰۹ء سے وزارت عظمیٰ کے عہدے پر براجمان ہیں۔
٭…جنوبی امریکہ کے شہر ینسی میں خوفناک طوفان اور گرد وغبار کا بگولہ ایک گھر سے ٹکرایا اور چار ماہ کے بچے کو اپنے ساتھ اڑا کر لے گیا۔ والدین کا کہنا تھا کہ ہم نے بچے کی تلاش جاری رکھی اور ہمیں بچہ موسلا دھار بارش میں ایک گرے ہوئے درخت میں زندہ سلامت پھنسا ہوا مل گیا، بچہ صحیح سلامت ہے تاہم اسے کان کے پاس معمولی چوٹ آئی ہے۔