حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف
خطبہ جمعہ بیان فرمودہ یکم دسمبر ۲۰۲۳ءمیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے غزوہ احد کے اسباب بننے کے واقعات اور مشرکین مکّہ کی جنگ کی تیاریوں اور مدینہ پر حملہ کے سفر کے حالات بیان فرمائے ۔ اس خطبہ میں مذکور مقامات کا جغرافیائی تعارف پیش خدمت ہے۔
دارالندوة: دور جہالت میں مکہ مکرمہ میں قریش کے ایک سردار قصی بن کلاب نے قریش کے جمع ہونے اور ضروری سیاسی اور اجتماعی امور پر مشاورت اور باہمی فیصلےکرنے کے لیے ایک مکان تعمیر کیا تھا جسے دار الندوة کہتے ہیں۔ قصی بن کلاب خود بھی یہیں قیام پذیر تھا۔ یہ مسجد حرام کے غربی سمت تھا اور اس کا دروازہ کعبہ کی طرف کھلتا تھا۔ قریش کے بڑے لوگ( جن کی عمر ۴۰ سال سے زائد ہو) اور سردار اس کے رکن تھے اور صرف انہی ارکان کو یہاں آنے کی اجازت ہوا کرتی تھی۔ قصی بن کلاب کی تعمیر سے قبل خانہ کعبہ کے اردگرد مکان کی تعمیر نہیں تھی۔ قصی بن کلاب کے گھر بنانے کے بعد پھر دیگر لوگوں نے بھی کعبہ کے اطراف میں گھر بنانے شروع کیے گویا مکہ کی جدید تعمیر قصی بن کلاب کی مرہون منت ہے۔قریش اپنی اہم رسومات، تجارتی قافلوں کی روانگی ، شادی بیاہ کی رسومات،جنگ کی تیاری وغیرہ بھی یہاں ہی کرتے تھے۔
اس جگہ بہت سے اہم فیصلے ہوئے جن میں بنی خزاعہ اور بنی ہاشم میں معاہدہ اور معاہدہ حلف الفضول شامل ہیں۔ آغا ز اسلام کے بعدر سول اللہﷺ کو (نعوذ باللہ ) شہید کرنے کا منصوبہ بھی قریش مکہ نے اسی مقام پر بنایا جس کے بعد آپﷺ نے مکہ سے مدینہ ہجرت فرمائی۔ جنگ احد کا فیصلہ اور تیاری بھی دارالندوة میں ہوئی۔
جب مسجد حرام کی توسیع ہوئی تو دارالندوة کا مقام بھی اس میں شامل ہو گیا۔
العریض چرا گاہ: العریض مدینہ کی غربی جانب ایک چراگاہ تھی جس کا مسجد نبوی سے فاصلہ تقریباً ساڑھے چار کلومیٹر تھا ۔ یہ چرا گاہ حرة کے بیرونی جانب تھی ۔مدینہ کے لوگ اپنےجانور اس جگہ چراتے تھے۔موجودہ زمانے میں یہ تمام جگہ مدینہ کی شہری آبادی میں شامل ہے اور لوگوں کے مکانات یہاں تعمیر ہیں۔
قبا بستی : قبا مدینہ کے جنوبی طرف مدینہ کی ایک نواحی بستی تھی۔اس کی وجہ تسمیہ یہ بتائی جاتی ہے کہ یہاں ایک چشمہ تھا جسے قبا کہتے تھے اس کی وجہ سے اس مقام کو قبا کہاجانے لگا۔ اس مقام کو یہ شرف حاصل ہوا کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابو بکر ؓ ہجرت کر کے سب سے پہلے قبا پہنچے اور یہاں ۱۴روز قیام فرمایا۔ پھر آپ مدینہ میں داخل ہوئے۔اسی دوران یہاں مسجد کی بنیاد بھی رکھی جسے مسجد قبا کہتے ہیں۔ اس کا مسجد نبویؐ سے ۳.۷کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔مدینہ میں قیام کے دوران رسول اللہﷺ متعدد مرتبہ یہاں تشریف لاتے اور نماز ادا فرماتے تھے۔ اِس وقت یہ جگہ مدینہ میں شامل ہے اور یہاں کافی شاندار مسجد قبا موجود ہے۔
احد پہاڑ: مدینہ منورہ کے شمالی جانب ایک پہاڑ ہے جو مسجد نبوی سے تقریباً ۶؍کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔ موجودہ زمانے میں مدینہ کی آبادی اس پہاڑ تک پہنچ گئی ہے اور اس کے اردگرد پھیلی ہوئی ہے۔احد پہاڑ کی لمبائی مشرق سے مغرب کی جانب تقریباً ۶؍کلومیٹر ہے اور اس کا رنگ سرخی مائل ہے۔ اس وقت احد کےجنوب میں غزوہ احد کے شہداء کی قبریں ہیں۔ جس سے کچھ پیچھے پہاڑی پر وہ غار اور مقام ہے جہاں صحابہ کرامؓ اور رسول اللہﷺ نے غزوہ احد کے بعد پناہ لی۔ شہداء کی قبروں سے پہلے وہ چھوٹی سی پہاڑی ہے جس پر رسول اللہﷺ نے ۵۰؍تیر انداز صحابہؓ کو کھڑا کیا تھا۔ اس کو جبل الرماة اور جبل عینین بھی کہتے ہیں۔ جنگ کے میدا ن میں اس وقت ایک عالیشان مسجد تعمیر ہے۔