کیلنڈر
سر عثمان: السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔ سب بچوں کو نیا سال بہت بہت مبارک ہو!
پوری کلاس نے یک زبان ہو کر کہا:وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔ خیر مبارک سر۔
سر عثمان: امید ہے کہ آپ کی چھٹیاں اچھی گزری ہوں گی۔ آپ کو کیلنڈر کے حوالہ سے اسائنمنٹ دی تھی۔ چلیں امتثال سے شروع کرتے ہیں۔ امتثال قرآن کریم کیا بتاتا ہے ہمیں کیلنڈر کے بارہ میں۔
امتثال:قرآن کریم میں ہےکہ اللہ کے نزدیک، جب سے اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے، اللہ کی کتاب میں مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہی ہے۔ (التوبہ:36)
چلیں اب سب باری باری کوئی نئی بات بتائیں۔
بلال: ہر قسم کے کیلنڈر کی بنیاد چاند اور سورج کے طلو ع و غروب ہونے کے اوقات پر ہے۔ اس وقت دُنیا میں تین قسم کے کیلنڈر ہیں جو عالمی سطح پر استعمال ہوتےہیں۔
پہلا قمری کیلنڈر۔یہ قسم سب سے قدیم ہے۔ اس کے مہینے کی لمبائی ایک چاند کے پہلے دن کے طلو ع ہونے سے دوسرے چاند کے پہلے دن تک ہوتی ہے۔ دوسرا شمسی کیلنڈر۔اس کیلنڈر میں تین سو پینسٹھ اعشاریہ پچیس دن ہوتے ہیں۔ یہ مغرب اور مسیحی دُنیا کا کیلنڈر کہلاتا ہے۔ تیسراشمسی وقمری کیلنڈر جو کہ چاند کے ساتھ منسلک ہو کر سال کے مختلف اوقات متعین کرتا ہے۔
اویس: رومن قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک تہذیب ہے۔ پہلا کیلنڈر رومن میں تیار کیا گیا۔ اس میں مہینے کے پہلے دن کو Kalendra کہا جاتا تھا۔ یہ لاطینی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب ہے آواز دینا، واضع کرنا یا جان پہچان کرنا۔قدیم رومی کیلنڈر دس مہینوں پر مشتمل تھا، یہ قمری کیلنڈر تھا اور اس کے ایک سال میں 295 دن شمار کیے جاتے تھے۔ سال کا پہلا مہینہ مارچ تھا، نیز سال دس ماہ پر مشتمل تھا لیکن بعد میں گیارھویں اور بارھویں مہینے کا اضافہ بھی کر دیا گیا۔ ہر چاند کی پہلی تاریخ کو نئے مہینے کی پہلی تاریخ کا اعلان کیا جاتا تھا۔
سجیل: رومن بادشاہ جولیس سیزر نے قدیم رومی کیلنڈر میں اصلاح کی۔اُ س نے قمری مہینوں کے اندازکو ترک کر کے شمسی انداز میں ترتیب دیا۔ جولیس سیزر نے اپنے نئے کیلنڈر میں ایک اور تبدیلی یہ بھی کی کہ مارچ کے پہلے مہینے کو چھوڑ کر جنوری کو سال کا پہلا مہینہ قرار دیا۔ اس کے بعد شاہِ آ گسٹس نے فروری کے مہینے کا ایک دن لے کر اپنے نام کے مہینے یعنی اگست میں مستقلاً شامل کر کے 31 دن کر لیے۔ اس طرح فروری کے پاس کُل 28 دن باقی رہ گئے۔ البتہ لیپ کے سال میں فروری کا مہینہ 29 دن کا ہونا شروع ہو گیا۔
حصیف: عیسائی کیلنڈر کا آغاز حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش سے ہوتا ہے۔عیسائی کیلنڈر کا آ غاز ایک معین دن اور سال سے ہوتا ہے۔ اس میں عیسائیوں نے قدیم اسرائیلی سات دنوں کا ہفتہ برقرار رکھا۔ مگر سبت کے دن کی بجائے رومی روایات کے مطابق اتوار کے دن کو تعطیل اور مذہبی تقدس کا درجہ دے دیا۔
جلیس: گریگورین کیلنڈر کے لیے پوپ گریگوری ہشتم نے جولیس کیلنڈر میں مزید اصلاح کی مگر لیپ کا سال اپنی جگہ پر برقرار رہا۔ دُنیا کے تمام ملکوں نےگریگورین اصلاح کو فوری طور پر اختیار نہیں کیا، بلکہ پہلے پہل رومن کیتھولک پھر کچھ وقت گزرنے کے بعد قدیم یونانی اور پروٹسٹنٹ نے بھی اختیار کرلیا۔ مختصر یہ کہ ترمیم شدہ رومن کیلنڈر کو گریگورین کیلنڈر میں شامل کر دیا گیا جو آج کی دُنیا میں رائج ہے۔
سر عثمان: اس وقت دنیا میں بعض مختلف کیلنڈر رائج ہیں۔ جیسے چین، ایران، بدھا،نانک شاہی، یہودی، ہندو اور پنجابی کیلنڈر۔ اب آخر میں منیف ہمیں ’اسلامی کیلنڈر‘ کے بارہ میں بتائیں اور ہشام ’احمدیہ کیلنڈر‘ کے بارے میں بتائیں۔
منیف: اسلامی یا ہجری کیلنڈر حضرت عمر فاروقؓ نے مرتب کروایا۔ ہر مہینہ کا آغاز چاند کو دیکھ کر کیا جاتا ہے۔ غروب آفتاب سے نئی تاریخ کا آغاز ہوتا ہے۔
ہشام: احمدیہ کیلنڈر ہجری شمسی کیلنڈر کہلاتا ہے۔ اسے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے 1940ء میں جاری کیا تا یہ اسلامی کیلنڈر عیسوی کیلنڈرکی جگہ استعمال کیا جاسکے۔ اسلامی تاریخ اور حضرت محمدﷺ کی زندگی کے واقعات کو عالمی کیلنڈر کے مہینوں کے ناموں پر رکھا جوحضرت مرزا بشیرالدین محموداحمدؓ خلیفۃ المسیح الثانی کا ایک سنہری کارنامہ ہے۔
سر عثمان: ماشاء اللہ تمام بچوں نے چھٹیوں میں خوب پڑھائی کی۔ آپ سب کی اسائنمنٹ ہے کہ اسلامی اور احمدیہ کیلنڈر کے مہینوں کے نام یاد کر کے آئیں۔
(الف فضل)