خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭… بچوں کی امداد کے لیے اقوام متحدہ کی تنظیم یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہر روز دس سے زیادہ بچے اعضا ءسے محروم ہورہے ہیں۔ یونیسیف کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ دھماکوں سے بچوں کے کمزور اعضاء زیادہ چوٹوں کا شکار ہوتے ہیں۔۷؍اکتوبر سے اب تک ایک ہزار سے زیادہ بچے ایک یا دونوں ٹانگوں سے معذور ہوگئے ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ پر سیو دی چلڈرن نے ردعمل دیا ہے کہ غزہ کے تنازع میں بچوں کی تکالیف ناقابل تصور ہیں۔ بچوں کے قتل اور معذوری کے ذمہ داروں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے۔
٭…قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکی اور قطری وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ یہ خطے میں شدید تناؤ کا وقت ہے، حوثیوں کے حملے کے بعد میری ٹائم سیکیورٹی کا دفاع جاری رکھیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ میں امداد فراہمی کے راستوں میں رکاوٹیں بہت زیادہ ہیں، اسرائیل سے شہریوں کی اموات کو کم کرنے پر بات ہوگی، غزہ میں بہت سے صحافی بھی مارے گئے ہیں۔انٹونی بلنکن نے کہا کہ فلسطینی شہریوں کو گھر واپسی کے قابل ہونا چاہیے، غزہ کے شہریوں کو غزہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے۔اس موقع پر قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان نے کہا کہ حماس راہنما کے قتل نے قطر کی ثالثی کی کوششوں کو متاثر کیا ہے، قطر اسرائیل حماس مذاکرات کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔قطری وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بحیرہ احمر کی کارروائیاں غزہ جنگ پر برا اثر ڈال رہی ہیں، غزہ میں شہریوں کی اموات انسانیت کا بڑا امتحان ہے۔
٭…جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئر بوک کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو حق خود ارادیت، وقار اور تحفظ کے ساتھ رہنے کا حق ملنا چاہیے۔اسرائیل روانگی سے پہلے جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کا خاتمہ، خطے کو تشدد کے ابدی چکر سے نکلنا چاہیے۔ غزہ اسرائیل کےلیے خطرہ نہ بنے، حماس کو ہتھیار ڈال دینے چاہئیں۔اینالینا بیئربوک نے یہ بھی کہا کہ حزب اللہ اسرائیل پر، حوثی بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملے روکیں۔
٭… بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے گذشتہ روز ہونے والے عام انتخابات میں پانچویں بار کامیابی حاصل کرلی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عوامی لیگ نے الیکشن میں پارلیمنٹ کی کُل ۲۲۳؍نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہےجبکہ اپوزیشن جماعت جتیا پارٹی صرف گیارہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکی اور باون نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔شیخ حسینہ واجد نے دعویٰ کیا کہ ملک میں آزاد اور شفاف انتخابات ہوئے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں گذشتہ روز ہونے والے عام انتخابات میں ووٹنگ کا تناسب گذشتہ عام انتخابات کے مقابلے پچاس فیصد کم رہا۔رپورٹ کے مطابق ۲۰۱۸ء میں ووٹنگ کا تناسب اسّی فیصد تھا اور موجودہ انتخابات میں صرف چالیس فیصد رہا۔
٭…بیت المقدس میں پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر درجنوں افراد نے دھرنا دیتے ہوئے حکومت سے مستعفی ہونے اور نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا۔نیتن یاہو کی حکومت ۷؍اکتوبر کے حملے کے بعد مقبولیت کھو رہی ہے۔اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے کے سروے کے مطابق ۶۴؍فیصد اسرائیلیوں نے نوّے دن کی جنگ کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی کارکردگی ناکافی قرار دی۔ ایک دوسرے سروے میں ۴۶؍فیصد اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ نیشنل یونٹی پارٹی کے راہنما بینی گانٹز ملک کی قیادت کے لیے موزوں ترین شخص ہیں۔
٭… اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ میں حماس کے تیس اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔دوسری جانب اسرائیل نے حزب اللہ کے حملے میں اپنے ایئر بیس کو بھاری نقصان پہنچنے کا اعتراف کیا ہے۔اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے پاس حزب اللہ کے اینٹی ٹینک راکٹ کا کوئی توڑ نہیں۔ شمالی اسرائیل میں میرون بیس پر حزب اللہ نے باسٹھ راکٹ داغے تھے۔ علاوہ ازیں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس نے چند ماہ میں جو کچھ سیکھا حزب اللہ کو اس سے سبق لینا چاہیے۔
٭… بھارتی سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس میں عمرقید کی سزا پانے والے گیارہ مجرموں کی معافی کالعدم قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دی۔ بھارتی عدالت میں ۲۰۰۲ء میں ہونے والے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو نامی حاملہ مسلمان خاتون سے اجتماعی زیادتی اور سات افراد کے قتل میں ملوث گیارہ مجرموں کی معافی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گجرات حکومت کا بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی معافی کا فیصلہ طاقت اور اختیارات کے غلط استعمال کی ایک مثال ہے۔گجرات حکومت ان مجرموں کی معافی کے احکامات دینے کی مجاز نہیں تھی۔
٭…پاکستان کی سپریم کورٹ میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت فروری کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں ۹؍رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ گذشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے آرٹیکل ۱۸۶؍کے سکوپ پر معاونت طلب کی تھی، علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے کیس پر معاونت کے لیے عدالتی معاونین بھی مقرر کیے تھے۔عدالتی معاون مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس صدارتی ریفرنس میں چار سوالات پوچھے گئے ، عدالت کے سامنے سوال بھٹو کی پھانسی پر عمل کا نہیں ہے، بدقسمتی سے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی واپس نہیں ہو سکتی، عدالت کے سامنے معاملہ اس دھبے کا ہے۔وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ یہ فیصلہ انصاف سے زیادتی ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اس میں سپریم کورٹ قصور وار ہے؟ یا پھر پراسیکیوشن اور اُس وقت کا مارشل لا ایڈمنسٹریٹر؟جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میری نظر میں ہمیں اپنی تاریخ کو درست کرنا چاہیے، سٹگما ایک خاندان پر نہیں لگا بلکہ اداروں پر بھی لگ چکا ہے۔