ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر ۱۵۷)
مسیح اوّل اور مسیح آخر کی دعا
’’مجھے خیال آتاہے کہ حضرت مسیح ؑنے جب دیکھا کہ صلیب کا واقعہ ٹلنے والا نہیں تو ان کو اس امر کا بہت ہی خیال ہواکہ یہ موت لعنتی موت ہوگی پس اس موت سے بچنے کے لئے انہوں نے بڑی دعا کی۔
دل بریاں اور چشم گریاں
سے انہوں نے دعا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ آخر وہ دعا قبول ہوگئی چنانچہ لکھا ہے فَسُمِعَ لِتَقْوٰہُ۔ ہم کہتے ہیں کہ جیسے پہلے مسیح کی دعا سنی گئی ہماری بھی سنی جاوے گی مگر ہماری دعا اور مسیح کی دعا میں فرق ہے۔اس کی دعا اپنی موت سے بچنے کے لئے تھی اور ہماری دعا دنیا کو موت سے بچانے کے لئے۔ہماری غرض اس دعا سے اعلائے کلمۃ الاسلام ہے۔احادیث میں بھی آیاہے کہ آخر مسیح ہی کی دعا سے فیصلہ ہوگا‘‘(ملفوظات جلدششم صفحہ ۳۲۷، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
تفصیل :اس حصہ ملفوظات میں فارسی کا یہ ٹکڑا آیاہے دِلِ بِرْیَاںْ اور چَشْمِ گِرْیَاں یعنی حالت زار اور نم آنکھوں کے ساتھ (دعا کی)