مکتوب افریقہ
مغربی افریقی ممالک میں ایک نیا اتحادقائم کرنے کی کوششیں
برکینا فاسو، مالی اور نائیجر کے وزرائے خارجہ کا اجلاس یکم دسمبر۲۰۲۳ء کو (باماکو ) مالی میں ہوا۔اس اجلاس میں وزراء نے تینوں ممالک کو سیاسی اور اقتصادی طور پر متحد کرکے ایک کنفیڈریشن بنانے کی سفارش کی ہے جس کا مقصد دفاع،سفارت کاری اور مشترکہ حکمت عملی ہو گا۔اسی سال ستمبر میں ان ممالک کے فوجی راہنماؤں نے باہمی دفاعی معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں کہ اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہوا تو مشترکہ جواب دیا جائے گا۔ تینوں ممالک ساحل ریجن(Sahel Region) کا حصہ ہیں۔ اس خطے میں پانچ ممالک( بشمول برکینا فاسو،مالی اور نائیجر) میں اس وقت فوجی حکومتیں قائم ہیں۔آزادی سے قبل ساحل ریجن کےاکثر ممالک فرانس کی کالونی میں شامل تھے۔ فرانس نےدہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے۵؍ممالک پر مشتمل ایک اتحاد (G5 Sahel)بنایا تھا۔ فوجی بغاوت کے بعد مالی نے مئی ۲۰۲۲ءمیں اس اتحاد سے دوری اختیار کر لی اور دسمبر۲۰۲۳ء میں برکینا فاسو اور نائیجر بھی اس سے کنارہ کشی کر چکے ہیں۔اسی کے ساتھ مالی اور نائیجر نے اعلان کیا ہے کہ اگلے تین ماہ کے اندر فرانس کے ساتھ ہونے والے ٹیکس معاہدوں کو ختم کر دیا جائے گا۔
برکینا فاسو کی حکومت نے آئین میں ترمیم کر کے فرانسیسی زبان کی جگہ قومی زبانوں کو سرکاری زبان کے طورپر شامل کرنے کا بل منظور کیا ہے۔ حکومت کے مطابق یہ بل تبدیلی کے مشن کا اہم حصہ ہے جس کی مدد سے جمہوری طریق سے قومی ثقافت اور قانون کی حکمرانی کو مستحکم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔برکینا فاسو حکومت فرانس کے اثر سے آزاد ہونے کے لیے ریفرنڈم کے ذریعہ آئین میں ترامیم کر نے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔ اسی طرح نائیجر نے اعلان کیا ہے کہ وہ پائپ لائن کے ذریعہ بینن کے راستے اپنے تیل کی برآمدات شروع کرنے والا ہے۔ فرانس نےنائیجر میں اپنا سفارت خانہ اور تمام مشن بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ECOWASممالک نے نائیجر کی رکنیت منسوخ کر دی ہے۔
سینیگال میں بڑی تعداد میں منشیات کی سمگلنگ پر چھاپہ
مغربی افریقی ملک سینیگال کی بحریہ نے ایک بحری جہاز سے تقریباً تین ٹن کوکین پکڑی ہے۔ بحری جہاز کو ملکی بحریہ نے دارالحکومت ڈاکار سے تقریباً ۱۵۰ کلو میٹر دور بین الاقوامی پانیوں میں گشت کے دوران روک کر چیکنگ کی۔افریقہ کا یہ خطہ یورپ اور جنوبی امریکہ میں منشیات کی اسمگلنگ کا ایک ٹرانزٹ پوائنٹ ہے۔ اس سے قبل بھی اس علاقے سے متعدد بار منشیات پکڑی جا چکی ہیں۔بحریہ نے جہاز اور عملے کی تعداد کے علاوہ تفصیلات بتانے سے گریز کیا ہے۔
نائیجیریا میں فوجی ڈرون حملے میں شہریوں کی ہلاکت
۳؍دسمبر۲۰۲۳ء کو نائیجیرین فوج کے حادثاتی ڈرون حملے میں ۸۵شہری ہلاک ہو گئے۔ اتوار کے روز شمال مغربی نائیجریا کی ریاست Kadunaکے ایک گاؤں Tudun Biriمیں ایک مسلم مذہبی تقریب جاری تھی جس پر ڈرون حملہ کیا گیا۔ایک مقامی شخص کے مطابق دو حملے ہوئے۔ہلاک ہونے والوں میں بچے،بوڑھے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہیں۔ صدر بولا ٹنوبو نے اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔وزارت دفاع نے اس آپریشن کو ایک ’’سانحہ‘‘قرار دیتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف معمول کے مشن نے نادانستہ طور پر عوام کو متاثر کیا۔ فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل Taoreed Lagbajaنے گاؤں کا دورہ کیا اور رہائشیوں سے معافی مانگی ہے۔نائیجیریا کی فوج برسوں سے مسلح مجرموں اور عسکریت پسندوں سے لڑرہی ہے جو شمالی نائیجیریا کے کچھ حصوں پر چھاپے مار رہے ہیں اور رہائشیوں کو تاوان کے لیے اغوا کر رہے ہیں۔
مہاجرین کی روک تھا م کے لیے برطانیہ اور روانڈا میں متنازع معاہدہ
۲۰۲۲ء میں برطانیہ نے غیر قانونی مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے روانڈا سے معاہدہ کیا کہ غیر قانونی مہاجرین اور اسائلم لینے والوں کو مزید کارروائی کے لیے روانڈا منتقل کر دیا جائے گا۔ اس پر عمل درآمد سے قبل ہی انسانی حقوق کی تنظیموں کے اعتراضات اور عدالتوں میں کیسز کی وجہ اس کو ملتوی کر دیاگیا۔ دسمبر ۲۰۲۳ء میں یوکے نے اس تجویز کو بحال کرنے کے لیے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ برطانوی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ روانڈا نے برطانیہ سے بھیجے جانے والے تارکین وطن کی حفاظت کے لیےواضح اور غیر مبہم عہد کیا ہے۔معاہدے پر برطانوی حکومت میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ملک کے امیگریشن منسٹرRobert Jenrickنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔تین ہفتے قبل وزیر اعظم نے ہوم سیکرٹری کو بھی معاہدے پر اختلافات رکھنے کی وجہ سے معزول کر دیا تھا۔اس وقت نیا معاہدہ پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کیا جا چکا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ روانڈا میں بھی تارکین وطن کی آمد کی تیاری کی جا رہی ہے۔ یوکے نےروانڈا کو ۲۴۰ملین پاؤنڈ کی ادائیگی بھی اس ضمن میں کر رکھی ہے۔
ڈی آر کانگو میں انتخابات
ڈی آر کانگو میں ۲۰؍دسمبر ۲۰۲۳ء کوصدارتی انتخابات ہوئے۔موجودہ صدر Felix Tshisekediسمیت ۲۰ صدارتی امیدواروں نے حصہ لیا۔ جمہوری جمہوریہ کانگو سب صحارا افریقہ کا سب سے بڑا ملک ہے۔ ۱۰۰ ملین سے زیادہ افراد پر مشتمل یہ ملک، قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔اس کے پاس دنیا کے ستر فیصد کولٹن کے ذخائر ہیں، دنیا کے تیس فیصد ہیرے اور بڑی مقدار میں کوبالٹ، کاپر اور باکسائٹ کے ذخائر ہیں۔وسیع معدنیاتی ذخائر کے باوجودعوام کی اقتصادی حالت نہایت بری اور پسماندہ ہے۔ ملک کا مشرقی حصہ تین دہائیوں سے جنگ اور تنازعات کا شکارہے۔خانہ جنگی کے نتیجہ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد اس ملک میں اب تک سب سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ ۲۰۰۸ء میں بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی کےاندازے کے مطابق تقریباً ۵.۴ ملین افراد ہلاک ہوئے۔خانہ جنگیوں اور عدم استحکام کے بعد ۲۰۱۹ء میں سابق صدر جوزف کبیلا اور صدر Tshisekediکے درمیان اقتدار کی پرامن منتقلی کے بعد پہلی بار انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے۔ سب سے زیادہ ووٹ لینے والا پانچ سال کے لیے صدر منتخب ہو گا۔ بدھ کو انتخابات میں متعددسنگین مسائل اور اکثر علاقوں میں انتخاب کا عمل تاخیر سے شروع ہونے کی وجہ سے ووٹنگ کے لیے جمعرات کا دن بڑھایا گیا۔ ۳۱؍ دسمبر کے حتمی نتائج کے مطابق موجودہ صدر Tshisekedi دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہو گئے۔ کاسٹ کیے جانے والے ووٹوں میں سے انہوں نے ۷۳؍ فیصد ووٹ حاصل کیے۔
مصر میں صدارتی انتخابات
مصر میں ۱۰ تا ۱۲؍دسمبر ۲۰۲۳ء کو صدارتی انتخابات منعقد ہوئے۔انتخابات کے نتیجہ میں موجودہ صدراور سابق فوجی جنرل عبدالفتاح السیسی، جو ابتدائی طور پر ۲۰۱۳ء کی مصری فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار میں آئے تھے، تیسری مرتبہ منتخب ہوگئے ہیں۔ صدر السیسی نے ۸۹.۶ فیصد وو ٹ حاصل کیے۔ رجسٹرڈ ووٹرز کا ٹرن آؤٹ ۶۶.۸فیصد تھا۔سال ۲۰۲۲ء سے مصر اقتصادی بحرانوں کا شکار ہے۔ مارچ ۲۰۲۲ءسے جنوری۲۰۲۳ء تک مصری پاؤنڈ اپنی نصف قدر کھو چکا ہے۔ملکی قرضے کئی گنابڑھ چکے ہیں۔گذشتہ دس سال سے ملکی معاملات میں فوجی مداخلت نے مصر کی حالت ابتر کردی ہے۔ماہرین کے مطابق ان تمام مسائل کے باوجود امریکہ کی پشت پناہی میں السیسی کی کامیابی حیرت کا باعث نہیں تھی۔
افریقہ کے چھ ممالک کا چین کے ساتھ ٹیکس فری ٹریڈ معاہدہ
انگولا، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، گیمبیا، مالی، مڈغاسکر اور موریطانیہ سے چین نے معاہدہ کیا ہے کہ ان کی۹۸ فیصد مصنوعات اور برآمدات پر چین کی مارکیٹ میں ٹیکس نہیں لگے گا۔چین اسے افریقہ سے دوستی اور اقتصادی تعاون کے جذبے کے طور پر بیان کر رہا ہے۔ جبکہ عالمی ناقدین کا کہناہے کہ چین کی توجہ بنیادی طورپر افریقی ممالک سے خا م مال خریدنے پر مرکوز ہے۔اس وقت چین ۲۱؍ افریقی ممالک سے ٹیکس فری ٹریڈ کے معاہدے کر چکا ہے۔ افریقی ممالک براعظم میں وسائل سے مالا مال ہیں۔ چین کوبالٹ کی ۶۰؍ فیصد درآمد ڈی آر کانگو سے کرتا ہے۔ انگولا پیٹرولیم اور ہیروں کا ایک بڑا برآمد کنندہ ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے ۲۰۲۱ء میں سینیگال میں فور م آن چائنہ اینڈ افریقہ کو آپریشن (FOCAC) شروع کیا اور افریقہ سے زرعی برآمدات بڑھانے،بارڈر پراسیسنگ کو تیز کرنے پر زور دیا۔ چینی راہنما نے کہا کہ ان کا ملک ۲۰۲۴ء تک افریقہ سے ۳۰۰ بلین امریکی ڈالر کی مصنوعات درآمد کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔ چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق چین اور افریقہ کے درمیان تجارت ۲۰۲۳ء کے پہلے ۱۰ مہینوں میں ۲۳۴.۸ بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔کمیشن کے مطابق چین آٹھ ہزار سے زائد اشیاء میں کسٹم ڈیوٹی ختم کر کے چین کی برآمدات بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ افریقہ کو چینی برآمدات گذشتہ سال دو طرفہ تجارت میں ۲۸۲ بلین امریکی ڈالر میں تقریباً ۶۰ فیصد تھیں۔ماہرین اقتصادیات کے مطابق خام مال کی تجارت غریب ممالک کے لیے نقصان دہ ہے۔ حال ہی میں یوگنڈا کے صدر نےچین سے اپیل کی کہ وہ تیار اشیاء کے لیے اپنی منڈی کھولے تا کہ غریب ممالک کو اس سے زیادہ فائدہ ہو۔
گنی بساؤ میں پارلیمنٹ تحلیل
یکم دسمبر۲۰۲۳ء گنی بساؤ کے دارالحکومت میں وزارت داخلہ سے منسلک نیشنل گارڈ کے ارکان اور صدارتی گارڈ کے درمیان شدید لڑائی ہوئی۔ ملکی صدر Umaro Sissoco اس وقت دبئی میں اقوام متحدہ کی COP28 موسمیاتی کانفرنس میں شرکت کر رہے تھے۔ بدامنی جمعرات کی شام سے شروع ہو کر جمعہ کی درمیانی صبح تک جاری رہی۔ صدر ہفتے کے روز واپس ملک پہنچے اور اس کارروائی کو ناکام فوجی بغاوت قرار دیا۔انہوں نے کہا مجرموں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہو گا۔ صدر Umaro Sissoco کے دو سالہ اقتدار کے عرصے میں ان کے خلاف یہ دوسری بغاوت کی ناکام کوشش ہے۔فوج کا کہنا ہے کہ کچھ فوجیوں نےایک زیرِحراست وزیر کو رہا کروانے کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں تصادم ہوا اور فائرنگ ہوئی۔ اکنامک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن سٹیٹس (ECOWAS) بلاک نے ہفتے کے روز تشدد کی سختی سےمذمت کی اورگنی بساؤ میں آئین اور قانون حکمرانی کو متاثر کرنے کی تمام کوششو ں کی مذمت کی۔ ۲۰۱۹ء میں ملکی صدر Umaro Sissocoپانچ سالہ مدت کے لیے منتخب ہوئے تھے، فروری ۲۰۲۲ء میں بغاوت کی کوشش سے بچ گئے۔ اس واقعہ کے بعد صدر نےوزیر اعظم کو بر طرف کرتے ہوئے، پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا حکم دیا۔ اس اعلان کو صدرکے ایک اہم حریف ’’ڈومنگوس سیموز پریرا ‘‘نے غیر آئینی قرار دے کر مسترد کر دیا۔