چُوں چُوں کرتی آئی چڑیا
حضرت چھوٹی آپا ام متین صاحبہ حضرت مصلح موعودؓ سے متعلق لکھتی ہیں کہ ’’عزیزہ امۃ المتین چھوٹی سی تھی میں نے کہا آپ اس کے لئے کوئی بچوں والی نظم کہہ دیں،میں اسے یاد کروا دوں۔آپ نے بالکل ہی بچوں والی نظم کہہ دی(عزیزہ کی عمر غالباً چارسال تھی)وہ نظم یہ تھی۔
چُوں چُوں کرتی چڑیا آئی
چونچ میں اپنی تنکا لائی
تنکوں سے اس نے گھونسلا بنایا
پتوں سے پھر اس کو سجایا
پھر اس میں انڈے دینے بیٹھی
انڈے دے کر سینے بیٹھی
کچھ انڈے تو کچے نکلے
باقی میں سے بچے نکلے
بچوں نے وہ شور مچایا
سارے گھر کو سر پہ اٹھایا
کوئی کہتا اماں کھانا
کوئی کہتا پانی پلانا
چڑیا بولی پیارے بچو
غل نہ مچاؤ صبر سے بیٹھو
ابا کام سے آتے ہوں گے
دانہ دنکا لاتے ہوں گے
تم سب بیٹھ کے کھانا کھانا
پھر سب مل کے سیر کو جانا
(سوانح فضل عمر جلد پنجم صفحہ392)
(مشکل الفاظ کے معانی: گھونسلا: پرندوں کا گھر۔ انڈے سینا: پرندوں کا انڈوں کو پروں سے گرمی پہنچانا۔ غُل مچانا:شور مچانا)