جو کام کسی نیک مقصد کےلیے کیا جائے وہ جائز ہے
یہ بات بھی پیش نظر رکھنی بہت ضروری ہے کہ آنحضورﷺ کے عہد مبارک میں چونکہ شرک اور بت پرستی اپنے انتہا کو پہنچی ہوئی تھی، اس لیے حضورﷺ نے ہر اس کام کو جس سے ہلکا سا بھی شرک اور بت پرستی کی طرف میلان ہو سکتا تھا، نہایت ناپسند فرمایا اور سختی سے اس کی حوصلہ شکنی فرمائی۔ چنانچہ گھر میں لٹکے ہوئے پردہ یا بیٹھنے والے گدیلے پر تصاویر دیکھ کر حضورﷺ نے سخت ناگواری کا اظہار فرمایا اور انہیں اتارنے اور پھاڑنے کا ارشاد فرمایا۔ (صحیح بخاری کتاب الادب باب ما یجوز من الغضب والشدۃ لامر اللّٰہ، کتاب بدء الخلق باب اذا قال احدکم آمین والملائکۃ فی السماء)اسی طرح حضورﷺ نے اس زمانے کے مطابق مصوری کے ذریعہ بنائی جانے والی تصاویر کی سختی سے ممانعت فرمائی اور مصوری کے کام کو ناجائز اور مورد عذاب قرار دیا۔ (بخاری کتاب البیوع باب بیع التصاویر التی لیس فیھا روح)سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بطور حکم و عدل اپنے آقا و مطاع سیدنا حضرت اقدس محمد مصطفیٰﷺ کے نقش پا پر چلتے ہوئے حضورﷺ کے نہایت پُرحکمت ارشاد إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ کی روشنی میں اس مسئلہ کا یہ حل پیش فرمایا کہ جو کام کسی نیک مقصد کےلیے کیا جائےوہ جائز ہے لیکن وہی کام بغیر کسی نیک مقصدکے ناجائز ہو گا۔ چنانچہ حضور علیہ السلام نے تبلیغ اور پیغام حق پہنچانے کی خاطر ایک طرف اپنی تصویر کی اشاعت کی اجازت دی، جس پر اس زمانے کے نام نہاد ملاؤں نے اس نیک مقصد کی مخالفت کرتے ہوئے بُرے بُرے پیرایوں میں اسے بیان کیا اور اس کے خلاف دنیا کو بہکایا تو حضور علیہ السلام نے ان مخالفین کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر یہ لوگ تصویر کو اتنا ہی بُرا سمجھتے ہیں تو پھر شاہی تصویر والا روپیہ اور دوّنیاں اور چوّنیاں اپنے گھروں اور جیبوں سے باہر کیوں نہیں پھینک دیتے اور اسی طرح اپنی آنکھیں بھی کیوں نکلوا نہیں دیتے کیونکہ ان میں بھی تو اشیاء کا انعکاس ہوتا ہے۔ تو دوسری طرف حضور علیہ السلام نے اسی کام کو کسی جائز مقصد کے بغیر کرنے پرنہایت ناپسند فرمایا اور اسے بدعت قرار دیتے ہوئے اس پر سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا۔
(بنیادی مسائل کے جوابات قسط ۲۹
مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۵؍ فروری ۲۰۲۲ء)