سویڈن کی سب سے بڑی کتابوں کی نمائش میں جماعت احمد یہ کی شرکت
سویڈن کے دوسرے بڑے شہر گاتھن برگ میں سویڈن کی سب سے بڑی کتابوں کی نمائش منعقد ہوتی ہے۔ اس نمائش کا آغاز ۱۹۸۴ء میں ہواتھا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ سویڈن گذشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصہ سے اس نمائش میں جماعتی سٹال کا اہتمام کر رہی ہے۔ اس چار روزہ نمائش میں منتظمین کے اندازے کے مطابق ۸۰؍ ہزار سے ایک لاکھ لوگ نمائش کا دورہ کرتے ہیں۔ گذشتہ سال یہ نمائش ۲۸؍ ستمبر تا یکم اکتوبر ۲۰۲۳ء منعقد ہوئی۔
جماعتی سٹال کا مرکزی موضوع ’Quran Teaches‘ یعنی ’قرآن کریم سکھاتا ہے‘رکھا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک مستقل تھیم Ask A Muslimبھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس حوالے سے دو بڑے بڑے بینرز بنوائے گئے جو سٹال پر نمایاں طور پر آویزاں کیے گئے۔ ایک بینر پر قرآن کریم کی بعض معاشرتی تعلیمات تحریر کی گئیں اور ساتھ ہی حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کی ہدایت کہ قرآن کریم کی تعلیم سے غیروں کو آشنا کریں درج کی گئی۔ جبکہ دوسرے بینر پر ملک بھر کے ان ۹۰؍ شہروں کے نام درج کیے گئے جہاں اب تک ہم اپنی مہم Ask A Muslim کے ساتھ دورہ کرچکے ہیں۔ اسی طرح بعض میڈیا کی ہیڈلائنز بھی درج کی گئیں جن میں قرآن کریم جلائے جانے کے واقعات کے حوالے سے جماعت کی مثبت کوششوں کو سراہا گیا تھا۔
نمائش کے چاروں دن مربیان کرام کے ساتھ ساتھ دو خدام سٹال پر موجود رہے اور سٹال پر آنے والے زائرین کے سوالات کے جواب دیتے رہے۔ مزید برآں مکرم وسیم ظفر صاحب امیر جماعت سویڈن، نیشنل سیکرٹری امور خارجہ، نیشنل سیکرٹری تبلیغ کے علاوہ لجنہ اماءاللہ کی بعض ممبرات بھی سٹالز پر ڈیوٹی کے لیے آتی رہیں۔
پچھلی دفعہ کی طرح اس دفعہ بھی سٹال پر گفتگو کے مختلف پروگرام رکھے گئے جن میں مہمانوں کو بلایا گیا۔ گفتگو پروگرام کے عناوین قرآن جلائے جانے کے واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کیے گئے۔
مورخہ ۲۹؍ ستمبر بروز جمعہ دو مختلف گفتگو پروگرام ہوئے۔ پہلی گفتگو Mr. Christer Sturmark جو کہ مصنف ہیں اور کاشف محمود ورک صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’کیا قرآن کریم کو جلانے پر پابندی ہونی چاہیے ؟‘‘ کے موضوع پر کی۔ دوسری گفتگو کاشف ورک صاحب اورMr. Henrik Jalalian جو کہ وکیل اور مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی مشیر کے طور پر بھی کام کرتے رہے ہیں نے ’’قرآن کو جلانا لوگوں کے ایک گروہ کے خلاف اشتعال انگیزی کب بنتا ہے؟‘‘ کے عنوان پرکی۔
نمائش کے دوسرے دن تین مختلف گفتگو پروگرامز منعقد کیے گئے جن میں مہمانوں کو مدعو کیا گیا۔ پہلی گفتگو ’’کیا قرآن جیسی مقدس کتابوں کو جلانا جائز ہے؟‘‘کے عنوان پر ہوئی۔ اس گفتگو میں Ulf Boström، انٹیگریشن پولیس اور Thomas Bodström، جو کہ وکیل، مصنف اور سابق وزیر انصاف ہیں نے بطور مہمان شرکت کی۔
اس دن دوسری گفتگو کے لیے سویڈن کے آرچ بشپ Martin Modéus صاحب کو مدعو کیا گیا۔ ان کے ساتھ مبلغ سلسلہ کاشف ورک صاحب نے گفتگو میں حصہ لیا۔ اس گفتگو کا موضوع یہ تھا کہ ’’کیا تقدس، احترام اور آزادی اظہار ایک ساتھ چل سکتے ہیں؟‘‘
اس دن کی آخری گفتگو ’’کیا سیاسی مظاہرے کے طور پر قرآن کو جلانے کی اجازت ہونی چاہیے؟‘‘ کے عنوان پر ہوئی۔ اس گفتگو کے لیے Bo Rothstein جو کہ پولیٹکل سائنس کے پروفیسر ہیں کے ساتھ Ulf Gustafsson صاحب کو جوکہ ہیومنسٹ سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری ہیں مدعو کیا گیا۔ فاتح شمس صاحب نیشنل سیکرٹری سمعی و بصری اور ان کی ٹیم نے تمام گفتگو پروگرامزکو ریکارڈ کیا اور بعد ازاں یوٹیوب پر ان کو نشر کیا گیا۔
سٹال پر آنے والے اکثر لوگوں نے جماعت کی موجودگی کو سراہا اور مختلف سوالات کے جواب حاصل کرنے کے بعد اس بات کا برملا اظہار بھی کیا کہ اسلام کی جو تصویر جماعت احمدیہ پیش کرتی ہے وہ مغربی معاشرے سے ہم آہنگ ہے۔ اس پر انہیں بتایا جاتا کہ یہ اسلام کی وہ اصل تعلیم ہے جو ہمیں حضرت مسیح موعودؑ نے بتائی ہے اور خلافت کے زیر سایہ ہم اس تعلیم کو ساری دنیا میں پھیلا رہے ہیں۔ گفتگو پروگرامز سننے اور سٹال کا دورہ کرنے والوں کی کُل تعداد اندازاً ۱۵۰۰؍ افراد رہی۔ ان میں سے بعض افراد کے ساتھ بہت تفصیل سے گفتگو ہوئی۔
کتابوں کی نمائش میں بعض کتب خاص طور پر لوگوں کی توجہ کا باعث بنیں اور بڑی تعداد میں تقسیم کی گئیں۔ ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں: آنحضورﷺ کی زندگی کے بارے میں کتاب لائف آف محمدﷺ(۲۵؍ کاپیاں)، حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تقاریر اور خطوط پر مشتمل کتاب پاتھ وے ٹو پیس(۳۰؍ کاپیاں)، محمدﷺ عورتوں کو آزادی دلانے والے(۴۰؍ کاپیاں)، قرآن کریم کے نسخہ جات سویڈش ترجمہ کے ساتھ(۱۵؍ تحفۃً دیے جبکہ ۲۴؍ لوگ خرید کر لے گئے)۔ اس کے علاوہ دوسری متفرق کتب اندازاً ۵۰؍ تقسیم کی گئیں۔ سٹال کے پاس جماعتی فولڈرز بھی ۷۰۰؍ کی تعداد میں تقسیم کیے گئے۔
سٹال پر بہت سی اہم شخصیات نے وزٹ کیا۔ ان میں Anders Arborelius، سویڈش رومن کیتھولک آرچ بشپ، Åke Bonnier، بشپ سویڈش چرچ سکارا، Louise Thunström ممبر آف پارلیمنٹ سوشل ڈیموکریٹس، Simon Sorgenfrei پروفیسر مذہبی علوم، Rabbin Peter Borenstein گوتھن برگ۔ ان کے علاوہ کئی ایک پادریوں، لیکچررز اور مصنفین نے بھی جماعتی سٹال کا دورہ کیا۔
نمائش پر آنے والے بہت سے اساتذہ نے اپنے طلبہ کے ساتھ مسجد کا دورہ کرنے میں بھی دلچسپی کا اظہار کیا۔ اسی طرح بعض اَور افراد نے بھی مسجد آنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سالانہ نمائش پر جماعت کا سٹال پہلے سے بڑھ کر کامیاب رہا۔
(رپورٹ: رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)