سال۲۰۲۳ء کے بعض اہم واقعات
ترکی اور شام کا زلزلہ: ۶؍ فروری سے لگاتار ایک ہفتہ تک یکے بعد دیگرے پانچ طاقتور زلزلے ترکی اور شام میں آئے۔ ابتدائی زلزلہ، جس کی شدت ۷.۸تھی۔ اس کے ساتھ کئی زبردست آفٹر شاکس بھی آئے ۔تباہ کن اثرات کے نتیجے میں ترکی میں ۵۹؍ ہزاراور شام میں آٹھ ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
سائکلون فریڈی : یہ تاریخ کا سب سے طویل عرصے تک ریکارڈ کیا جانے والا tropical(خط استویٰ کے قریبی ممالک کا ) طوفان تھا جو ملاوی، موزمبیق اور جنوب مغربی افریقہ کے کچھ حصوں میں۱۴۰۰؍ سے زیادہ اموات کا باعث بنا۔ پانچ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔
سب سے بڑی آبادی کا ملک بھارت:۲۰؍اپریل کو اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق،بھارت سرکاری طور پر چین کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا۔بھارت کی آبادی ۱.۴۲۸؍ارب ہےجو چین کی ۱.۴۲۵؍ارب کے مقابل پر ۲۹؍لاکھ زیادہ ہے۔
گلوبل وارمنگ:۲۰۲۳ء ممکنہ طور پر ریکارڈ پر گرم ترین سال رہا۔ اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں انتہائی موسمی واقعات سامنے آئے، جن میں جنگل کی آگ سے لے کر شدید خشک سالی اور ریکارڈ سیلاب شامل ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی اٹھائیسویں کانفرنس (COP-28) جیسے پختہ فورمز میں منصوبوں اور معاہدوں پر بات کرنے کے لیے جمع ہوئے لیکن کوئی خاطر خواہ نتائج ظاہر نہیں ہوئے ہیں ۔
سوڈان میں خانہ جنگی : مشرقی افریقی ملک سوڈان جو طویل عرصے سے حکمران عمر البشیر کی معزولی کے بعد سے تباہی کا شکار تھا، اپریل میں وہاں خانہ جنگی شروع ہوگئی۔اس لڑائی میں اب تک تقریباً نو ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔دریں اثنا، حالیہ برسوں میں افریقہ میں فوجی بغاوتوں کی لہر جاری ہے۔فوجیوں نے جولائی میں ملک کے جمہوری طور پر منتخب صدر کا تختہ الٹ دیا۔ ایک ماہ بعد، فوجیوں نے اسی طرح گیبون میں اس کے طویل مدتی حکمران صدر کا تختہ الٹ کر بغاوت کی۔
ٹائٹن آبدوز حادثہ: ۱۸؍جون ۲۰۲۳ء کو، ٹائٹن نامی آبدوز، پانچ افراد کو لے کر نیو فاؤنڈ لینڈ، کینیڈا کے ساحل کے قریب شمالی بحر اوقیانوس کے بین الاقوامی پانیوں میں غائب ہو گئی۔ ایک گھنٹہ اور ۴۵؍ منٹ کے دوران اس کے ملبے کے مقام تک رابطہ منقطع ہوگیا۔امریکی کوسٹل گارڈ نے بعد میں تصدیق کی کہ جہاز پر موجود تمام پانچ مسافروں کی موت ہو گئی ہے کیونکہ جہاز ’’تباہ کن دھماکا‘‘ کا شکار تھا۔ آبدوز کا ملبہ ٹائی ٹینک کی کمان سے تقریباً پانچ صد میٹر کے فاصلے سے ملا ۔
برکس سمٹ: BRICS(برازیل، روس، بھارت، چین، اور جنوبی افریقہ) بلاک نے ۲۲ تا ۲۴ اگست کو جوہانسبرگ میں اپنے سالانہ سربراہی اجلاس کے لیے ملاقات کی۔ برکس سربراہی اجلاس کو ۲۰۲۳ء کی ہندوستان کی سب سے بڑی جغرافیائی سیاسی جیت میں سے ایک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ چھ نئے رکن ممالک: ارجنٹائن، مصر، ایتھوپیا، ایران، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے داخلے میں ہندوستان نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ یہ عالمی جنوبی ممالک باضابطہ طور پر جنوری ۲۰۲۴ء میں گروپ میں شامل ہوں گے۔
چندریان - ۳: ۲۳؍اگست کو بھارت کا خلائی جہاز چندریان- ۳ چاند کے جنوبی قطب پر کامیابی کے ساتھ اترا۔ یہ قابل ذکر تاریخی کامیابی کسی بھی ملک نے کبھی حاصل نہیں کی۔ چندریان - ۳ خلائی جہاز ہندوستانی وقت کے مطابق شام چھ بج کرچار منٹ پر اترا۔ لینڈنگ کے ساتھ، ہندوستان چاند کی نرم زمین پر کامیابی کے ساتھ اترنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا اور قطب جنوبی کو چھونے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ یہ ایک ایسا نامعلوم علاقہ ہے جس کے بارے میں سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ منجمد پانی اور قیمتی عناصر کے اہم ذخائر رکھ سکتا ہے۔واضح رہے کہ اس مشن کا آغاز ۱۴؍جولائی کو ہوا تھا۔
G-20 سمٹ :ہندوستان نے ۹-۱۰؍ستمبر کو اپنے افتتاحی G-20 لیڈرز سمٹ کا اہتمام کیا۔ سربراہی اجلاس میں امریکہ، کینیڈا اوربرطانیہ کے وزرائے اعظم سمیت مختلف ممالک کے ۴۳؍ سربراہان نے شرکت کی۔ تاہم روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جنپن نے اس تقریب میں شرکت کرنے سے انکار کر دیاتھا۔ یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہوا جب دنیا ایک جغرافیائی سیاسی بحران سے گزر رہی تھی۔ روس یوکرین جنگ نے کووڈ ۱۹ وبائی بیماری کے دو سال بعد عالمی معیشت کو متاثر کیا تھا۔ ان جڑواں واقعات کے معاشی جھٹکے نے ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک پر گہرا اثر ڈالا ۔یہ جنگ ایک ایسے وقت میں آئی جب یہ ممالک وبائی امراض کے بعد معاشی بحالی کے ساتھ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
کرکٹ ورلڈ کپ ۲۰۲۳ء: ہندوستان نے مردوں کے ۱۳ویں کرکٹ ورلڈ کپ ۲۰۲۳ء کی میزبانی کی۔ آسٹریلیا نے ہندوستانی ٹیم کے خلاف فائنل میچ میں شاندار اور غیر متوقع فتح حاصل کرکے کرکٹ ورلڈکپ اپنے نام کرلیا۔
حماس اسرائیل جنگ:۷؍اکتوبر کی صبح، فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے کئی اسرائیلی شہروں پر حملے شروع کیے، تقریباً ۱۲۰۰؍ افراد ہلاک اور دو سو سے زیادہ یرغمال بنائے گئے۔ جوابی کارروائی میں اسرائیل نے فلسطین کے کئی شہروں سمیت پورے شہر غزہ کو ہی تباہ کر ڈالا ہے۔غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے ہلاکتوں کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت میں ۲۵؍ ہزار سے زائدفلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دس ہزار سے زائد معصوم بچے ہیں جبکہ ساٹھ ہزارسے زائدزخمی ہوئے ہیں اور آبادی کا بیشتر حصہ بے گھر ہوگیا ہے۔
نومبر کے آخر میں لڑائی میں مذاکراتی وقفے میںحماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے ایک سو سے زائد افراد کو جنگ بندی کے معاہدوں کے تحت رہا کیا جا چکا ہے، لیکن جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اسرائیلی فوجیوں کے جنوبی غزہ میں منتقل ہونے کے ساتھ ہی لڑائی دوبارہ شروع ہو گئی۔ فلسطینی شہریوں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں نے دنیا بھر میں ان شکایات کو ہوا دی کہ اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ اسرائیل نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حماس فلسطینی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔تازہ خبر کے مطابق اسرائیل کی فوج کی طرف سے کہا گیا ہے کہ حماس کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی اور اس میں دو سال تک کا عرصہ لگ سکتاہے۔(ماخوذ از روزنامہ انڈین ایکسپریس ،ہندوستان ٹائمز ، بھاسکر آن لائن)
(مرسلہ: محمد ابراہیم سرور۔ مربی سلسلہ نظارت اصلاح و ارشاد مرکزیہ قادیان)