حضرت عائشہؓ کا نو سالہ ہونا تو صرف بے سرو پا اقوال میں آیا ہے
ہم نظر تہذیب سے احادیث کو دیکھتے ہیں لیکن جو حدیث قرآن کریم کے بر خلاف، آنحضرتﷺ کی عصمت کے برخلاف ہو اس کو ہم کب مان سکتے ہیں۔ اُس وقت احادیث جمع کرنے کا وقت تھا گو انہوں نے سوچ سمجھ کر احادیث کو درج کیا تھا مگر پوری احتیاط سے کام نہیں لے سکے۔ وہ جمع کرنے کا وقت تھا لیکن اب نظر اور غور کرنے کا وقت ہے۔
(ملفوظات جلد ۹صفحہ ۴۷۱-۴۷۲، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
پادری صاحب ہمیں آپ کی حالت پر رونا آتا ہے کہ آپ زبان عربی سے تو بے نصیب تھے ہی مگر وہ علوم جو دینیات سے کچھ تعلق رکھتے ہیں۔ جیسے طبعی اور طبابت ان سے بھی آپ بے بہرہ ہی ثابت ہوئے۔ آپ نے جو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کر کے نو۹ برس کی رسم شادی کا ذکر لکھا ہے۔ اول تو نو۹ برس کا ذکر آنحضرتﷺ کی زبان سے ثابت نہیں اور نہ اس میں کوئی وحی ہوئی اور نہ اخبار متواترہ سے ثابت ہوا کہ ضرور نو۹ برس ہی تھے۔ صرف ایک راوی سے منقول ہے۔
(نور القرآن نمبر ۲، روحانی خزائن جلد ۹صفحہ ۳۷۷)
حضرت عائشہؓ کا نو سالہ ہونا تو صرف بے سرو پا اقوال میں آیا ہے۔ کسی حدیث یا قرآن سے ثابت نہیں۔
(آریہ دھرم، روحانی خزائن جلد ۱۰صفحہ ۶۴)