صحابۂ رسولﷺ
سب صحابہ بالیقیں تھے متقی و پاکباز
تھا خدا کے واسطے ہی جینا مرنا اور نماز
اپنی جانوں کو خدا کے دین پر کر کے نثار
ہو گئے ظلمات بحر و بر سے وہ اک دم میں پار
جب ہوئیں ظاہر رسولِ حق کی ان پر بینات
ٹکڑے ٹکڑے ہو گئیں مانندِ اوثاں خواہشات
چھوڑ کر صبح و مسا کی لذتیں، اطوارِ شب
لذتِ وصلِ خدا سے ہو گئے سرشار سب
چھوڑ کر اہل و عیال و مال و دولت اقربا
اپنا ہر ذرہ کیا قربانِ دینِ مصطفیٰؐ
اپنے جذبوں پر نبیؐ کی ذات کو ترجیح دی
جب وطن چھوڑا تو اُس کی یاد تک آنے نہ دی
کفر اور باطل کے آگے سر کو جھکنے نہ دیا
سر کٹے لیکن خدا کے دیں کو مٹنے نہ دیا
حضرتِ صدیقِ اکبرؓ، عمرؓ، عثمانِ غنیؓ
تھے خدا کے نور سے ہی مستنیر حضرت علیؓ
وہ جو صدیوں کے تھے مردے پل میں زندہ ہو گئے
دیکھ کر نورِ خدا روشن ستارہ ہو گئے
دشمنِ دیں کے لیے اک برہنہ تلوار تھے
حق کے پیاروں کے مگر وہ مونس و غمخوار تھے
جذبۂ ایثار و قربانی کے پیکر تھے تمام
تاک تھے زہد و ورع میں اور طاعت میں تھے تام
وہ عرب جو عورتوں کے عشق میں سرشار تھے
وہ عرب جو ہر گھڑی بس بر سرِ پیکار تھے
وہ حضورِ ایزدی میں پا گئے عزّ و وقار
ان کے اوصافِ کریمانہ ہیں بے حد و شمار
ان سے کینہ لاجرم اخیار کا شیوہ نہیں
جو حبیب کبریا کے تھے وفادار و اَمیں
(تنویر احمد ناصر۔ قادیان)