عبادت کے وہی طریق ہیں جو آنحضرتﷺ نے بتائے
فرمایا کہ جو میرے بندے بننا چاہیں گے، میرا قرب پانا چاہیں گے وہ بہرحال اپنے ذہن میں یہ مقصد رکھیں گے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق عبادت کرنی ہے۔ اور اب کیونکہ ایک مسلمان کے لئے وہی عبادت کے طریق ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتائے ہیں۔ اسی شریعت پہ ہمیں چلنا ہے جوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لے کے آئے ہیں۔ جس طرح انہوں نے ہمیں اللہ تعالیٰ کے حکموں کو سمجھتے ہوئے عبادت کے طریق سکھائے ہیں اسی طرح عبادت بھی کرنی ہے۔ اور جو اوقات بتائے ہیں ان اوقات میں عبادت کرنی ہے۔ اگرنہیں تو پھر مسلمان کہلانے کا بھی حق نہیں ہے اور پھر اللہ تعالیٰ کے بندے کہلانے کا بھی حق نہیں ہے۔ پھر تو شیطان کے بندے کہلانے والے ہوں گے۔ لیکن ایسے ہی خیالات والے لوگ کیونکہ اگر وہ مسلمان ہوں تو مسلمان گھرانوں کے ماحول کا اثر ہوتا ہے۔ احمدی ہوں تو اور زیادہ مضبوط ایمان والے گھر کا اثر ہوتا ہے جو اسلام پر عمل کرنے والے ہوں۔ اور اسی ماحول میں کیونکہ پلے بڑھے ہوتے ہیں اس لئے جب بھی ان کو کوئی مشکل پڑتی ہے، جب بھی کسی مصیبت میں گرفتار ہوتے ہیں تو دعا کی طرف ان کی توجہ بھی پیدا ہوتی ہے اور پھر دعا کے لئے کہتے بھی ہیں۔ باوجود اس کے کہ اعتراض کرتے ہیں کہ عبادت کا جو اسلام میں طریق کار ہے وہ بہت مشکل ہے۔ گویا ذہن میں عبادت کا تصور بھی ہے اور یہ خیال بھی ہے کہ کسی مشکل وقت میں اللہ تعالیٰ کے آگے جھکنا بھی ہے۔ لیکن پانچ وقت نمازیں پڑھنا کیونکہ بوجھ لگتی ہیں اس لئے عبادت کی تشریح اپنی مرضی کی کرنا چاہتے ہیں، اس سے فرار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن جیسا کہ مَیں نے کہا کہ اگر احمدی کہلاتے ہیں، مسلمان کہلاتے ہیں تو عبادت کی وہی تشریح ہے جس کے نمونے ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دکھائے ہیں اور پھر اس زمانے میں احمدی کے لئے خاص طور پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان نمونوں کو اور قرآن کریم کو صحیح طور پر سمجھ کر اس کی تفسیر ہمارے سامنے پیش فرمائی ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۳؍دسمبر ۲۰۰۴ء
مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۷؍دسمبر ۲۰۰۴ء)