منارۃ المسیح کی تعمیر کا پس منظر
جہاں تک منارۃ المسیح کا تعلق ہے توجس طرح سابقہ انبیاء اور خدا تعالیٰ کےفرستادہ اپنے زمانوں میں پیشگوئیوںکو ظاہری طور پر بھی پورا کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں، اسی سنت انبیاء کی اتباع میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی خدا تعالیٰ کے اذن سےحضورﷺکی درج ذیل پیشگوئی کو ظاہری طور پر پوراکرنے کے لیے اس منارہ کی تعمیر شروع کروائی۔ حضرت نواس بن سمعؓان ایک لمبی روایت بیان کرتے ہوئے اس میں کہتے ہیں کہ حضورﷺنے فرمایا کہ… إِذْ بَعَثَ اللّٰهُ الْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ۔ یعنی جب اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو بھیجے گا تو وہ دمشق کے مشرق میں سفید منارہ کے پاس اتریں گے۔(صحیح مسلم کتاب الفتن واشراط الساعۃ)حضورﷺکی اس پیشگوئی کو ظاہراً پورا کرنے کے لیے کئی مسلمان بادشاہوں نے اس قسم کے منارہ کی تعمیر کی کوشش کی۔ چنانچہ 461 ہجری میں دمشق میں جامع اموی میں ایک منارہ تعمیر کیا گیا، جسے کئی سال بعد عیسائیوں نے آگ لگا کر تباہ کر دیا۔ بعد کے ادوار میں اس منارہ کو دوبارہ تعمیر کیا گیا لیکن پھر آتش زدگی سے یہ منارہ اور مسجد دونوں جل گئے۔ تیسری مرتبہ 805 ہجری میں شام کے گورنر نے اس منارہ کی تعمیر کا کام شروع کیا اور اسے منارہ عیسیٰ کا نام دیا گیا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام جن کی بعثت قادیان کی بستی جو دمشق کے عین مشرق میں واقع ہے میں ہوئی، آپؑ نے بھی حضورﷺکی اس پیشگوئی کی ظاہری علامت کو پورا کرنے کے لیے ایک منارہ کی تعمیر شروع کروائی۔ جو بعض نامساعد مالی حالات کی وجہ سے آپؑ کے عہد مبارک میں مکمل نہ ہو سکی لیکن آپ کے دوسرے خلیفہ حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت کے ابتدائی دو سالوں میں ہی یہ تعمیر مکمل ہو کر یہ منارہ 1915ء میں اپنی تکمیل کو پہنچا اور آج بھی آپ علیہ السلام کی بعثت کے مقام پر منارۃ المسیح کے نام سے موجود ہے۔
(بنیادی مسائل کے جوابات قسط ۴۱ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۱؍اکتوبر ۲۰۲۲ء)