جماعت احمدیہ سُرینام کی بین المذاہب پروگرام میں شرکت
٭…اسلام کی نمائندگی میں واحد احمدی مقرر نے امن عالم کے حوالے سے قرآنی تعلیم بیان کی
سُرینام میں ہر سال جنوری کا تیسرا اتوار مذہب کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے قائم تنظیم گذشتہ ۳۶؍ سال سے یہ پروگرام منعقد کرتی چلی آرہی ہے جس میں مختلف مذاہب کے نمائندے کسی ایک موضوع پر اپنے مذہب اور عقیدے کے حوالے سے تعلیم پیش کرتے ہیں۔ اس تنظیم کو سرکاری سرپرستی بھی حاصل ہے۔ جنوری ۲۰۱۱ء میں جماعت احمدیہ کو پہلی بار اس پروگرام میں شرکت کی دعوت ملی اور تب سے یہ سلسلہ جاری ہے۔
امسال یہ پروگرام مورخہ ۲۱؍جنوری کو آریہ سماج کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔ کانفرنس کا موضوع ’’عالمی امن کی ضرورت اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹیں‘‘ تھا اور مقررین کو اس حوالے سے اپنے مذہب کی تعلیم بیان کرنے کا کہا گیا۔ یہودی مذہب اور ان کے معبد خانے کے نمائندے پہلی بار اس پروگرام میں شامل ہوئے۔ اس پروگرام کا افتتاح ڈائریکٹر مذہبی امور سرینام نے کیا اورسات مختلف افراد نے اپنے اپنے مذہب کی نمائندگی میں اظہار خیال کیا۔
امسال اس کانفرنس کی خاص بات یہ تھی کہ خداتعالیٰ کے فضل سے اسلام کی نمائندگی میں صرف جماعت احمدیہ کی طرف سے مقررہ موضوع پر اظہار خیال کیا گیا۔صدر جماعت سرینام اور خاکسار (مبلغ سلسلہ) سمیت سات رکنی وفد اس پروگرام میں شامل ہوا۔ جماعت کی نمائندگی میں محمد صہیب اسد صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے تقریر کی، جس میں مختلف مذاہب اور عقیدے کے پیروکاروں کے سامنے ان کے مقدس صحیفوں میں موجود پیشگوئیوں کا ذکر کرکے حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شکل میں ان پیشگوئیوں کے ظہور کا ذکر کیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز کے معرکہ آرا خطابات پر مبنی کتاب ’’عالمی بحران اور امن کی راہ‘‘ سے اقتباسات پیش کرکے عالمی امن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو واضح کیا، اور ان کا قرآنی حل پیش کیا۔ حاضرین نے اس تقریر کو بہت سراہا اور داد دی ۔ وقفے میں اس بات کا اظہار کیا کہ تمام معلومات مقررہ موضوع کے عین مطابق تھیں۔ الحمد للہ علیٰ ذلک۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کانفرنس میں جماعتی وفد کی شرکت بہت کامیاب رہی۔ مورخہ ۲۲؍جنوری کو ملک کے کثیر الاشاعت روزنامہ ’’داخ بلاد سرینام‘‘ (Dagblad SURINAME)نے اپنے مرکزی رنگین صفحے پراس کانفرنس کے انعقاد کی خبر شائع کی اورصرف جماعت کی طرف سے کی جانے والی تقریرکے خاص نکات اخبار میں شائع ہوئے۔
(رپورٹ: لئیق احمد مشتاق۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)