حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف
خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۶؍جون۲۰۲۳ءمیں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےجنگ بدر کے لیے کفار مکہ کی تیاریوں اور رسول اللہﷺ کے تجارتی قافلے کو روکنے کے لیے مدینہ سے کوچ کرنے کے واقعات بیان فرمائے۔ اس خطبہ کا متن الفضل انٹرنیشنل۱۴؍جولائی۲۰۲۳ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ خطبہ میں مذکورہ تاریخی مقامات کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
وادی ذَفِران
ذفران مدینہ سے بدر کے راستے پر ایک معروف وادی ہے۔ یہ بدر کے قریب ہے۔ رسول اللہﷺ کا میدان بدر میں داخل ہونے سے قبل آخری قیام ذفران میں تھا۔ مدینہ منورہ سے اس کا فاصلہ تقریباً ۱۳۰ کلومیٹر ہے۔یہاں آپﷺ کو دو خبریں ملیں۔ ایک یہ کہ چند روز میں تجارتی قافلہ آنے کو ہے۔دوسری یہ کہ تجارتی قافلے کو بچانے کے لیے مکہ سے ایک بھاری فوج بدر کی طرف آ رہی ہے۔ آپﷺ نے اصحابؓ سے مشورہ فرمایاکہ اس صورت میں کیا کیا جائے؟ حضرت ابو بکر صدیقؓ، حضرت عمرؓ اور حضرت مقداد بن اسود ؓکی طرف سے ایمان افروز جوابات دیے گئے۔
جُحفہ
کفار مکہ نے جنگ کی تیاری کر کے مکہ سے نکل کر ایک جگہ جحفہ پر پڑاؤ ڈالا۔جہُیم بن صَلت نے کفار کو اپنا خواب بتایا کہ بڑے بڑے سردار قتل ہوں گے مگر ابوجہل نے اس کو سنجیدگی سے نہ لیا۔مکہ سے یہ مقام ۱۸۴ کلومیٹرکے فاصلے پر ہے اور بدر سے تقریباً ۱۳۸؍کلومیٹر دور ہے۔یہاں پر کفار کو معلوم ہو گیا تھا کہ تجارتی قافلہ بچ کر نکل گیا ہے۔بنو زہرہ اور بنوعدی کے لوگ یہ بات سن کرواپس مکہ چلے گئے کہ اب جنگ کی ضرورت نہیں۔ مگرابو جہل نے دیگر مشرکین کے ساتھ واپس جانے کی بجائے بدر جانے کو ترجیح دی۔جحفہ حاجیوں کے لیے میقات کا مقام بھی ہے۔ شام،مصر اور مغربی ممالک کے حجاج یہاں سے احرام باندھتے ہیں۔
دیگر مذکورہ مقامات: الروحاء، قبا،صفراء کا ذکر گذشتہ مضامین میں ہو چکا ہے۔