سحری و افطاری کے لیے صحت افزا خوراک (قسط اوّل)
رمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔ ان مبارک دنوں میں ہم خدا تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں سے فیض یاب ہونے کے لیے روزے رکھتے ہیں اور حکم الٰہی کو بجا لانے کی سعادت پاتے ہیں۔
الفضل کے زیادہ تر قارئین کرام کا تعلق برصغیر پاک و ہند سے ہے جہاں پرذیابیطس کے مریض اور پری ذیابیطس لوگ بہت زیادہ ہیں۔ برطانیہ کی انگریز قوم کی نسبت ہمارے جیسے لوگوں میں اِن بیماریوں کا خدشہ چھ گنا زیادہ ہے۔ سحری اور افطاری میں بدپرہیزی کرنے سے ذیابیطس کے مریضوں میں اس کے بگڑ جانے اور مزید موذی اور مہلک پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے یہ بہتر ہوگا کہ ہم سحری اور افطاری کے وقت کھانے میں احتیاط سے کام لیں۔
سحری کو کیسے صحت افزا بنایا جائے؟
۱۔ سحری میں ایسے کھانوں کا استعمال کریں جن میں لحمیات اور ریشہ (fibre) زیادہ مقدار میں ہو۔ جیسے دلیہ، سیب، ناشپاتی، خربوزہ، تربوز، کھیرا، ٹماٹر وغیرہ۔
۲۔ دلیہ میں چینی کی بجائے اچھے برانڈ کا شہد استعمال کریں۔
۳۔ دلیہ میں سیب یا ناشپاتی کاٹ کر ڈال لیں تو اِس میں ریشہ والی خوراک بڑھ جائے گی۔ اس سے خون میں شکر کی مقدار تیزی سے کم یا زیادہ نہیں ہوتی اور بھوک جلدی نہیں لگتی۔
۴۔ دلیہ میں دودھ کے ساتھ اگر دہی ڈال لیں تو دلیہ کا مزا بھی بہتر ہوگا اور سحری بھی صحت افزا ہوجائے گی۔
۵۔ سحری میں ابلا ہوا انڈا یا Poached انڈا بھی اچھی خوراک ہے۔ اگر انڈا تل کر کھانے کو دل کر رہا ہے تو بہت تھوڑے تیل میں تلیں۔
۶۔ سحری میں آملیٹ بھی اچھی خوراک ہے۔ دو انڈوں میں شملہ مرچ، مشروم (کھمبی)، ٹماٹر، گاجریں، سبز مرچیں، باریک کٹی ہوئی پالک، کدوکش پنیر جیسے کہ Cheddar یا Palmesan ڈال کر آملیٹ بنالیں۔ اس سے پیٹ اچھی طرح بھر جاتاہے اور نشاستہ کی مقدار زیادہ نہیں ہوتی۔ گھریلو خواتین کے لیے سحری کے وقت اتنا کام اور سبزیاں کاٹنا مشکل ہوگا۔ اِن سبزیوں کوتیار کرکے ایک air-tight ڈبے میں ڈال کر فریج میں رکھ دیں تو یہ ۲۔۳ دن تک چل جاتی ہیں۔ پھر صبح انڈے میں ڈال کر آملیٹ جلدی بن جاتا ہے۔
۷۔ پراٹھا ہم سب سحری میں شوق سے کھاتے ہیں۔ پراٹھا کھانے میں کوئی ہرج نہیں ہے مگر احتیاط بہرحال لازم ہے۔ ایک پراٹھے میں تقریباً ۸۰؍ گرام نشاستہ یا Carbohydrate ہوتا ہے۔ اور ایک پلیٹ دلیہ میں ۲۶؍گرام نشاستہ ہوتا ہے۔ اگر پراٹھا کھانے کو دل کر رہا ہو تو چھوٹا پراٹھا بنائیں۔ سبزیوں کا تیل استعمال کریں اور دیسی گھی کا استعمال کم کریں۔ پراٹھے کے ساتھ ریشہ والی سبزی کا سالن بنالیں تاکہ نشاستہ کی مقدار جسم میں کم ہوجائے۔
۸۔ سحری میں دال، سبزیاں، beans کا استعمال کریں اور گوشت تھوڑی مقدار میں استعمال کریں۔
سحری کو خوب سجا کر پیش کریں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے۔ ایک چھوٹا پراٹھا سلیقہ سے کٹا ہوا۔ جس کے ساتھ رنگ برنگ سبزیاں اورخوش شکل آملیٹ خوبصورتی سے پلیٹ میں لگائیں تو کھانے کی خوشی دوبالا ہوجاتی ہے۔دلیہ کے ساتھ رنگ برنگ پھل جیسے بلیوبیری، سٹرابیری، کیوی فروٹ ایک شیشے کے پیالے میں کھانے سے پہلے ہی دل میں خوشی کا احساس پیدا کرتے ہیں۔اگر کھانا خوبصورتی سے پیش کیا جائے تو دل کی خوشی بڑھ جاتی ہے اور کم کھانے سے بھی زیادہ لذت اور سیری کا احساس پیدا ہوتا ہے۔
سچ بات تو یہ ہے کہ گھریلو خواتین اکیلی اتنا کام نہیں کر سکتیں۔ اگر مرد حضرات محبت اور پیار سے سبزی کاٹنے میں، پلیٹ سجانے میں یا برتن صاف کرنے میں عورتوں کی مدد کریں تو جہاں آپ سنتِ نبویؐ پوری کرکے ثواب کما رہے ہوں گے وہاں ہمارے پیارے آقا سیدی حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کے نمونے کی پیروی کر رہے ہوں گے اور گھر میں بھی سکون بانٹ رہے ہوں گے کہ عورتیں بھی رمضان میں عبادت اور نمازوں کا حظ اٹھا سکیں۔ اگر عورتیں پکا پکا کر ہی نڈھال ہوجائیں گی تو عبادت میں بھی اتنی توجہ نہیں قائم کر سکیں گی۔ ایسی محبت والی سحری جہاں جسمانی صحت کو قائم رکھنے والی ہوگی وہاں آپ کی ذہنی، جذباتی اور روحانی ترقی کا بھی باعث ہوگی۔ ان شاء اللہ