صحت

سحری و افطاری کے لیے صحت افزا خوراک (قسط دوم)

(پروفیسرڈاکٹر امۃ الرزاق کارمائیکل)

افطاری روزہ دار کے لیے بہت خوشی کا وقت ہوتا ہے۔ سارے دن کی تھکن، بھوک اور پیاس ختم ہونے کا وقت آتا ہےتو روزہ کھول کر جسمانی طاقت بحال ہوجاتی ہے اور انسان عبادت کرنے کے لیے تیار اور تازہ دم ہوجاتا ہے۔

اگر افطاری میں تلی ہوئی خوب مصالحے والی اور بھاری خوراک نوش کی جائے تو جسم میں سستی پیدا ہوجاتی ہے اور عبادتوں میں توجہ قائم رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ افطاری اچھے مزے والی ہو، پیٹ اچھے طریقے سے بھردے لیکن اُس کے ساتھ وزن نہ بڑھائے اور ذیابیطس میں بگاڑ نہ پیدا کرے۔

یہاں پر کچھ بنیادی باتیں سمجھنا مفید ہوسکتا ہے۔ خوراک سے ہمارے جسم کو جو توانائی حاصل ہوتی ہے اسےکلو کیلوری یا کیلوری کہتے ہیں۔ ہمیں روزانہ تقریباً۲۰۰۰؍کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔اس سے زیادہ کیلوریز کھانے سے وزن بڑھ جاتا ہے اور وزن کم کرنے کے لیے ۲۰۰۰؍ سے کم کیلوریز کھانی چاہئیں۔ پھر سارا دن بھوکے رہنے کے بعد ہمیں نشاستہ (Carbohydrate) بھی احتیاط سے کھانا چاہیے۔اگر نشاستہ دار اشیاء زیادہ مقدار میں کھائی جائیں تو خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور ذیابیطس پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔نیچے دیے گئے ٹیبل سے ہمیں روزمرہ کے استعمال کے کھانے پینے کی چیزوں میں پائی جانے والی کیلوریز اور نشاستہ کے بارے میں معلومات حاصل ہوسکتی ہیں۔

افطار میں ہمیں ۷۰۰؍ کیلوریز سے زیادہ نہیں کھانا چاہیے اور نشاستہ کی مقدار ۶۰؍ گرام سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

اشیاءکیلوریزنشاستہ
ایک سموسہ۲۶۲۲۴گرام
ایک حصہ پکوڑے۱۷۶۱۰گرام
آلو چاٹ۲۵۰۲۵ گرام
دہی بڑا۱۰۶۱۰ گرام
پاپڑی چاٹ۳۵۳۳۶ گرام
پلائو۲۲۰۴۳ گرام
چکن روسٹ۲۳۶صفر گرام
سیخ کباب۱۹۴۶ گرام
چکن کڑاہی۲۲۴۱۵ گرام
تڑکہ دال۱۹۸۲۶ گرام
روٹی۶۸۱۸ گرام
قلفی۱۶۵۲۱ گرام
روح افزا۶۴۱۶ گرام
سلاد۱۱۲ گرام
بھنا قیمہ۲۵۹۹۹ گرام
ایک کھجور۶۷۱۸ گرام
پیزا سلائس۲۸۵۳۵ گرام


افطاری کی پلیٹ کو تین حصوں میں تقسیم کرلینے سے خوراک پر نظر رکھنا آسان ہوجاتا ہے۔ اِس طریق سے ہم کھانے میں کیلوریز اور نشاستہ دار اشیاء کی مقدار کو قابو میں رکھ سکتے ہیں۔اس میں ۵۰ فیصد سبزیاں اور سلاد ہو،روٹی اور چاول ۲۵ فیصد، اسی طرح گوشت مچھلی وغیرہ بھی ۲۵فیصد۔

سلاد بنانے کے لیے لال گوبھی، بند گوبھی، ٹماٹر، شملہ مرچ، کھیرا، گاجر، چقندر، لال چھوٹی مولی کو باریک کاٹ لیں۔ اس پر زیتون کاتیل (olive oil)، دہی اور mustard sauce ایک دو چمچہ لے کر اچھی طرح ملا جلا لیں۔ یہ بہت مزے کی سلاد کی ڈریسنگ بن جاتی ہے اور کھانے کا لطف دوبالا ہوجاتا ہے۔ سلاد میں تخم دائودی (chia seed)اور سورج مکھی کے بیچ(sun flower)، کٹے ہوئے بادام اخروٹ اور چلغوزے ڈال کر اس میں مزید خوبصورتی اور مزہ پیدا کیا جاسکتا ہے۔ مزید یہ کہ اگر افطاری میں خوب بھاری کھانا کھایا جائے تو معدہ کافی بھر جاتا ہے۔ خاص طور پر میٹھی اور تلی ہوئی اشیاء کھانے کے بعد افطاری کے وقت سخت کمزوری ہوسکتی ہے۔ اِسے dumping کہا جاتا ہے۔ ہمارے جسم کا پانی دورانِ خون سے نکل کر معدہ میں جمع ہوجاتا ہے۔ معدہ اور بڑا ہوجاتا ہے۔ جسم کا دورانِ خون معدہ کی طرف بڑھ جاتا ہے تاکہ کھانے کو ہضم کر سکیں۔ اس کی وجہ سے ہم مزید پیاس اور کمزوری محسوس کرتے ہیں۔ جب ایسی صورت ہوجائے تو مغرب کی نماز پڑھنا بوجھل محسوس ہوتا ہے۔ ہاتھ، پائوں ٹھنڈے ہونے لگتے ہیں اور توجہ قائم نہیں رہتی۔ اس سے روزے کا مقصد تو پورا نہیں ہوتا۔

اللہ تعالیٰ نے ہمیں میانہ روی کی تعلیم دی ہے۔ ’’کُلُوۡا وَاشۡرَبُوۡا وَلَا تُسۡرِفُوۡا‘‘کی تعلیم رمضان میں خاص طور پر لاگو آتی ہے۔ سارا دن روزہ رکھ کر ہم نے بہت سے جسمانی فوائد حاصل کیے ہوتے ہیں۔ جسم میں شکر کی مقدار (glucose) کم ہوجاتی ہے۔ انسولین کی مقدار ایک صحت افزامقدار پر آجاتی ہےجسم کے خلیے خوب اچھی طرح کام کرنا شروع کردیتے ہیں۔ جگر میں رکھی ہوئی شکر glycogenکا استعمال شروع ہوتا ہے اور جسم کی چربی پگھلنا شروع ہوجاتی ہے۔ جب جسم میں بھوک سہنے اور اس کا مقابلہ کرنے کی طاقت پیدا ہورہی ہوتی ہے اور جسم کے خلیے مضبوط ہو رہے ہوتے ہیں،اُس وقت ایک زبردست سی افطاری کرکے ہم اپنے جسم کی ساری محنت کواکارت کردیتے ہیں۔

بہترین طریق تو یہ ہے کہ ہم اس موقع کا خوب فائدہ اٹھائیں۔ روزہ پانی یا دودھ سے افطار کریں۔ کھانے میں نشاستہ کی مقدار کم رکھیں اور کوشش کریں کہ افطاری میں ۷۰۰ کیلوریز سے زیادہ نہ کھایا جائے۔

پکوڑے، سموسے تلنے کی بجائے air fryer میں بنالیں۔ چاٹ بناتے وقت آلو کم سے کم ڈالیں اور سلاد ڈال کر اِ س میں نشاستہ کی مقدار اور بھی کم کر لیں۔

افطاری اللہ کی نعمت ہے اسے خوبصورت مزیدار اور صحت بخش ہونا چاہیے۔ اگر بازار سے تلے ہوئے پکوڑے کھانے کو دل کر رہا ہو تو انہیں air fryerمیں ۳ سے ۵ منٹ گرم کرلیں۔ تیل نیچے بیٹھ جائے گا پھر اچھی طرح kitchen towel سے صاف کرکے جتنا تیل نکال سکتے ہیں نکال دیں۔

نہ تو افطاری بورنگ ہونی چاہیے اور نہ ہی سادہ۔ خوبصورتی سے پیش کی گئی رنگ برنگ کی سبزیاں، پھل اور کم تیل میں پکی اچھی غذائیں ہی تو اچھی افطاری کا ماحصل ہیں۔

اللہ تعالیٰ کرے کہ ہم احسن رنگ میں سحری اور افطاری کرکے روزوں میں عبادت کا مزہ دوبالا کرنے والے بن جائیں۔ ہمارا یہ جسم اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے، یہ ہمیں اس لیے دیا گیا ہے کہ ہم اس کو استعمال کرکے اپنی روحانی حالت میں بہتری لا سکیں۔ اگر اس جسم کی اچھی طر ح سے دیکھ بھال کی جائے تو ہم لمبے سجدے کرسکتے ہیں، نماز میں توجہ قائم رکھ سکتے ہیں اور ’’عبادت کا حسن‘‘حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق دے۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button