فائدہ روزوں کا ہے کیا کم، مہ رمضان میں
آ گیا پھر وصل کا موسم مہ رمضان میں
دور ہوتے ہیں مرے سب غم مہ رمضان میں
جلد پھر جاگا کریں گے رات کے پچھلے پہر
اس دفعہ کھائیں گے بھی کچھ کم مہ رمضان میں
ایک مدّت سے چلی آتی ہے راہ و رسم یہ
اُلفتِ قرآں بڑھے، یکدم مہ رمضان میں
رات دن وصلِ خدا کی آس میں رہتے ہوئے
ہے عبادت روز و شب مُدغم مہ رمضان میں
باندھ زنجیروں میں لیتا ہے خدا شیطان کو
ہاتھ میں نیکی کا پرچم دے مہ رمضان میں
جب کہ سحری میں رکھی برکت خدا نے خاص ہے
آب افطاری میں ہے، زم زم مہ رمضان میں
اُس کا وعدہ ہے بنے گا اجر خود اس کا خدا
فائدہ روزوں کا ہے کیا کم، مہ رمضان میں
گفتگو کرتا ہے بندے سے خدا اس ماہ میں
فضل پائیں اور بڑھ کر ہم مہ رمضان میں
ہم منائیں لمحہ لمحہ، روز خوشیوں کا سماں
عید اور شب رات کا سنگم مہ رمضان میں
طارق آجاتا ہے جو ہر سال خوشیوں کو لیے
پھر بہاروں کا ہوا موسم مہ رمضان میں
(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)