مسلسل مجاہدے کی ضرورت ہے
روزے اس کا قرب پانے کا ذریعہ ہیں اور دعاؤں کی قبولیت کا ذریعہ ہیں۔ پس ان دنوں میں ہمارا کام ہے کہ پہلے سے بڑھ کر چلاِّ چلاِّ کر، گِڑ گڑا کر اپنے ربّ کو پکاریں۔ لیکن یہ ہمیشہ یاد رکھیں کہ صرف اپنے ذاتی مفاد اور مقاصد کے لئے بوقت ضرورت اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے اسے نہیں پکارنابلکہ اپنی پکار میں اس کی رضا کو شامل رکھنا ہے۔ اور اس کی رضا کیا ہے؟ فرماتا ہے فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ۔ پس چاہئے کہ وہ میری بات پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں، اللہ تعالیٰ کی بات پر لبیک کہنا اس کے احکامات پر عمل کرنا ہے۔ جیسا کہ پہلے بھی بیان ہو چکا ہے اور ایمان لانا، ایمان میں ترقی کرنا ہے۔ مومن کا ہر قدم ترقی کی طرف بڑھنا چاہئے۔ ایک جگہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَرَسُوۡلِہٖ(النساء:137) اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور رسول پر ایمان لاؤ۔ پس صرف منہ سے ایمان لانا، یہ کہہ دینا کہ ہم ایمان لائے کافی نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہارا اللہ اور رسول پرایمان بڑھتا چلا جائے۔ ہر روز ترقی کی طرف قدم اٹھتا چلا جائے۔ اور جب یہ صورت ہو گی تب ہی کامل ایمان کی طرف بڑھنے والا ایک مومن کہلا سکتا ہے اور اس کے لئے مسلسل مجاہدے کی ضرورت ہے اور اسی لئے خداتعالیٰ نے عبادتوں کا بھی حکم دیا ہے تاکہ یہ مجاہدہ جاری رہے اور تقویٰ میں ترقی ہوتی رہے۔ اور ہر سال روزہ بھی، رمضان کا مہینہ بھی اس مجاہدے اور ایمان میں ترقی کی ایک کڑی ہے۔ پس ان دنوں میں ہر مومن کو اس سے بھرپور فیض اٹھانے کی کوشش کرنی چاہئے اور اس بات کا جائزہ لینے کے لئے کہ ایمان میں ترقی ہے اور ایمان میں ترقی کا معیار دیکھنے کے لئے خداتعالیٰ نے یہ نشانی بتائی کہ اگر خالص ہو کر میرے حضور آؤ گے، روز ے بھی میری خاطر ہوں گے، کوئی دنیا کی ملونی اس عبادت میں نہیں ہو گی، خالص میری رضا کا حصول ہو گاتو فرمایا اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ مَیں دعا کرنے والے کی دعا کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے اور یہ پکار اسی وقت سنی جائے گی جب ایمان میں ترقی کی طرف کوشش ہو گی۔ ترقی کی طرف قدم بڑھیں گے گویا دعاؤں کی قبولیت اس وقت ہو گی جب ایمان میں ترقی کی طرف قدم بڑھ رہے ہوں گے اور ایمان میں ترقی اس وقت ہو گی جب خالص ہو کر خداتعالیٰ کے احکامات کی پیروی اور اس کی عبادت کرنے کی کوشش ہو رہی ہو گی۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ۵؍ستمبر ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍ستمبر ۲۰۰۸ء)