چار باتیں
حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں:کسی صوفی نے کہا ہے کہ تصوف کی جان کم بولنا، کم کھانا اور کم سونا ہے اور رمضان اس تصوف کی ساری جان کا نچوڑ اپنے اندر رکھتا ہے۔ کم سونا آپ ہی اس میں آجاتا ہے کیونکہ رات کو تہجد کے لئے اُٹھنا پڑتا ہے۔ کم کھانا بھی ظاہر بات ہے کیونکہ سارا دن فاقہ کرنا پڑتا ہے اور جنسی تعلقات کی کمی بھی ظاہر ہے۔ پھر کم بولنا بھی رمضان میں آجاتا ہے۔ اس لئے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ فرمایا۔ روزہ یہ نہیں کہ انسان اپنا منہ کھانے پینے سے بند رکھے بلکہ روزہ یہ ہے کہ لغو باتیں بھی نہ کرے۔ پس روزہ دار کےلئے بیہودہ باتوں سے بچنا لڑائی جھگڑے سے بچنا اور اسی طرح کی اور لغو باتوں سے پرہیز کرنا بھی ضروری ہوتاہے۔ اس طرح کم بولنا بھی رمضان میں آگیا۔ گویا کم کھانا کم بولنا کم سونا اور جنسی تعلقات کم کرنا یہ چاروں باتیں رمضان میں آگئیں۔ اور یہ چاروں چیزیں نہایت ہی اہم ہیں اور انسانی زندگی کا ان سے گہرا تعلق ہے۔ پس جب ایک روزہ دار ان چاروں آرام و آسائش کے سامانوں میں کمی کرتا ہے تو اس میں مشقت برداشت کرنے کی عادت پیدا ہو جاتی ہے اور وہ زندگی کے ہر دور میں مشکلات کا مردانہ وار مقابلہ کرتا اور کامیابی حاصل کرتا ہے۔
(تفسیر کبیر سورۃ البقرۃ تفسیر لعلکم تتقون جلد اول صفحہ ۳۷۶-۳۷۷)