ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (آنکھ کے متعلق نمبر ۲) (قسط ۶۱)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
ارجنٹم نائیٹریکم
Argentum nitricum
Nitrate of Silver
ایلو پیتھک طریقہ علاج میں پہلے آنکھ کی ہر بیماری میں سلور نائیٹریٹ کے قطرے استعمال ہوتے تھے۔ ہو میو پیتھی میں بھی یہ ہلکے محلول کی شکل میں دی جائے تو آنکھوں کے زخموں کے لیے بہت مفید ثابت ہوئی ہے۔ خصوصاً آنکھ کے کورنیا کے زخم میں ارجنٹم نائیٹریکم مفید دوا ہے۔ اس میں روشنی سے بہت زود حسی بھی ملتی ہے۔ آنکھوں میں درد اور تھکن کا احساس ہوتا ہے۔ مستقل آشوب چشم جس میں پیپ کی طرح کا مواد جاری رہتا ہو اس میں بھی ارجنٹم نائیٹریکم اچھا اثر دکھاتی ہے۔ اس میں پپوٹے سوج جاتے ہیں۔ پوٹوں کے اندرونی حصہ میں سوزش اور سرخی کے دائرے بن جاتے ہیں۔ یہ بیماری برصغیر پاک وہند میں گرمیوں کے موسم میں بہت عام ہوتی ہے۔ (صفحہ۷۹)
ارجنٹم نائیٹریکم میں چہرہ پژمردہ اور نیلگوں ہو جاتاہے، آنکھیں اندر دھنسی ہوئیں اور بے رونق ہوتی ہیں۔(صفحہ۸۰)
Arnica mountina آرنیکا
آرنیکا کالی کھانسی کی بھی بہت مفید دوا ہے۔ اس کی خاص علامت یہ ہے کہ بچہ کھانسی سے پہلے یا بعد میں تکلیف کی شدت سے روتا اور چیختا ہے۔ زور لگنے سے رگیں اور باریک خلیے پھٹنے لگتے ہیں۔ اگر آرنیکا نہ دی جائے تو کبھی ایسے مریض اندھے بھی ہو جاتے ہیں۔ اندرونی دباؤ کی وجہ سے ایسی کیفیت ہو جاتی ہے جیسے جسم کو بہت کو ٹا پیٹا گیا ہے۔ آرنیکا ایسی کھانسی کو فی ذاتہٖ ٹھیک نہیں کرتی بلکہ قدرے سکون بخش دیتی ہے اور مریض کی حالت ناقابل برداشت نہیں رہتی۔ کھانسی کے لمبے بداثرات بھی باقی نہیں رہتے۔(صفحہ۹۱)
آرسنک البم
Arsenicum album
(Arsenious Acid)
آرسینک کے مریض کے جسم میں جگہ جگہ سوزش کی علامات ملتی ہیں خواہ وہ بیرونی ہوں یا اندرونی۔ آنکھ میں بھی آرسینک کے مریض کی سوزش بہت نمایاں ہوتی ہے جو ساری آنکھ پر اثر انداز ہوتی ہے لیکن کالی کا رب میں یہ سوزش اوپر کے چھپر تک محدود رہتی ہے۔ ایپس میں سوزش کے ساتھ آنکھ کے نیچے پھلپھلی ورم پیدا ہو جاتی ہے۔(صفحہ۹۷)
کانوں کے اندر جلن اور دکھن کا احساس ہو، بد بودار مواد خارج ہو جس سے خراش پیدا ہوتی ہو، ناک میں بھی جلن ہو آنکھوں سے بھی جلن اور خراش پیدا کرنے والا پانی بہے تو آرسینک سے فائدہ ہو سکتا ہے۔(صفحہ۱۰۰)
آرسینیکمسلفیو ریٹم فلیوم
Arsenicum sulfuratum flavum
آرسینک سلف فلیوم کا مریض بہت جلد غصہ میں آ جاتا ہے۔ صبح کے وقت اٹھنے پر بے حد چڑ چڑا ہوتا ہے۔ سر میں چکر آتے ہیں جن میں دائیں طرف گرنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ سر ٹھنڈا محسوس ہوتا ہے، صبح کے وقت آنکھیں چپکی ہوئی، سرخی مائل زرد رطوبت نکلتی ہے، کانوں سے بھی بدبودار رطوبت بہتی ہے۔ نزلہ زکام ہو تو ناک سے بے حد مواد نکلتا ہے۔ نقاہت اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔(صفحہ۱۰۵)
آرم ٹرائی فلم
Arum triphyllum
(Indian Turnip)
نزلاتی تکلیفوں کے دوران اگر آنکھوں میں خارش ہو اور پانی بہے، اوپر کے پپوٹوں میں لرزہ ہو تو آرم ٹرائی فلم سے فائدہ ہو سکتا ہے۔(صفحہ۱۰۷)
آرم میٹیلیکم
Aurum metallicum
آرم میٹ میں روشنی سے زود حسی پائی جاتی ہے۔ گیس لائٹ میں خصوصیت سے آنکھ کو تکلیف ہوتی ہے۔تیز شعلے دیکھنے سے گھبراہٹ ہوتی ہے۔ آرم میٹ میں ایک علامت یہ لکھی ہوئی ہے کہ اس میں چاند کی روشنی سے سکون ملتا ہے۔ میرے نزدیک یہ عام سی بات ہے کوئی راہنما علامت نہیں۔ (صفحہ۱۱۳-۱۱۴)
آرم میٹ میں آنکھوں کے سامنے ستارے ٹوٹتے دکھائی دیتے ہیں۔ کلکیریا میں چمکدار ستارے نیچے سے اوپر کی طرف جاتے ہوئے نظر آتے ہیں جبکہ آرم میٹ میں اوپر سے نیچے کی طرف۔ یہ علامت را ہنما ہے اور آرم میٹ کی پہچان میں مدد دیتی ہے۔(صفحہ۱۱۴)
بعض دفعہ آنکھیں پھول کر باہر آجاتی ہیں۔ ایلو پیتھی میں اس کا علاج عموماً آپریشن سے کیا جاتا ہے۔ اس بیماری کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ غدودوں کی خرابیاں، گٹھلیاں یا سلی مادوں کی موجودگی سے آنکھ کے ڈیلے پھول جاتے ہیں۔ آرم میٹ میں کوئی معین وجہ تو نہیں بتائی گئی لیکن اسے ایسی پھولی ہوئی آنکھ کے علاج میں مفید بتایا گیا ہے۔ میں نے نیٹرم میور اور بیسی لینیم کو بھی اس میں بہت مفید پایا ہے۔ اگر آنکھ میں خون کا دباؤ زیادہ ہو تو بیلاڈونا اور آرنیکا بھی ساتھ ملا کر دینا چاہیے۔ سب سے اہم بات یہ پیش نظر رکھنی چاہیے کہ مریض کے مزاج کو سمجھ کر دوا تشخیص کی جائے۔ ہر مریض کا کوئی نہ کوئی خاص نسخہ ہے جو اس کے مزاج اور روزمرہ کے رجحانات سے تعلق رکھتا ہے، وہ معلوم کرنا چاہیے لیکن اگر بہت سی علامتیں گڈ مڈ نظر آئیں اور تشخیص نہ ہو سکے تو پھر مذکورہ بالا مجوزه نسخہ استعمال کر کے دیکھیں۔ میں نے تو اسے بہت مفید پایا ہے۔(صفحہ۱۱۴)
آرم میور
Aurum muriaticum
اگر آنکھوں میں آتشک (Syphilis)سے مشابہ علامتیں پائی جائیں یعنی ہڈیاں گلنے اور کھو کھلی ہونے کا رجحان ہو تو اس میں مفید ہے۔ آرم میور کے مریضوں کی نظر مصنوعی روشنی میں کمزور ہو جاتی ہے۔ اگر ویسے نظر بالکل ٹھیک ہو لیکن رات کے وقت روشنیوں میں نمایاں کمزوری ہو تو آرم میور اسے دور کرنے کے لیے اچھی دوا ہے۔(صفحہ۱۱۷)
برائیٹا کارب Baryta carb
برائیٹا کارب کی آنکھوں کی بیماریوں میں آنکھوں کے پپوٹے ایک دفعہ اندرونی رساؤ کے جم جانے کی وجہ سے موٹے ہو جائیں تو موٹے ہی رہ جاتے ہیں۔ برائیٹا کارب کی یہ علامت ہر قسم کے غدودوں میں بھی پائی جاتی ہے۔ گلے کے غدود اگر ایک دفعہ سوج جائیں تو پھر کم ہونے کا نام نہیں لیتے اور مستقل سوجے ہی رہتے ہیں۔(صفحہ۱۲۹)
آنکھ کے کورنیا کی تکلیفوں میں بھی برائیٹا کا رب مفید ہے۔ بعض دفعہ آنکھوں میں گوہانجنیاں نکلنے کا رجحان ہوتا ہے ان میں بھی برائیٹا کارب اچھی دوا ہے۔(صفحہ۱۲۹)
بیلا ڈونا Belladonna
(Deadly Night Shade)
اگر سر اور آنکھوں کی بیماریوں میں روشنی ناقابل برداشت ہو تو یہ بھی بیلاڈونا کی علامت ہے۔(صفحہ۱۳۴)
بیلاڈونا میں گہری بے ہوشی کا رجحان ملتا ہے جس میں آنکھ کی ایک پتلی پھیل جاتی ہے۔ یہ علامت اوپیم سے بھی ملتی ہے جبکہ اوپیم باقی علامتوں میں بیلاڈونا سے مختلف ہے۔(صفحہ۱۳۸)
بیلاڈونا آنکھوں کی بیماریوں کے لیے بھی بہت مفید دوا ہے۔ آنکھیں غیر معمولی سرخ ہو جاتی ہیں اور پپوٹے سوج جاتے ہیں، آنکھوں کے سامنے تارے ناچتے ہیں۔ ایک خاص علامت یہ ہے کہ آنکھیں بالکل خشک رہتی ہیں جبکہ یو فریزیا (Euphrasia )میں سرخی کے ساتھ پانی بہتا ہے۔ بیلاڈونا اور یو فریز یا سرخی کی علامت اور شدت میں مشابہت رکھتی ہیں لیکن یو فریز یا میں اتنی زیادہ سوزش نہیں ہوتی البتہ تیز پانی بہتا ہے۔(صفحہ۱۴۰)
آنکھ کے بلڈ پریشر میں بیلاڈونا بہت مفید ہے۔ ایک مریض جس کی آنکھوں کی بلڈ پریشر کی تکلیف اتنی بڑھ گئی تھی کہ ڈاکٹروں نے اسے لا علاج قرار دے دیا تھا اور خطرہ ظاہر کیا تھا کہ مزید دباؤ بڑھنے سے خلیے پھٹ سکتے ہیں جس سے مریض مستقل اندھا ہو سکتا ہے۔ جو نسخہ میں نے اس مریض کو دیا اس کا مرکزی جزو بیلاڈونا تھا۔ حیرت انگیز طور پر ایک ہفتہ کے اندر آنکھ کا بلڈ پریشر اعتدال کی طرف مائل ہو گیا اور اب وہ مریض بالکل صحت یاب ہو چکا ہے۔ جلسیمیم بھی آنکھ کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے مفید ہے اور کالے موتیا کی بھی موثر دوا ہے۔ اس کے ساتھ کلکیر یا فاس 6x میں دینا چاہیے۔(صفحہ۱۴۰)
بنزوئیکم ایسڈم
Benzoicum acidum
(Benzoic Acid)
سردرد کے ساتھ متلی اور قے کا رجحان بھی ہوتا ہے، سر پر ٹھنڈا پسینہ آتا ہے، ہاتھ بھی بہت ٹھنڈے ہو جاتے ہیں، ناک میں خارش اور درد کے ساتھ سونگھنے کی حس کم ہو جاتی ہے، آنکھوں میں جلن اور تیکن، آنکھوں کی تکلیفیں کھلی ہوا میں اور ٹیوب لائٹ میں بڑھ جاتی ہیں۔ سردرد گدی سے شروع ہوتا ہے۔ (صفحہ۱۴۶)
بوریکس Borax
(پھول کیا ہوا سہاگہ)
بوریکس کے تمام اخراجات میں گرمی پائی جاتی ہے۔ آنکھ سے بھی گرم پانی بہتا ہے لیکن اس میں جلن نہیں ہوتی بلکہ نزلاتی علامات نمایاں ہوتی ہیں۔ آنکھوں کے ککروں میں بھی مفید ہے۔ (صفحہ۱۵۶)
Bryonia alba برائیونیا ایلبا
برائیو نیا کا سردرد لازما ً گدی ماتھے یا آنکھوں میں اپنا مقام بناتا ہے۔ اگر آنکھوں میں ٹھہر جائے تو بہت شدت اختیار کر لیتا ہے۔ درد کی لہریں اٹھتی ہیں۔ بعض دفعہ کسی تیز دوا کے اثر سے جوڑوں کے درد ٹھیک ہو جائیں تو ان کا حملہ آنکھوں پر ہو جاتا ہے اور درد آنکھ کو اپنا مرکز بنا لیتا ہے۔ آنکھ میں ذرا سی حرکت بھی ہو تو محسوس ہوتا ہے کہ کسی نے نشتر چبھو دیا ہے۔ اس تکلیف کا بربرس کی طرح برائیونیا سے بھی تعلق ہو سکتا ہے۔ (صفحہ۱۶۷)
Bufo بوفو
اعصابی کمزوریوں، فالجی احساسات اور عضلات کے تشنج میں مفید ہے۔ چھوٹے چھوٹے عضلات میں تشنجی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ آنکھ یا کسی خاص عضو کا پھڑکنا، جگہ جگہ اچانک تشنجی کیفیات کا پیدا ہو نا بوفو کی خاص علامت ہے۔(صفحہ۱۷۳)
اس میں عضلات کا تشنج بھی عام ہے۔ مرگی کے حملہ سے پہلے تشنج کے نتیجہ میں منہ پورا کھل جاتا ہے۔ منہ سے خون نکلتا ہے اور جھٹکے سے زبان یا ہونٹ کٹ جاتے ہیں اور بہت تکلیف دہ صورت حال پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ عموماً سردرد کا حملہ ہوتا ہے، آنکھ کی پتلیاں پھیل کر ایک جگہ ساکت و جامد ہو جاتی ہیں۔ مریض روشنی برداشت نہیں کر سکتا۔ جلد میں زخم اور ناسور بننے کا رجحان ہوتا ہے۔ آنکھ خون سے بھر جاتی ہے۔ آنکھ کے کو رنیا میں بھی زخم ہو جاتے ہیں۔ آنکھ اور بدن پر کہیں کہیں چھالے بھی بن جاتے ہیں جو گچھوں کی صورت میں ہوتے ہیں۔ (صفحہ۱۷۴)
ایسا مریض جس میں مرگی کی معروف علامتیں نہ پائی جاتی ہوں لیکن مریض بیٹھے بیٹھے ساکت و جامد ہو جاتا ہو آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہوں اور مریض ہر چیز سے بے نیاز ہو جاتا ہو، بوفو اس کیفیت کے لیے بہترین دوا ہے۔ یہ کیفیت وقتی طور پر ہوتی ہے۔ جب مریض کے ہوش و حواس بحال ہو جائیں تو اسے علم نہیں ہو تا کہ اسے کیا ہوا تھا۔(صفحہ۱۷۵)