تعارف کتب صحابہ کرامؓ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام (قسط ۴۷): خصوصیات اسلام (مصنفہ حضرت میر محمد اسحاق صاحب رضی اللہ عنہ)
حضرت میر محمد اسحاق صاحب رضی اللہ عنہ کو اوائل عمری سے ہی حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کی قربت نصیب رہی اور آگے چل کر آپؓ خلافت احمدیہ کے سلطان نصیر بنے۔ حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ کی یکساں علمی اور انتظامی قابلیت آپ کی سیرت کا ایک اہم اور حیران کن پہلو ہے۔
اسی طرح حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ کی علمی خدمات میں بہت وسیع تصانیف شامل ہیں۔ آپؓ نے اسلام کی برتری دیگر ادیان پر ثابت اور قائم کرنے کے لیے دینیات، فلسفہ، موازنہ مذاہب اور دیگر پہلوؤں سے لکھا اور خوب لکھا۔ آپ کی زیر نظر کتاب بھی ایک ایسی ہی کاوش ہے جو ۲۵؍جنوری ۱۹۱۹ء کو محمد یامین تاجر کتب قادیان کی کوششوں سے سامنے آئی۔ پہلا ایڈیشن کاشی رام پریس لاہور سے طبع کروایاگیا، قریباً پچاس صفحات کی اس کتاب کی قیمت دو آنے مقر رہوئی۔
مصنف کتاب کی وجہ تالیف کے ضمن میں صفحہ اول پر لکھتے ہیں کہ ’’ایک غیر مسلم ہم سے سوال کر سکتا ہےکہ تم نے اسلام کو کیوں قبول کیا حالانکہ اسلام کے سوا اور بہت سے مذاہب تمہارے سامنے موجود تھے۔تم نے اسلام میں کیا خوبی دیکھی جو اَور مذاہب میں نہیں۔ اسلام کا وہ کونسا جمال مشاہدہ کیا جو اورَ کسی مذہب کو نصیب نہیں۔ اس سوال کا جواب ہر مسلمان کے ذمہ ہے۔ اور اس کا فرض ہے کہ وہ سائل کی تشفی و تسلی کرے۔‘‘
اس کے بعد فاضل مصنف نے اسلام کی متفرق خصوصیات درج کی ہیں۔
پہلی خصوصیت کے تحت بتایا کہ قانون قدرت خدا کا فعل ہے اور الہامی کتاب اس کا قول۔ اس لیے نہایت ضروری ہے کہ خدا کے قول اورفعل میں مطا بقت ہو۔اور ایک کتاب تبھی الہامی کتاب سمجھی جائے گی جبکہ وہ خدا تعالیٰ کے فعل یعنی قانون قدرت اور نظام عالم کے مطابق ہو۔اگر ایک کتاب جس کا دعویٰ ہوکہ وہ خدا کا قول ہےاللہ تعالیٰ کے فعل کے خلاف ہوگی، توسمجھا جاوے گاکہ وہ خدا کا قول نہیں۔
مصنف نے یہ اصول تفصیل کے ساتھ پیش کرنے کے بعد بتایا کہ اسلام کی پہلی خصوصیت یہی ہے کہ وہ اس معیار پر پورا اترتا ہے۔اس کے بعد قرآن کریم کی مختلف آیات کے حوالہ سے بعض مثالیں درج کی گئی ہیں اور صفحہ نمبر ۴ پر دوسری خصوصیت کے ضمن میں بتایا کہ مذہب ایک باغ ہے جسے خداتعالیٰ دنیا میں قائم کرتا ہے۔ا س کی آبپاشی کے لیے انبیاء بھیجے جاتے ہیں اور اس کو ہرا بھرا رکھنے کے لیے کلام الٰہی کا پانی اتارا جاتا ہے اور جس طرح ایک باغ مالی کے بغیر برباد ہو جاتا ہےاور پانی کے بغیر خشک ہوکر تباہ ہو جاتا ہے اسی طرح انبیاء اور کلام الٰہی کے بغیر کوئی مذہب زندہ نہیں رہ سکتا۔
کتاب کے صفحہ ۸ پر تیسری خصوصیت کے طور پر بتایا کہ دنیا میں ہرایک چیز دو پہلو رکھتی ہے: ظاہری اور باطنی۔اور کسی چیز کے عمدہ ہونے کی یہی پہچان ہے کہ اپنے دونوں پہلوؤں کے لحاظ سے اچھی اور اعلیٰ ثابت کی جاوے۔ اگر ایک چیز باطن میں اچھی اور ظاہر میں بُری ہوگی وہ بھی ہمارے لیے مفید نہیں ہوسکتی۔ اور ہم اس کے ظاہر کے خبث کو دیکھ کہ اس سے ایسے متنفر ہو جائیں گے کہ اس کے باطنی فوائد سے ہمیں محروم ہونا پڑے گا۔اسی طرح جو چیز ظاہری لحاظ سے تو اچھی نظر آوے لیکن باطن میں وہ اچھی نہ ہو اس سے بھی ہم منتفع نہیں ہو سکتے اور گو اس کی ظاہری صورت پر ہم فریفتہ ہو جاویں۔
اس کتاب کے صفحہ ۱۲ پر اسلام کی چوتھی خصوصیت یوں بتائی ہے کہ خدا تعالیٰ کے افعال سے ہم اس کی مرضی معلوم کرسکتے ہیں اورالٰہی خوشنودی اور ناراضی کا پتا خود خدا تعالیٰ کے کاموں میں غور کرنے سے لگ سکتا ہے۔
کتاب کے صفحہ ۱۵ پر پانچویں خصوصیت اسلام لکھی گئی ہے اور یہ خصوصیت اسلام کی صداقت پر ایک زبر دست شہادت ہے اور دنیا کے تمام مذاہب پر اسلام کی فضیلت کا بہترین ثبوت ہے۔ یہ خصوصیت آنحضرت ﷺ کا وجودباوجود ہے۔ اگر قرآن مجید قانون کے طور پر نازل ہواتو آپ ﷺ اس کا عملی نمونہ تھے۔ آپ کے اخلاق قرآن کریم کی تفسیر وتشریح تھے۔ یہودیت و عیسائیت کی موجودہ کتب اور ان میں مذکور ان کے بانیان کے افعال و اعمال اس خصوصیت اسلام میں مقابلہ کے قابل نہیں ہیں۔
کتاب کے صفحہ ۲۳ پر اسلام کی چھٹی خصوصیت کے طورپر مصنف بتاتے ہیں کہ اسلام تمام دنیا کو دعوت اسلام دیتا ہے۔ جبکہ اسلام کے سوا جس قدر اَور دوسرے مذاہب ہیں وہ صرف خاص خاص ملکوں اور خاص خاص قوموں کی اصلاح کے لیے دنیا میں آئے۔ لیکن اسلام کے بھیجنے والے نے اسے کسی خاص ملک یا کسی خاص قوم کے لیے نہیں بھیجا۔
اسلام کی ساتویں خصوصیت کتاب کے صفحہ ۲۷ پر یوں لکھی گئی ہے کہ سچے مذہب کے لیے یہ بات نہایت ضروری ہے کہ اس کا لانے والا جس قوم یاجس ملک کی اصلاح کے لیے وہ مذہب لایا ہو کیا واقعہ میں اس مذہب کے اصولوں کو ترویج دے کر اصلاح میں کامیاب ہو گیا؟ اوروہ مذہب اوروہ نبی اپنی قوم یا اہل ملک کی جن غفلتوں اور بدیوں کو دور کرنے کے لیےبھیجا گیا، اس نے اپنی بعثت کے بعد کیا اپنی قوت قدسیہ سے اس غفلت اور بدی کو دور کیا؟ اس مذہب اور نبی کو اپنے مشن میں کس حد تک کامیابی نصیب ہوئی۔
کتاب کے صفحہ ۳۰ پر اسلام کی دیگر مذاہب کے مقابل پر آٹھویں خصوصیت کے ضمن میں بتایا ہے کہ خدا تعالیٰ کا عرفان جو مذہب نے آکر پیدا کیا ہو، وہ ایک اہم معیار ہواکرتاہے کیونکہ یہ دیکھنانہایت ضروری ہے کہ یہ مذہب خدا تعالیٰ کی ذات، صفات او ر تجلیات کے متعلق کیا سکھاتا اور بتاتا ہے۔
آگے بڑھیں تو کتاب کے صفحہ ۳۵ پر نویں خصوصیت میں لکھا ہے کہ ہر مذہب کی ظاہری اور باطنی خوبیاں ہوا کرتی ہیں، ہر مذہب اپنی دنیاوی اور اخروی زندگی کے متعلق تعلیم سے بھی صاف پہچانا جاسکتا ہے۔ اس عارضی دنیا کے معاملات میں تو کوئی مذہب کئی آسانیاں اور سہولتیں پیش کرتا چلاجائے لیکن دارفانی میں منتقل ہوکر حیات آخرت کے متعلق اپنے ماننے والوں کومحض کورا رکھے یا آدھی ادھوری تعلیم دے تو فرق صاف ظاہر ہے۔
الغرض مذاہب عالم پر وسیع نظر رکھنے والے اس فاضل مصنف نے خصوصیات اسلام بتاتے ہوئے دیگر مذاہب کی تعلیم اور واقعات پر بھی روشنی ڈالی ہے اور اس کتاب میں اپنی ہر بات کو دلیل سے واضح کیا ہے۔