متفرق مضامین

اُڑنے والے جانور جو پرندے نہیں ہیں

آج ہم کچھ ایسے جانوروں کے بارے میں جانیں گے جواپنے پروں کو پھڑپھڑاتے ہوئے پرواز کو برقرار رکھنے، اور گلائیڈنگ کے ذریعے پرواز حاصل کرتے ہیں۔

اُڑنے والی گلہری: ایک اڑن گلہری جو ایک میٹر سے زیادہ لمبی ہوتی ہے اور اس کا وزن تقریبا۲.۵ کلو ہوتا ہے۔ جبکہ انہیں تبت کی اونی اڑن گلہری اور چینی صوبہ یونان کی اونی اڑن گلہری کے نام دیے گئے ہیں۔یہ گلہریاں چار ہزار ۸۰۰؍میٹر کی بلندی پر رہتی ہیں، جو کہ ماؤنٹ ایورسٹ کی آدھی بلندی بنتی ہے۔ان کےدانت بہت ہی خاص ہیں اور یہ صنوبر کے باریک پتوں سے خوراک حاصل کرتی ہیں، جو کہ غیرمعمولی خوراک ہے۔ ان کی اگلی اور پچھلی ٹانگوں کے درمیان ایک باریک جلد کی جھلی موجود ہوتی ہے جس کی مدد سے یہ ایک درخت سے دوسرے درخت پر گلائیڈ کرتے ہوئے جا سکتی ہیں۔ ان کی لمبی دم انہیں گلائیڈ کرتے ہوئے توازن مہیا کرتی ہے۔یہ ایک سو میٹر تک پرواز کر سکتی اور موڑ بھی مڑ سکتی ہیں۔ یہ عموماً سرخ رنگ کی ہوتی ہیں۔

اُڑنےوالاسانپ: سانپوں کی ایک ایسی بھی قسم ہے جو اُڑنے کی صلاحیت رکھتےہیں۔یہ سانپ اپنے جسم کو خوبصورت دائروں کی شکل میں موڑتے ہوئے خوبصورت پروازکے ذریعےایک درخت سے اُڑکر دوسرے درخت تک جا تے ہیں ،اوربعض اوقات یہ ۳۰؍ میٹر لمبی چھلانگ بھی لگاتے ہیں۔

اُڑنے والا مینڈک: اڑنے والے مینڈک کے پاؤں کی انگلیوں کے درمیان جھلی ہوتی ہے جو مینڈک کے چھلانگ لگانے کے بعد پیراشوٹ کی طرح کام کرتی ہے۔جو ہوا میں گھومنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔یہ درختوں میں بسیرا کرتے ہیں ،ایک آسٹریلوی ریسرچر جوڈی رولی کے مطابق نئی قسم کے مینڈک کے پیٹ کا رنگ شوخ پیلا اورآنکھوں کا زیادہ تر حصہ سفید رنگ کا ہے،اور اس نسل کا قد تقریباً۴ انچ ہے۔اس قسم کے مینڈک ویتنام میں پائے جاتے ہیں۔

کاک ٹیل بیٹل: یہ پوشیدہ پنکھوں والا سیاہ بھنورے جیسی ہیئت رکھنے والا اصل میں رینگنے والا کیڑا ہے۔جوخطرے کی صورت میں اپنی دُم بالکل کسی بچھو کی مانند بلند کر لیتا ہے۔ اس کے جسم کی لمبائی تقریباً پچیس تا اٹھائیس ملی میٹر ہوتی ہے۔ اس کے پَر اس کے جسم کے پچھلے حصے کے اندر چھُپے ہوئےہوتے ہیں، جو ضرورت کے وقت باہر آ تے ہیں اور اُن کی مدد سے اُڑ تابھی ہے۔

ہشت پا راکٹ: یہ آکٹوپس یا ہشت پا سمندروں کی انتہائی گہرائیوںمیں پایا جاتا ہے، جہاں روشنی بہت ہی کم ہوتی ہے۔یہ ہشت پا راکٹ کسی قسم کے خطرے کی صورت میں اپنے پیچھے لگے دو پَر کھول لیتے ہیں اور کسی میزائل کی طرح پانی سے باہر چھلانگ لگا دیتے ہیں۔یہ ہشت پا تقریباً تیس میٹر تک فضا میں رہنے کے بعد نیم دائرے کی صورت میں واپس پانی میں گرتےہیں۔ اس دوران ان کی رفتار ۱۱.۲؍ میٹر فی سیکنڈ تک ریکارڈ کی گئی ہے۔

اڑنے والی لومڑی (چمگادڑ): دیکھنے میں شکل لومڑی سے ملتی جلتی ہے لیکن یہ چمگادڑ کی ایک خاص نسل جو جنوب مشرقی ایشیا کے جنگلات میں رہتی ہے۔ اس کے پروں کا پھیلاؤ تقریباً ۱یک میٹر یا سوا تین فٹ ہے۔اڑن لومڑی ایک پھرتیلا اڑنے والا جانور ہے۔ یہ اپنے بڑے پروں کو ہوا میں گھومنے کے لیے استعمال کرتا ہے، جس سے اسے جنگلوں میں پرواز کرتے وقت درختوں اور دیگر رکاوٹوں سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔اپنے بڑے پروں کے علاوہ، اڑنے والی لومڑی کی بصارت بھی تیز ہے، جو اسے رات کے وقت کھانا تلاش کرنے میں مدد دیتی ہے اور زیادہ تر پھلوں اور پھولوں پر گزارا کرتے ہیں۔

اُڑتی اور جھرمٹ کی صورت میں تیرتی مچھلیاں: دنیا کے سمندروں میں مچھلیوں کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں۔ان میں کچھ پانی کی سطح سے ڈیڑھ میٹر کی بلندی پر ۳۰سیکنڈ تک فضا میں رہ سکتی ہیں۔ لیکن یہ گلابی پروں والی مچھلیاں ۷۰کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ سفر کرتے ہوئے چار سوکلومیٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتی ہیں۔مچھلیوں کی ایک اورایسی قسم جسے پروں والی مچھلی کہتے ہیں۔جو خطرے کی صورت میں اپنے سینے کے پٹھوں اور چھوٹے چھوٹے پروں کو استعمال کرتی ہوئی پانی سے باہر ایک بڑی چھلانگ لگاتی ہے۔ یہ مچھلی جنوبی امریکا کے دریاؤں اور جھیلوں میں پائی جاتی ہے۔

اسی طرح سمندر میں بہت سی مچھلیاں مستقل یا عارضی طور پر بالکل پرندوں کی طرح ایک جھرمٹ کی صورت میں تیرتی ہیں، جیسے کہ پرندے اڑتے ہیں۔ اور یہ مچھلیاں ایک دوسرے سے یکساں فاصلہ رکھتے ہوئے ایک ہی جیسی حرکت کرتے ہوئے تیرتی ہیں۔

(DAWNنیوز،NATUREنیوز،DWنیوز)

(الف فضل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button