عباد الرحمٰن کی علامات
ہر ایک شخص کا کام نہیں ہے کہ وہ عباد الرحمٰن اور عباد الشیطان میں فرق کرسکے ہاں اگر ولایت حَقّہ کے جمیع لوازم مدنظر رکھ کر اور اس معیار کو ہاتھ میں لے کر جو قرآن شریف نے عباد الرحمٰن کے لئے مقرر کیا ہے دیکھا جائے تو انسان دھوکہ کھانے سے بچ جائے گا اور کسی ابلیس کے ہاتھ میں ہاتھ نہیں دے گامگر مشکل تو یہی ہے کہ اس زمانہ میں اکثر لوگ خدا کے پاک کلام قرآن شریف میں تدبر نہیں کرتے اور نہیں دیکھتے کہ قرآن شریف نے عباد الرحمٰن کے کیا کیا علامات لکھے ہیں۔
یہ علامات قرآن شریف میں دو قسم کے پائے جاتے ہیں۔ بعض وہ علامات ہیں جو بندہ کے کمال تقویٰ اور کمال اخلاص اور حسن اعتقاد اور حسن اقتداء اور حسن عمل کے متعلق ہیں اور بعض وہ علامات ہیں جو خدا تعالیٰ کے فضل اور اکرام اور انعام کے متعلق ہیں یہ دونوں قسم کے علامات جس بندہ میں صحیح اور واقعی طور پر پائے جائیں گے وہ بلاشبہ عباد الرحمٰن میں سے ہوگا اور سب سے زیادہ جو خدا نے علامت رکھی ہے وہ یہ ہے جو مومن اور غیر مومن میں خدا نے ایک فرقان رکھا ہے اور مومن کامل مقابلہ کے وقت اپنے دشمن پر فتح پاتا ہے اور اُس کی نصرت اور مدد کی جاتی ہے اور نیز یہ کہ مومن کامل کو بصیرت کا مل بخشی جاتی ہے اور سب سے زیادہ معرفت کا حصہ بخشا جاتا ہے اور نیز یہ کہ اس کا تقویٰ معمولی انسانوں کے تقویٰ کی طرح نہیں ہوتا بلکہ اُس کے تقویٰ سے مراد یہ ہے کہ وہ خدا کے مقابل پر اپنے وجود کو بھی گناہ میں داخل سمجھتا ہے اور نیستی کے انتہائی درجہ پر پہنچ جاتا ہے اور اُس کا کچھ بھی نہیں رہتا بلکہ سب خدا کا ہوجاتا ہے اور اُس کی راہ میں فدا ہونے کو ہر وقت تیار رہتا ہے۔
(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد ۲۳صفحہ۳۴۶)