کثرت سے استغفار کرو
دوسری بات جس کی طرف میں اس وقت خاص طور پر توجہ دلانی چاہتا ہوں وہ ہے استغفار۔ یہ دعا کہ اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَیْہِ۔ یعنی میں تمام گناہوں سے اللہ تعالیٰ کی مغفرت طلب کرتا ہوں جو میرا رب ہے اور اس کی طرف توبہ کرتے ہوئے جھکتا ہوں۔ یہ ایک ایسی دعا ہے جو انتہائی اہم ہے۔
… انسان اپنی کوششوں سے اس سے بچ نہیں سکتا۔ انسان یہ کہہ دے کہ میں اپنی کوشش سے اس سے بچ جاؤں گا تو ممکن نہیں۔ اس کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے مدد چاہی جائے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری مدد حاصل کرنے کے لیے، میری مدد چاہنے کے لیے تم کثرت سے استغفار کرو۔ یہی ذریعہ ہے جو آئندہ شیطانی حملوں سے بھی محفوظ رکھے گا اور گذشتہ گناہوں کی معافی کا بھی ذریعہ بنے گا۔
…اللہ تعالیٰ کی مغفرت کے دروازے کھلے ہیں۔ ہاں ! یہ ضرور ہے کہ انسان صحت کی حالت میں توبہ کرے نہ یہ کہ آخری سانس لیتے ہوئے۔ پس ان دنوں میں ہمیں بہت زیادہ توبہ اور استغفار کرنی چاہیے کہ یہ رمضان کا مہینہ قبولیتِ دعا کا مہینہ بھی ہے اور پھر اس کا آخری عشرہ جہنم سے بچانے والا بھی ہے۔ گناہوں سے معافی اور نیکیاں کرنے کی توفیق اللہ تعالیٰ سے ہی ملتی ہے۔ اگر اس سے ہم جُڑ جائیں، اللہ تعالیٰ سے ہم جُڑ جائیں تو ہماری دنیا و عاقبت سنور جائے گی۔ جیسا کہ مَیں نے کہا تھا کہ ہم احمدیوں کے لیے تو بعض جگہ زمینیں انتہا سے زیادہ تنگ کی جا رہی ہیں۔ ان مشکلات سے نکلنے کے لیے ایک ہی حل ہے کہ ہم اپنا تعلق خدا تعالیٰ سے جوڑ لیں۔ اللہ تعالیٰ سے ہمارا تعلق جُڑ گیا، ہمارے درود اور ہمارے استغفار اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے والے ہو گئے تو دشمن ہزار کوششیں کر لے ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا لیکن اگر اللہ تعالیٰ ہم سے راضی نہیں تو دنیا کا کوئی حیلہ ہمیں فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔ ان کی کوئی کوشش ہمیں فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔ پس ہمیں چاہیے کہ خدا تعالیٰ سے اپنے اس تعلق کو مضبوط کریں۔ رمضان کی دعاؤں میں مخالفین کے شر سے بچنے کے لیے بھی بہت دعائیں کریں۔ جیسا کہ مَیں نے کہا ہے کہ بعض جگہ احمدیوں پر بہت زیادہ مشکلات طاری کی جا رہی ہیں۔ بہت زیادہ مشکلات میں احمدی گرفتار ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے۔ ان کو مخالفین کے شر سے محفوظ رکھے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۳۰؍اپریل ۲۰۲۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۱؍مئی۲۰۲۱ء)