اپنا غمخوارمجھ کو جان اے دوست (منظوم کلام حضرت مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ)
اپنا غمخوار مجھ کو جان اے دوست
میرا کہنا کبھی تو مان اے دوست
دنیائے دُوں سے مت لگانا دل
چند روزہ ہے یہ جہان اے دوست
پھول جتنے بھی چن سکے چن لے
ہے اجڑنے کو بوستان اے دوست
دین سے پھیرتا ہے تُو منہ کیوں؟
اس پہ لگتا نہیں لگان اے دوست
دین سے جو تجھے کرے غافل
بات اس کی کبھی نہ مان اے دوست
اس سے نکلیں گے بےبہا موتی
ایسی اسلام کی ہے کان اے دوست
لُوٹ لے دین کا خزانہ تُو
اس سے غافل ہے سب جہا ن اے دوست
گر خدا کی طرف جھکے گا تُو
وہ بھی خود ہوگا مہربان اے دوست
کر تُو یادِ خدا، کہ پیری میں
تجھ کو رکھے گی یہ جوان اے دوست
اپنے دل میں جگہ خدا کو دے
پائے جنت میں تا مکان اے دوست
کرلے جو کچھ کہ ہو سکے تجھ سے
سر پہ آیا ہے امتحان اے دوست
کھانے پینے میں رہ نہ تو، کہ نجات
تجھ کو دینگے نہ قوت و نان اے دوست
بدگمانی ہے زہرِ قاتل ایک
ہوکبھی بھی نہ بدگمان اے دوست
گالیاں سن کے ایسا ہو خاموش
گویا منہ میں نہیں زبان اے دوست
تجھ کو رکھنا ہے گر نشاں اپنا
خود مٹا اپنا تُو نشان اے دوست
غم اٹھانے پڑیں گے، گر رہنا
چاہتا ہے تُو شادمان اے دوست
چاہتا ہے اگر کہ شان بڑھے
چھوڑدے اپنی آن بان اے دوست
تجھ پہ اللہ اپنا رحم کرے
اور ہو تجھ پہ مہربان اے دوست
روز و شب ہے دعا یہ احمدؔ کی
تیرا جنت میں ہو مکان اے دوست
(کلامِ بشیر صفحہ ۵-۶، ایڈیشن ۱۹۶۳ء)