خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…امریکہ، یورپ اوربرطانیہ میں ’یوم سر زمین فلسطین‘ منایا گیا۔ یوم فلسطین پر کئی امریکی ریاستوں میں مظاہرے کیے گئے۔ یوم سرزمین فلسطین کے موقع پر امریکی ریاستوں نیویارک، واشنگٹن، پینسلوانیا، نارتھ کیرولائنا، ٹیکساس سمیت کئی شہروں جن میں لاس اینجلس اور بوسٹن شامل ہیں مظاہرے کرنے کے ساتھ فلسطینیوں سے یک جہتی کا اظہار کیا گیا۔یورپ کے متعدد ملکوں میں بھی یوم ارض فلسطین پر احتجاج کیا گیا۔ ڈنمارک، جرمنی، فرانس، نیدر لینڈز اور برطانیہ میں بھی لاکھوں افراد نے یوم فلسطین کے موقع پر ہونے والے مظاہروں میں شرکت کی۔
٭…برطانوی آرمی نے سپاہیوں اور افسران کو داڑھی رکھنے کی اجازت دے دی۔ داڑھی اور مونچھوں کی صفائی ستھرائی کی باقاعدہ انسپیکشن کی جائے گی۔ پالیسی میں تبدیلی سے فوج میں نئی بھرتیوں کی حوصلہ افزائی کی توقع ہے۔ برطانوی آرمی میں مسلمانوں اور سکھوں وغیرہ کو پہلے سے ہی داڑھی رکھنے کی اجازت ہے۔ یہ پالیسی فوری طور پر نافذالعمل ہوگی، برطانوی فضائیہ اور بحری فوج پہلے ہی اِس کی اجازت دے چکے ہیں۔
٭…شارجہ کی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر اذان میں تبدیلی کے حوالے سے گردش کرتی خبروں کی سخت الفاظ میں تردید کی گئی ہے۔حکّام نے تمام افواہوں کی تردید کرتے ہوئے وضاحت میں کہا ہے کہ یہ تمام خبریں بے بنیاد اور مذہبی اصولوں کے منافی ہیں۔ایسی معلومات کو آگے پہنچانے سے پہلے ان کے حقائق کے بارے میں تصدیق کرنی چاہیے۔ صرف ان خبروں پر بھروسہ کریں جو سرکاری ذرائع سے موصول ہوں، اس طرح کی افواہوں پر کان نہ دھریں۔
٭…اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے ۲۵؍مارچ کو سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے اپنے خط میں عدالتی امور میں آئی ایس آئی اور دیگر انٹیلیجنس اداروں کی طرف سے براہ راست مداخلت اور ججوں کو ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ان الزامات کو موجودہ سیاسی تناظر میں غیر معمولی سمجھا جا رہا ہے۔اس خط کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس بھی منعقد ہوا۔ اور جمعرات کو وزیر اعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے سپریم کورٹ میں ملاقات کی جس میں یہ معاملہ زیرِ بحث آیا۔
٭…چینی تفتیش کاروں کی ایک ٹیم اس ہفتے کے شروع میں ہونے والے اس خودکش حملے کی تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے پاکستان پہنچی ہے جس میں اس کے پانچ شہری ہلاک ہوئے تھے۔پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی تازہ ترین تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے اپنے چینی ہم منصبوں کو آگاہ کر دیا ہے۔ ہلاک ہونے والے چینی انجینئرز اور کارکن منگل کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں ملک کے سب سے بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ داسو ڈیم کی طرف جا رہے تھے، جب ایک خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی ان کی گاڑی سے ٹکرا دی۔اس حملے میں ایک پاکستانی ڈرائیور بھی ہلاک ہوا تھا۔بیجنگ نے حملے کی مذمت کی ہے اور پاکستان سے کہا کہ وہ اس کی تفصیلی تحقیقات کرے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری، سی پیک پر کام کرنے والے اس کے ہزاروں شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔یاد رہے کہ منگل کا یہ حملہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے شورش زدہ بلوچستان میں لبریشن آرمی کے ان آٹھ علیحدگی پسندوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہوا ہے جنہوں نے بلوچستان میں چین کی فنڈنگ سے چلنے والی گوادر کی بندرگاہ کے باہر چینی شہریوں کو لے جانے والے قافلے پر فائرنگ کی تھی۔
٭…حالیہ ہفتوں میں خطے میں سرگرم عسکریت گروہوں کی جانب سے پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کارروائی کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔ایک حالیہ خود کش حملے میں چین کے پانچ انجینئروں سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے۔ ایسے حملوں میں تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) عموماً مشتبہ ٹھہرتی ہے۔ تاہم بدھ کو جاری بیان میں ٹی ٹی پی نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی۔ قبل ازیں مارچ کے تیسرے ہفتے میں پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں دو خود کش حملوں میں نو پاکستانی فوجی اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔ علاوہ ازیں بلوچستان میں بحیرہ عرب کے نزدیک گوادر میں پاکستانی بحریہ کے اڈے اور پورٹ کمپلیکس پر حملہ کیا گیا تھا۔ پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اس حملے میں اس کے دو فوجی اور چودہ عسکریت پسند مارے گئے تھے جب کہ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔