جب انسان اپنے کسی بزرگ کی قبر پر دعا کرتا ہے تو اُس کے دل میں رقت زیادہ پیدا ہوتی ہے
حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں: بچوں کو دیکھ لو وہ سارا دن کھیلتے رہتے ہیں لیکن جب اپنی تازہ مری ہوئی ماں یا اپنے باپ کی قبر پر جاتے ہیں تو رونے لگ جاتے ہیں حالانکہ وہ پہلے سے مرے ہوئے ہوتے ہیں۔ اِسے انسانی کمزوری سمجھ لو یا انسانی فطرت کا ایک خاصہ قرار دے لو بہرحال یہ ایک حقیقت ہے کہ جب انسان اپنے کسی بزرگ کی قبر پر دعا کرتا ہے تو اُس کے دل میں رقت زیادہ پیدا ہوتی ہے۔ پھر جب ہم دوسرے کے لیے دعا کرتے ہیں تو یہ دعا ایک رنگ میں ہمارے لیے بھی بلندیٔ درجات کا موجب بنتی ہے۔ چنانچہ ہم جب درود پڑھتے ہیں تو اِس کے نتیجہ میں جہاں رسول کریمﷺ کے درجات بلند ہوتے ہیں وہاں ہمارے درجات میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور اِن کو انعام مل کر پھر اِن کے واسطہ سے ہم تک پہنچتا ہے۔ اِس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے چھلنی میں کوئی چیز ڈالو تو وہ اِس میں سے نکل کر نیچے جو کپڑا پڑا ہو اُس میں بھی آ گرتی ہے۔ اِسی طرح محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خداتعالیٰ نے اِس اُمّت کے لیے بطور چھلنی بنایا ہے پہلے خدا اِن کو اپنی برکات سے حصہ دیتا ہے اور پھر وہ برکات اِن کے توسط اور اِن کے طفیل سے ہمیں ملتی ہیں۔ جب ہم درود پڑھتے ہیں اور خداتعالیٰ اِ س کے بدلہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مدارج کو بلند فرماتا ہے تو لازماً خداتعالیٰ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی بتاتا ہے کہ یہ تحفہ فلاں مومن کی طرف سے آیا ہے اِس پر اُن کے دل میں ہمارے متعلق دعا کی تحریک پیدا ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ اُن کی دعا کی وجہ سے ہمیں اپنی برکات سے حصہ دے دیتا ہے۔ (الفضل7؍ مئی 1944ء)