سیرالیون کے ۵۹ویں جلسہ سالانہ کا بابرکت انعقاد
٭… حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام۔ نماز تہجد، دروس کا اہتمام
٭… حضور ایدہ اللہ کے خصوصی نمائندہ، صدرمملکت سیرالیون، خاتون اول، وزرائے مملکت، ممبران پارلیمنٹ اورمختلف شعبہ ہائے زندگی سے
تعلق رکھنے والے مہمانوں سمیت انیس ہزار سے زائد احباب و خواتین کی شمولیت۔ملکی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں جلسہ سالانہ کی کوریج
سیرالیون کی جماعت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ مغربی افریقہ کا یہ پہلا ملک ہے جہاں ۲۰۲۱ء میں جماعت احمدیہ کے قیام کو سو سال کا عرصہ مکمل ہوا اور آج ملک بھر میں ۳۰۰؍سے زائد سکولز، تین ہسپتال اور سینکڑوں مساجد کے ذریعہ برکات الٰہیہ کا ظہور ہورہا ہے۔ ان سکولز کے پڑھے ہوئے طلبہ متعدد اہم اور بڑی پوسٹس پر فائز ہوئے اور ملک کے موجودہ نائب صدر احمدیہ سکول کے طالب علم رہ چکے ہیں۔
سیرالیون کا پہلا جلسہ سالانہ ۱۲تا۱۴؍دسمبر ۱۹۴۹ء کو شہر بو (Bo)میں ہوا جس میں ۹۰۰؍افراد شامل ہوئے تھے اور اب ہزاروں احمدی احباب اس جلسہ میں شامل ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے سیرالیون میں ہر سال جلسہ سالانہ اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ منعقد ہوتا ہے۔ سیرالیون جماعت کو اپنا ۵۹واں جلسہ سالانہ مورخہ ۱۰تا۱۲؍فروری ۲۰۲۴ء بو شہر میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔الحمدللہ
بو شہر سیرالیون کے عین مرکز میں واقع ہے۔ اس شہر کو یہ سعادت حاصل ہے کہ یہ شہر نہ صرف سیرالیون کا مرکز رہا ہے بلکہ مغربی افریقہ کے رئیس التبلیغ حضرت مولانا نذیر احمد علی صاحبؓ کے قیام کے سبب یہ مغربی افریقہ کا مرکز بھی رہا۔
اس شہر کے باسیوں نے حضرت مصلح موعودؓ کی دعائیں سمیٹیں، حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ اور حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کا استقبال کیا اور دو خلفائے کرام کے بابرکت قدموں سے مستفیض ہونے والی یہ سر زمین اس وقت مرجع خلائق ہے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے گذشتہ سالوں کی طرح امسال بھی جلسہ سالانہ سیرالیون میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے نمائندہ خصوصی نے شرکت کی۔ امسال حضور انور نے مولانا اظہر حنیف صاحب مبلغ انچارج امریکہ و نائب امیر اول کو بھجوایا۔
جلسہ کے تینوں دن نماز تہجد باجماعت کا اہتمام کیا گیا اور تینوں دن جلسہ کا پنڈال نماز تہجد کی حاضری سے بھرا رہا۔
پہلا دن
مورخہ ۹؍فروری ۲۰۲۴ء بروز جمعۃ المبارک
پروگرام کے مطابق صدر مملکت نے جلسہ کے پہلے اجلاس میں شامل ہونا تھا۔ تاہم بوجوہ وہ صبح تشریف نہ لاسکے اور دوپہر کو تشریف لانے کا پیغام بھجوایا جس کے سبب پروگرام میں تبدیلی کی گئی اور دوسرے اجلاس کو پہلا اجلاس بنا دیا گیا۔
پہلے اجلاس کا آغاز صبح دس بجے مکرم موسیٰ میوا صاحب امیر جماعت احمدیہ سیرالیون کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور قصیدہ سے ہوا۔ اس کے بعد جنرل سیکرٹری نذیر احمد علی کمانڈا بونگے صاحب اورمصطفیٰ فودے صاحب نے سٹیج پر موجود معزز مہمانان کرام کا تعارف کروایا جن میں پیراماؤنٹ چیفس، مذہبی راہنما اور حکومتی وزراء شامل تھے۔
اس کے بعد ڈاکٹر شیخو کمار صاحب نے ’’ہستی باری تعالیٰ‘‘ پر تقریر کی۔ پھر چند تہنیتی پیغامات پیش کیے گئے۔ ڈپٹی کمشنر صاحب اینٹی کرپشن کمیشن سیرالیون جو احمدیہ مسلم سکول کینیما کے طالب علم رہے ہیں نے اپنے تہنیتی پیغام میں جلسہ کے انعقاد کی مبارکباد دی اور جماعت احمدیہ کو سیرالیون کی ترقی کے ہر شعبہ میں اہم کردار ادا کرنے والا قرار دیا۔ اس کے بعد مکرم نعیم اظہر صاحب مبلغ انچارج سیرالیون نے بعنوان ’’خلافت احمدیہ اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ تقریر کی۔
خطبہ جمعہ و نماز جمعہ
مختصر وقفہ کے بعد تمام شاملین نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطبہ جمعہ براہ راست سنا۔ نمائندہ خصوصی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ دیا جس میں جمعہ کی اہمیت اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے بیان فرمودہ خطبہ جمعہ کے بعض نکات بیان کیے اور نماز جمعہ پڑھائی۔
خصوصی اجلاس مع صدر مملکت
صدرمملکت جناب مادا بیو (Julius Maada Wonie Bio) کے ساتھ خاتون اول فاطمہ جابی مادا بیو صاحبہ بھی تشریف لائیں۔ نمازوں کے بعد مکرم امیر صاحب اور مرکزی نمائندہ کے ہمراہ صدر مملکت و وزراء نمائش گاہ تشریف لائے اور صدر مملکت نے نمائش کا فیتہ کاٹ کر افتتاح کرنے کے بعد نمائش ملاحظہ کی اور اپنا تبصرہ درج کیا۔
تین بج کر بیس منٹ پر صدر مملکت سٹیج پر تشریف لائے۔ بیٹھنے سے قبل قومی ترانہ بجایا گیا۔ تمام شاملین جلسہ احترام میں کھڑے رہے۔ اس کے بعد تلاوت قرآن کریم و ترجمہ کے بعد مکرم امیر صاحب کی دعوت پر مکرمہ وزیر صاحبہ بہبود آبادی نے صدر مملکت اور سٹیج پر موجود وزراء کا تعارف کروایا۔
وزیر مکرمہ نے صدر مملکت کے حج پروگرام کا حوالہ دے کر ان کی مذہبی رواداری کا ذکر کیا اور صدر مملکت سمیت دیگر وزراء کا تعارف کروایا جن میں مکرم الحاجی کانجا سیسے (منسٹر آف انرجی)، مکرم ٹیموٹی کابا (منسٹر آف فارن افیئر)، مکرم بینی سانڈی (منسٹر آف ورکس اینڈ پبلک ایسٹس)، مکرم الفا خان (ترجمان سٹیٹ ہاؤس)، میڈم ماماسو مساکوی (ڈپٹی منسٹر آف بیسک ایجوکیشن)، مکرم حاجی کیلا (ڈپٹی منسٹر سوشل ویلفیئر) اور سابق منسٹر مکرم بینڈو ڈان سما (سابق منسٹر سوشل ویلفیئر) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ نیشنل سوشل سیکیورٹی کے سربراہ اور سیکیورٹی ممبران کا بھی ذکر کیا۔ اس دوران خاتون اول بھی تشریف لے آئیں۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ مکرمہ خاتون اول نے سٹیج پر بیٹھنے کے کچھ دیر بعد اپنا سر ڈھانک لیا اور اجلاس کے اخیر تک ایسے ہی رہیں۔
مکرم امیر صاحب نے مرکزی مہمان اور دوسرے ممالک سے تشریف لانے والے احمدی احباب کا تعارف پیش کیا اور استقبالیہ تقریر میں آپ نے اسلام، احمدیت، بانیٔ سلسلہ، خلفائے احمدیت اور جماعت احمدیہ سیرالیون کا تعارف کرایا۔ اس تقریر کا کریول زبان میں بھی ترجمہ پیش کیا گیا۔
بعد ازاں مرکزی نمائندہ مکرم اظہر حنیف صاحب (مبلغ انچارج امریکہ) نے جلسہ سالانہ کے موقع پر موصول ہونے والا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔
پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اردو مفہوم
مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ جماعت احمدیہ سیرالیون ۹تا۱۱؍فروری ۲۰۲۴ء اپنا جلسہ سالانہ منعقد کر رہی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آ پ کا جلسہ بابرکت کرے اور تمام شاملین بے پایاں روحانی فیوض حاصل کریں۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ سے ان الفاظ میں وعدہ کیا تھا کہ ’’میں تجھے زمین کے کناروں تک عزت کے ساتھ شہرت دوں گا اور تیرا ذکر بلند کروں گا اور تیری محبت دلوں میں ڈال دوں گا۔ جَعَلْنَاکَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ (ہم نے تجھ کو مسیح ابن مریم بنایا) ان کو کہہ دے کہ مَیں عیسیٰ کے قدم پر آیا ہوں۔‘‘(تذکرہ صفحہ ۱۶۳، ایڈیشن ۲۰۲۳ء)
دنیا کے ہر کونے میں منعقد ہونےوالے جلسے جن میں نیکی اور تقویٰ کے جذبات سے پُر ہزاروں شاملین اکٹھے ہوتے ہیں اور حضرت مسیح موعودؑ کا نام عزت و تکریم سے لیتے ہیں اللہ تعالیٰ کے اس وعدے کے پورا ہونے کا واضح ثبوت ہیں۔
چنانچہ حضرت مسیح موعودؑ کی جائے پیدائش سے ہزاروں میل دور آپ کا جلسہ منعقد کرنا بھی حضرت مسیح موعودؑ کے دعویٰ کی سچائی کا ایک ثبوت ہے جن کی آمد کا ذکر نہ صرف آنحضورﷺ نے کیا بلکہ قرآن کریم میں بھی اس کی واضح پیشگوئی موجود ہے۔لہٰذا آپ میں سے ہر ایک جو اس جلسہ میں شریک ہے وہ اس پیشگوئی کے عظیم الشان ظہور کا شاہد ہے۔ اسی لیے ہر احمدی کویہ عہد کرنا چاہیے کہ وہ حضرت مسیح موعودؑ کے اس مشن کو پورا کرنے کےلیے انتھک کوشش کرے گا جس میں پہلی چیز تمام انسانوں کو اپنے خالق حقیقی کی پہچان کروانا اور اس کی عبادت کی دعوت دینا اوردوسری چیز اپنے ساتھی انسانوں کے حقوق ادا کرناہے تا کہ دنیا میں امن اور ہم آہنگی پیدا ہو۔ اس ضمن میں حضورؑ فرماتے ہیں کہ ’’اس جلسہ کو معمولی انسانی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں۔یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائید حق اور اعلاء کلمہ اسلام پر بنیاد ہے۔ اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے۔ اور اس کے لیے قومیں طیار کی ہیں۔ کیونکہ یہ اس قادر کا فعل ہے۔ جس کے آگے کوئی بات انہونی نہیں۔‘‘(اشتہار ۲۷؍ دسمبر ۱۸۹۲، مجموعہ اشتہارات جلد۱ صفحہ۳۶۱، ایڈیشن ۲۰۱۹ء)
یہ جلسہ آپ کے تقویٰ کے معیار بڑھانے والا ہونا چاہیے جو حقیقی نیکی ہے اور ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کا خوف آپ کے دلوں میں بڑھانے والا ہونا چاہیے۔ درحقیقت آپ کا واحد مقصداللہ کی خوشنودی کا حصول ہونا چاہیے۔
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ ’’انسان کو چاہئے کہ روحانی پانی تلاش کرے تو وہ اسے ضرور پالے گا۔ اور روحانی روٹی کو ڈھونڈے تو وہ اسے ضرور دی جائے گی۔ جیساکہ ظاہری قانون قدرت ہے ویسا ہی باطن میں بھی قانون قدرت ہے لیکن تلاش شرط ہے جو تلاش کرے گا وہ ضرور پائے گا۔ خدا تعالیٰ کے ساتھ تعلق پیدا کرنے میں جو شخص سعی کرے گا۔ خدا تعالےٰ اس سے ضرور راضی ہوجائے گا۔(ملفوظات جلد۱۰ صفحہ ۹۵، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
حضرت مسیح موعودؑ کے ساتھ کی ہوئی بیعت کی شرائط کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ یہ شرائط آ پ کی زندگی کے لیے ایک مشعل راہ ہونی چاہئیں۔ اگر آپ خود کو ان میں ڈھالیں گے،خود احتسابی،غورو فکر سے کام لیں گے اور اپنے روزمرہ افعال و اعمال کو بہتر کریں گے تو نہ صر ف آپ بہترین احمدی بن جائیں گے بلکہ دنیا میں حقیقی انقلاب لانے والے بھی ہوں گے۔ ہر شرط بیعت اپنے آپ میں بے شمار حکمتیں رکھتی ہے۔ ایک احمدی کو اپنے ایمان کو زندہ رکھنے کےلیے ہر شرط بیعت پر خوب غور کر نا چاہیے۔
میں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ خلافت احمدیہ کے الٰہی نظام کو ہمیشہ اولین ترجیح دیں۔ہمیشہ یاد رکھیں کہ جماعت کی ترقی اور اسلام کی اشاعت اور درحقیقت دنیا میں امن کا قیام بھی براہ راست نظام خلافت سے منسلک ہے۔ اس لیے میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ خلیفۃ المسیح سے قریبی تعلق بنا کر رکھیں اور ہمیشہ خلیفہ کے وفادار رہیں۔ آپ کو ایم ٹی اے دیکھنا چاہیے اور اپنے اہل خانہ اور خاص طور پر بچوں کو اس کی نصیحت کریں۔آپ کو خاص طور پر میرے خطبات کو سننا چاہیے اور دوسرے مواقع اور تقریبات پر کی جانے والی نصائح پر عمل کرنا چاہیے۔
میں آپ کو تبلیغ کی عظیم ذمہ داری کی طرف بھی متوجہ کرتا ہوں چونکہ تبلیغ ہر احمدی مسلمان کا فرض ہے۔ آپ کو سیرالیون کے تمام لوگوں تک احمدیت اور اسلام کا خوبصورت اور محبت بھرا پیغام پہنچانے کےلیے دانشمندانہ منصوبے بنانے اور مؤثر انداز میں تبلیغی پروگرام ترتیب دینے چاہئیں۔
آخر پر میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو مبارک کرے۔ آپ اس جلسہ کی کارروائی سے بھرپور فائدہ اٹھانے والے ہوں اور اپنے مذہب اسلام کی تعلیمات کا علم حاصل کرنے والے ہوں اور ایک نئی قوت اور روحانی طاقت کے ساتھ اللہ اور انسانیت کے راستے میں جدو جہد کرنے والے ہوں۔ اللہ آپ پر رحم کرے۔
اس کے بعد چند تہنیتی پیغامات پیش کیے گئے۔
الحاجی مرتضیٰ سیسے صاحب نائب صدر انٹر ریلیجئس کونسل نے اپنے پیغام میں کہا کہ انہیں جلسہ میں شامل ہونا پسند ہے۔ یہ کونسل جماعت احمدیہ کی تاریخ سے واقف ہے کہ کس طرح مذہب کے علاوہ بھی انہوں نے اس ملک کے لیے کتنی خدمات پیش کی ہیں۔ دو سال قبل صدر مملکت نے اس بات کا ذکر کیا تھا کہ یہ لوگ کس طرح سکون سے یہاں جلسہ میں بیٹھے ہیں۔ سب کو ان سے سبق سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے صدر مملکت کو مخاطب ہو کر کہا کہ اس ملک میں تمام مذاہب کی باہم یگانکت پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی رہے گی۔
الحاجی ابو بکر کے فورم آف اسلامک آرگنائزیشین فار پیس فل کو ایگزیسٹینس نے صدر مملکت اور خاتون اول کا شکریہ ادا کیا اور یہ کہا کہ کچھ عرصہ قبل چند لوگوں نے ریڈیو پروگرام میں جماعت احمدیہ کو کافر قرار دیا تھا تب اس کونسل کا قیام عمل میں آیا تھا۔ اس کونسل کے قیام کے بعد سے اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ منسٹری آف انٹیرئر اور منسٹری آف سوشل ویلفیئرکا تعاون حاصل ہے۔
جسٹس الحاجی محمد جاہ سٹیونز جسٹس آف کورٹ آف اپیل نے کہا کہ میں احمدیوں کی جانب سے اس مثبت اور پُرامن پیغام سے متاثر ہوں جس کا نمونہ آپ نے یہاں پیش کیا ہے۔ آپ بہت پُر امن ہیں۔ جب امیر صاحب نے جماعت احمدیہ کا تعارف پیش کیا تو میں سمجھتا ہوں کہ اس کے باوجود کیوں احمدیوں کی مخالفت اور ان سے ہنسی ٹھٹھاکیا جاتا ہے۔ میں تمام فرقوں سے کہتا ہوں کہ جماعت احمدیہ کے ساتھ مل کر چلیں۔
پیراماؤنٹ چیف محمد کالوں بایاں سابق نائب امیر سیرالیون نے کہا میرا اس جماعت سے تعلق ہے۔ اور میں جماعتی سکول میں ہی پڑھا ہوں۔ ۲۰۰۳ء تک میرے علاقہ میں کوئی مسجد نہ تھی جب میں چیف بنا تو سب سے پہلے مسجد کی جگہ دی اس کے بعد اس علاقہ میں جماعت پھیلی۔ جماعت صرف قرآن پر عمل کرتی ہے۔
پیراماؤنٹ چیف بائی کمپا بمبولی نے کہا کہ سب لوگوں کو جماعت کا ماٹو ’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘ کو اپنانا چاہیے۔ اسی میں ہم سب کی بقا ہے۔
اس کے بعد جماعتی سکول کے ایک پرانے طالب علم الحاجی ابراہیم کانجا سیسے منسٹر آف انرجی کو دعوت دی گئی۔ انہوں نے جلسہ کے مرکزی موضوع کے حوالہ سے اپنی گزارشات پیش کیں اور اسلام کی امن کی تعلیم کو بیان کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ کی ان کاوشوں میں برکت عطا فرمائے۔
اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے بتایا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ صدر مملکت اور خاتون اول ایک ساتھ تشریف لائے ہیں۔ مکرمہ فاطمہ بیو صاحبہ نے اپنے پیغام میں جماعت احمدیہ کی کاوشوں اور جماعت کی خواتین کے بارے میں کی جانے والی مساعی کو سراہا۔
آخر میں صدر مملکت نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پچھلے سال کہا تھا کہ اگر سب لوگ اس نمونہ کو اپنا لیں جیسا احمدیوں کا ہے تو امن ہی امن ہو۔ یہاں ہزاروں لوگ بیٹھے ہیں کوئی لڑائی جھگڑا نہیں۔ اتنی خاموشی ہے۔ یہ کوئی خوشامد نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ اگر میں پیس کال دوں تو سب سے پہلے احمدیہ جماعت کو پیس کال دوں گا۔ انہوں نے مولانا اظہر حنیف صاحب اور دیگر احباب کا بھی شکریہ ادا کیا۔
جلسہ کے افتتاحی اجلاس میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا خصوصی پیغام انگریزی زبان اور لوکل زبانوں میں ترجمہ کے ساتھ سنایا گیا۔
دوسرا دن
مورخہ ۱۰؍فروری ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ
دوسرے دن بھی صبح کا آغاز نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد ’’شادی بیاہ میں محبت اور وفا کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر درس دیا گیا۔ نمازوں کی ادائیگی، تیاری و ناشتہ کے بعد پہلا اور دوسرا اجلاس اکٹھا منعقد ہوا۔
اجلاس دوم
پہلے اجلاس کا آغاز صبح دس بجے مکرم الحاجی عبد الحئی کروما صاحب نائب امیر سیرالیون کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ اس کےبعد نذیر احمد علی کمانڈا بونگے صاحب جنرل سیکرٹری نے سٹیج پر موجود معزز مہمانان کرام کا تعارف کروایا جن میں پیراماؤنٹ چیفس، مذہبی راہنما شامل تھے۔
اجلاس کی پہلی تقریر خاکسار(سید سعید الحسن شاہ۔ مربی سلسلہ) نے ’’قرب الٰہی حاصل کرنے کے ذرائع‘‘ کے موضوع پر کی۔ اس کے بعد جنرل سیکرٹری صاحب سیرالیون نے سٹیج پر موجود حکومتی عہدیداران اور مذہبی راہنماؤں کا تعارف کروایا۔ بعد ازاں مولوی جبریل کروما (سرکٹ مشنری رگبیرے جنکشن، پورٹ لوکو ریجن) نے ’’ضرورۃ الامام‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔ اس کے بعد مہمان خصوصی نے ’’خلافت- الٰہی ہدایت حاصل کرنے کا ذریعہ‘‘ کے عنوان پر تقریر کی جس میں آپ نے خلافت راشدہ کا تقابلی جائزہ پیش کیا اور سیرالیون کے ابتدائی مبلغین کی مساعی اور قربانی کا خصوصاً ذکر کر کے احباب جماعت کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔
پھر سیکرٹری تعلیم مولوی فواد لولے صاحب نے پرائمری، جونیئر سیکنڈری اور سینئر سیکنڈری سکولز کے بورڈ امتحانات میں سو فیصد کامیابی حاصل کرنے والے پرنسپلز کے لیے اور یونیورسٹیز سے امسال فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ میں تعلیمی اسناد کااعلان کیا۔ مہمان خصوصی اور امیر صاحب نے اسناد تقسیم کیں۔ دعا کے ساتھ یہ اجلاس برخاست ہوا۔
اجلاس مستورات
بعد دوپہر مستورات کا اجلاس ہوا جو شام سات بجے تک جاری رہا۔ اس کی صدارت مکرمہ للیاں سونگو صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ سیرالیون نے کی۔ تلاوت، حدیث اور نظم کے بعد صدر صاحبہ نے استقبالیہ تقریر کی جس کے بعد مہمانان کا تعارف کروایا گیا۔ بعد ازاں لجنہ اماء اللہ کی سالانہ مساعی کی رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ کے بعد لجنہ ممبرات کے ایک گروپ نے قصیدہ ترنم سے پیش کیا۔
بعد ازاں مریم میوا صاحبہ نے ’’رسول اللہﷺ۔حقوق خواتین کے ضامن‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ دوسری تقریر عطیة الغفور صاحبہ نے ’’موجودہ دور میں حیا کا تحفظ‘‘ کے موضوع پر کی۔ بعد ازاں تنظیم کے مختلف امور سے متعلق گفتگو کی گئی۔
آخر پر مکرم امیر صاحب نے اختتامی کلمات کہے اور احمدی مستورات کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔ اس کےبعد نماز مغرب اور عشاء جمع کر کے ادا کی گئیں۔
مجلس سوال و جواب
سات بج کر ۴۵؍ منٹ پر مجلس سوال جواب کا انعقاد ہوا۔ پینل میں منیر حسین صاحب (مبلغ فری ٹاؤن مشرقی ریجن) کے ساتھ حامد علی بنگورا صاحب (مبلغ سلسلہ و استاد جامعہ احمدیہ)، مولوی منیر ابو بکر یوسف صاحب (نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ) اور مولوی جبریل کروما (سرکٹ مشنری) شامل تھے۔ مکرم اظہر حنیف صاحب نے بھی ایک دو سوالوں کے جواب دیے۔ سوالات فقہی مسائل اور احمدیت کے متعلق تھے۔ اس کے بعد کھانا پیش کیا گیا اور احباب نے آرام کیا۔
تیسرا دن
مورخہ ۱۱؍فروری۲۰۲۴ء بروز اتوار
جلسہ سالانہ سیرالیون کے تیسرے روز کا بھی آغاز نماز تہجد سے ہوا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نماز تہجد میں شہر کے غیر از جماعت احباب کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہوتی ہے اور احمدی احباب کی کثیر تعداد بھی رات جلسہ گاہ میں ہی گزارتے ہیں مبادا کہ تہجد رہ جائے۔ نماز فجر کے بعد ’’خطبہ جمعہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اہمیت‘‘ پر درس دیا گیا۔
میٹنگ سرکٹ مشنریز
نماز کے فوراً بعد سرکٹ مشنریز کے ساتھ میٹنگ ہوئی۔ نعیم اظہر صاحب مبلغ انچارج سیرالیون نے جلسہ کے حوالہ سے ہدایات دیں جس کے بعد مکرم اظہر حنیف صاحب نے مختصر تقریر کی اور آخر پر گروپ تصاویر بھی بنائی گئیں۔
اختتامی اجلاس
اختتامی اجلاس کا آغاز صبح دس بجے مکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ سیرالیون کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ اس اجلاس میں ان موضوعات پر تقاریر کی گئیں: ’’واقفین نو اور ان کے والدین کی ذمہ داریاں حضور ایدہ اللہ کی ہدایات کی روشنی میں‘‘از شاہد مصطفیٰ کورجی صاحب نیشنل سیکرٹری وقف نو، ’’ہمارا بہشت ہمار خدا ہے‘‘ از مکرم طاہر محمود عابد صاحب صدر و مبلغ انچارج گنی، ’’رسول اللہ ﷺ امن عالم کے بہترین ضامن‘‘ از محمد مورث کمارا صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون۔ ایک نظم کے بعد ڈاکٹر شیخو تامو صاحب سابق نائب امیر و ڈاکٹر احمدیہ مسلم ہسپتال کینیما اور ڈاکٹر امتیاز احمد صاحب سابق واقف زندگی احمدیہ مسلم ہسپتال بواجے بو سیرالیون نے مختصر گفتگو میں چند نصائح اور دعائیں پیش کیں۔ بعد ازاں امیر صاحب نے ’’امن عالم کے قیام کے حوالہ سے خلفائے احمدیت کی کاوشیں‘‘ کے عنوان پر اختتامی تقریر کی۔ دعا کے ساتھ جلسہ کا اختتام ہوا۔
حاضری
جلسہ میں شرکت کے لیے مختلف ممالک سے احباب تشریف لائے تھے ان میں امریکہ، یوکے، گنی کناکری، انڈیا اور پاکستان شامل ہیں۔ گنی کناکری سے ایک بھر پور وفد بھی جلسہ میں شمولیت کے لیے آیا۔ جلسہ کی حاضری شعبہ رجسٹریشن کے مطابق ۱۹؍ہزار ۲۱۹؍تھی جبکہ محتاط اندازے کے مطابق اس سے زیادہ افراد شامل ہوئے۔
٭…شعبہ سمعی و بصری کے مطابق چار چینلز Star TV, SLBC, AYV, Amaze TV نے جلسہ کی لائیو کوریج کی۔ جلسہ کی کارروائی شعبہ کے یوٹیوب چینل سے براہ راست نشر ہوئی۔ احمدیہ مسلم ریڈیو کے علاوہ نو دیگر ریڈیوچینلز اور سوشل میڈیا چینلز نے براہ راست سیشن نشر کیے،اسی طرح اخبارات نے جلسہ سالانہ کی کوریج کی۔
٭…شعبہ طعام کے کارکنان کا حوصلہ قابل دید تھا۔ شدید گرمی میں کھلے میدان میں تین وقت کا کھانا پکاتے رہے۔ انتہائی محنت اور تندہی سے شب وروز بغیر آرام کیے کھانا بنانا واقعی ایک ناقابلِ یقین عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مساعی میں برکت ڈالے اور ان کو اسی طرح صبر و حوصلہ سے خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
٭…شعبہ پارکنگ انتہائی مستعدی سے مصروف عمل رہا۔ دو گاڑیوں کو جلسہ کے لیے آتے ہوئے حادثہ پیش آیا تھا۔ زخمیوں کو فوری طبی امداد مہیا کی گئی۔
٭…ناظم شعبہ آب رسانی کے مطابق اطفال مستعدی سے آب رسانی میں مصروف رہے اور ریفریشمنٹ کے طور پر شاملین میں ٹافیاں بھی تقسیم کیں۔
٭…شعبہ میڈیکل میں ڈاکٹر نصر اللہ صاحب(احمدیہ ہسپتال کینیما) اور میڈیکل سٹاف خدمات بجا لا تے رہے۔ کل ۸۲۰مریضوں کا معائنہ کیا گیا اور مفت ادویات مہیا کی گئیں۔
٭…شعبہ نمائش: گذشتہ سال کی طرح امسال بھی نمائش کا انتظام کیا گیا۔ نمائش میں جماعت کے تعارف پر مبنی بینرز آویزاں کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ قرآن کریم کے بعض تراجم رکھے گئے اور قرآن کریم سے متعلق بعض بینرز بھی نمائش کا حصہ تھے۔ امسال جلسہ کے مرکزی موضوع کے مطابق امن کے حوالہ سے بھی بینرز لگائے گئے تھے۔ مورخہ ۹؍فروری کو صدر مملکت مادا بیو نے اس نمائش کا افتتاح کیا اور نمائش ملاحظہ کی۔ اور اپنا یہ تبصرہ درج کیا کہ
A mission for peace everywhere in the world is a noble goal that makes all the difference. Julius Maada Bio-President Rep. of Sierra Leone- 9-2-24
اس کے علاوہ شاملین جلسہ کی ایک بڑی تعداد نے نمائش سے استفادہ کیا۔
٭…شعبہ سوشل میڈیا: مختلف پلیٹ فارمز پر سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس بنائے گئے جن میں ایکس(ٹوئٹر)، انسٹا گرام، فیس بک اور تھریڈ شامل ہیں۔ امسال جلسہ کے حوالہ سے ایک وٹس ایپ گروپ اور وٹس ایپ چینل بھی بنائے گئے۔ جلسہ سے ایک ماہ قبل کاؤنٹ ڈاؤن شروع کیا گیا جس میں جلسہ کے حوالہ سے اپ ڈیٹس اور اقتباسات پیش کیے گئے۔ دوران جلسہ لائیو سٹریمنگ کے لنکس اور دیگر اہم معلومات شیئر کی جاتی رہیں۔ شعبہ ہذا نے جلسہ کے حوالہ سے متعدد شعبہ جات کی تصاویر شیئر کیں۔ شعبہ رجسٹریشن کی مدد سے ان تمام اکاوٴنٹس تک رسائی کے لیے رجسٹریشن کارڈ پر ہی ایک QR Code شامل کیا گیا۔ شعبہ ہذا کے تحت جلسہ کی آن لائن رپورٹنگ کی گئی۔ جو الفضل کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی۔ درج ذیل لنکس سے انہیں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے
الحمد للہ، اس جلسہ کی سوشل میڈیا، مقامی الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر خوب تشہیر ہوئی۔ اس طرح لاکھوں لوگوں نے اس بابرکت جلسہ سے فائدہ اٹھایا۔ اللہ کے فضل سے جلسہ سالانہ کے دوران کئی پیاسی روحوں نے پیغام احمدیت قبول کر کے اپنی روحانی پیاس بجھائی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی غلامی اختیار کی۔ اللہ کرے کہ ساری دنیا کی پیاسی روحیں اس چشمے سے سیراب ہوں۔ آمین
جلسہ کی ایک خاص بات مکرم امیر صاحب کی حاضرین جلسہ کو ہدایت تھی کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت اقدس میں انفرادی خطوط لکھے جائیں اور یوں جلسہ کی برکات کے ساتھ ساتھ سینکڑوں احباب نے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی قیمتی دعائیں بھی حاصل کیں۔
(رپورٹ: ذیشان محمود۔ناظم سوشل میڈیا
اور سید سعید الحسن شاہ۔ نمائندہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل)