معتکفین کے نام
خوشا نصیب کہ تم اِس جہاں میں آ بیٹھے
ملیکِ کُل کے مکاں کو مکاں بنا بیٹھے
پڑے گی کیسے نہ تم پر نگاہِ بندہ نواز
کہ اُس کے گھر میں ہی تم آشیاں بنا بیٹھے
ہوئے ہو اُس کی محبت میں اتنے سرگرداں
کہ حُبِ دنیا کی تم ہر ادا بھلا بیٹھے
تمام دنیا کو تم رکھ کے آج ایک طرف
درِ کریم پہ کس عاجزی سے آ بیٹھے
کنارہ کر لیا دنیا کی شان و شوکت سے
زمینِ بیت پہ یوں بوریا بچھا بیٹھے
ادائے حسنِ طلب عشق کی کوئی دیکھے
کہ دھونی تم درِ مولیٰ پہ ہو رُما بیٹھے
جہاں سے کوئی بھی لوٹا کبھی نہ خالی ہاتھ
تم اُس کریم کی دہلیز پر ہی جا بیٹھے
نصیب جاگیں گے لاریب آج اُن سب کے
دنوں کے ساتھ جو راتوں کو بھی جگا بیٹھے
مری دعا ہے کہ مقبول ہو خدا کے حضور
ہر ایک اشک جو پلکوں پہ تم سجا بیٹھے
چلیں جو تیر تمہاری کڑی کمانوں سے
ہر ایک تیر نشانہ پہ بے خطا بیٹھے
کچھ اِس طرح سے عطائے مجیب حاصل ہو
مقامِ ’’کن‘‘ پہ ہی جا کر ہر اک دعا بیٹھے
(عطاء المجیب راشد۔لندن)