نمازِ جنازہ حاضر و غائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۴؍مارچ ۲۰۲۴ء بروز اتوار بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ بشریٰ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم محمد پناہ باجوہ صاحب (جماعت روہیمپٹن۔ یوکے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور چھ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
مکرمہ بشریٰ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم محمد پناہ باجوہ صاحب (جماعت رو ہیمپٹن۔ یوکے)
۱۶؍مارچ ۲۰۲۴ء کو ۹۶ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ کا فورٹ عباس کے ایک گاؤں سے تعلق تھا۔جہاں قیام کے دوران آپ کو کثرت کے سا تھ بچوں کو قرآن کریم پڑھانے کی توفیق ملی۔مرحومہ پنجوقتہ نمازوں کی پابند،تہجد گزار، چندوں میں باقاعدہ، خلافت کے ساتھ عقیدت کا تعلق رکھنے والی ایک نیک اورمخلص بزرگ خاتون تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں اور چندہ وصیت اپنی زندگی میں ہی ادا کر دیاتھا۔پسماندگان میں ۳ بیٹے اور ۵ بیٹیاں شامل ہیں۔ مرحومہ مکرم منیر احمد بسمل صاحب(مربی سلسلہ) کی تا یا زاد بہن اور مکرم غلام احمد خادم صاحب(مربی سلسلہ) کی پھوپھی اور مکرم خلیل احمد تنویر صاحب (مربی سلسلہ کینیڈا) کی خالہ تھیں۔آپ اپنے بیٹے مکرم مبشر احمد باجوہ صاحب کے پاس رہائش پذیر تھیں۔مرحومہ مکرم زاہد محمود باجوہ صاحب اور مکرم بشارت احمد سرویا صاحب کی ساس تھیں۔
نماز جناز ہ غائب
۱۔مکرمہ بشریٰ صدیقہ صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری کمال محمد بقا پوری صاحب مرحوم(ربوہ )
۲؍مارچ ۲۰۲۴ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃکی پابند، نیک، مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصیہ تھیں۔ آپ مکرم سردار عبد الحق شاکر صاحب (واقف زندگی وکالت مال اوّل) کی بیٹی اور مکرم مقبول احمد ذبیح صاحب (مربی سلسلہ) کی ہمشیرہ اور مکرم مجیب احمد طاہر صاحب کی پھوپھی اور مکرم منظور احمد صاحب (صدر جماعت Spen Valley یوکے) کی والدہ تھیں۔ آپ کے ایک نواسے عزیزم زید بن خالد ربوہ میں زیر تعلیم ہیں۔
۲۔مکرم شیخ عبد المجيد صاحب ابن مکرم شیخ عبدا لرب صاحب (جرمنی)
۱۹؍دسمبر۲۰۲۳ء کو ۹۰ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم شیخ عبدالقادر صاحب (محقق لاہور) کے بھائی اور مکرم شیخ عبدالقادر صاحب (سوداگر مل) کے برادر نسبتی اور مکرم مبارک احمد نذیر صاحب مرحوم (سابق مشنری انچارج کینیڈا) کے ماموں تھے۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ ۱۹۰۹ء میں آپ کے والد کے ذریعہ ہواجن کا تعلق ہندوؤں کی کھتری بَھل ذات سے تھا۔ آپ نے اپنی ساری زندگی تبلیغ کرتے ہوئے گزاری۔ جماعت کے خلاف ہر اعتراض کا حکمت عملی سے جواب دیتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
۳۔مکرم سید جماعت علی شاہ صاحب(ربوہ ) ابن مکرم سید محمد حسین صاحب مرحوم (سابق پنشنر قادیان)
۷؍فروری ۲۰۲۴ء کو ۹۰ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے پاکستان ہجرت کے بعد کم و بیش چالیس سال تک صدر انجمن احمدیہ کے دفاتر اصلاح وارشاد، خزانہ اور بیت المال میں خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم نماز باجماعت اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، سادہ مزاج، ہمدرد، مخلص، باوفابزرگ انسان تھے۔ خلافت کے ساتھ عقیدت کا گہرا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور چار بیٹے شامل ہیں۔
۴۔مکرم ڈاکٹر عبد المومن خلیفہ صاحب ابن مکرم خلیفہ عبدالرحیم صاحب (کینیڈا)
۱۰؍فروری ۲۰۲۴ء کو ۹۳ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت خلیفہ نورالدین جمونی صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پوتے تھے جنہوں نے سری نگر کشمیر میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبرکی دریافت اور اس سلسلہ میں بنیادی تحقیق میں حصہ لیا تھا۔ مرحوم نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد کراچی میں فضل عمر چیریٹی کلینک قائم کیا۔ پھر مزید تعلیم کے لیے کینیڈا چلے گئے اور میڈیکل انٹرنشپ مکمل کی اور گورنمنٹ کے صحت عامہ شعبہ میں کام شروع کیا۔ کینیڈا آتے ہی مانٹریال جماعت کے پہلے صدر مقرر ہوئے اور بعدازاں کئی اَور خدمات کی توفیق بھی پائی۔ آپ ایک طویل عرصہ تک احمدیہ مسلم میڈیکل ایسوسی ایشن کینیڈا کے صدر اور بانی رکن بھی رہے۔آپ ایک سرگرم داعی الی اللہ بھی تھے اور آپ کے تمام رابطے انہیں انتہائی قابل فخر احمدی مسلمان کے طور پر جانتے تھے۔ خلافت کے ساتھ گہری وابستگی کا تعلق تھا۔ پسماندگان میں تین بیٹیاں شامل ہیں۔
۵۔مکرمہ شفا لی بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم عبدالحکیم صاحب (معلم وقف جدید جماعت بنگلہ دیش)
۸؍اکتوبر ۲۰۲۳ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے ۲۰۰۲ء میں احمدیت قبول کی تھی۔ قبول احمدیت کے بعد ثابت قدمی سے ہر مشکل کا مقابلہ کیا۔ صوم وصلوٰۃاور تلاوت قرآن کریم کی پابند، تہجد گزار، دعا گو، نیک اور ملنسار خاتون تھیں۔ مہمان نواز ی ان کا خاص وصف تھا۔ جماعتی کاموں میں زیادہ سے زیادہ شر کت کرتی تھیں اور بچوں کو بھی اس کی ترغیب دلاتی تھیں۔ مرحومہ کو تبلیغ کا بہت شوق تھا۔ مرحومہ نے لجنہ اماءاللہ کوڈا (Kodda) کی سیکرٹری اشاعت کے طور پر خدمت کی توفیق پائی اور اس کے علاوہ دوسروں کے کاموں میں بھی مدد کرتی رہیں۔ مرحومہ احمدی اور غیر احمدی پڑوسیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتی تھیں۔ خلافت سے گہری وابستگی کا تعلق تھا۔ اپنے بچوں کی اچھی تربیت کرنے کی توفیق پائی۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹا اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ان کے اکلوتے بیٹے عزیزم معروف احمد جامعہ احمدیہ بنگلہ دیش میں پڑھ رہے ہیں۔
۶۔ مکرم محمد الیاس صاحب (جماعتFreinsheim۔ جرمنی)
۳۰؍دسمبر ۲۰۲۳ء کو ۶۷ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے مقامی سطح پر قائد مجلس، زعیم انصار اللہ اور صدر جماعت کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ آپ صوم وصلوٰۃکے پابند، مالی قربانی میں پیش پیش، جماعتی پروگراموں میں باقاعدہ شامل ہونے والے، بڑے ہمدرد، خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار، مخلص اور باوفا انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین