قرآن کریم: پڑھنے کے لائق کتاب
کس سے اس نور کی ممکن ہو جہاں میں تشبیہ
وہ تو ہر بات میں ہر وصف میں یکتا نکلا
سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ مَیں نے قرآن کے لفظ میں غور کی۔ تب مجھ پر کھلا کہ اس مبارک لفظ میں ایک زبردست پیشگوئی ہے۔ وہ یہ ہے کہ یہی قرآن یعنی پڑھنے کے لائق کتاب ہے۔(ملفوظات،جلد دوم صفحہ۱۲۲، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
بلاشبہ حضرت نبی کریم ﷺ پر نازل ہونےوالی اسلام کی مقدس آسمانی کتا ب قرآن کریم اپنی ہر خوبی اور حسن میں دیگر سب صحائف پر فائق ہے اور اگر مذاہب عالم کے دیگر مقدس مذہبی صحائف کا بلحاظ کیفیت و کمیت وزبان وغیرہ ایک جائزہ لیا جائے تو اس آخری شریعت اور مسلمانوں کی مقدس مذہبی کتاب قرآن کریم کا اس پہلو سے بھی غیر معمولی اعجاز اور امتیاز کھل کر سامنے آتا ہے۔
دنیا میں اسلام کے علاوہ چند معروف مذاہب میں عیسائیت، ہندومت، بدھ مت، جین مت، تاؤمت، کنفیوشس ازم، زرتشت ازم وغیرہ شامل ہیں۔
مذاہبِ عالم کے مقدس مذہبی صحائف کا سب سے پہلے تو یہ ایک دلچسپ پہلو سامنے آتا ہے کہ تکمیل اشاعت ِ ہدایت کے اسی دور میں ہی مذاہبِ عالم کے صحائف یک جاہوکر لوگوں کے لیے میسر ہوئے تا ہر سعید روح آسانی سےدنیا بھر کے مذاہب کی مقدس کتب کا مطالعہ اورپھر باہمی موازنہ کرکے حق شناسی کرسکے۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ’’جب کوئی رسول آتا ہے تو انسانی فطرتوں کے سارے خواص ظاہر ہو جاتے ہیں۔‘‘(ملفوظات جلد چہارم،صفحہ۴۲۲،ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
اسی حقیقت کا یوں اظہار ہوا، تو صدیوں سے اپنی مقامی زبانوں تک محدودمقدس مذہبی صحائف اس آخری زمانہ میں دنیا کی ایک سب سے بڑی اور معروف زبان میں ترجمہ ہوئے جب مذاہبِ عالم کی مقدس کتب کا ۵۰جلدوں پر مشتمل ایک ضخیم مجموعہ حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کے مبارک زمانہ میں ایک مشہور مستشرق، محقق اور زبان دان Friedrich Max Müller (ولادت: ۱۸۲۳ء ۔وفات: ۱۹۰۰ء ) کی نگرانی میں تالیف ہو کرآکسفورڈ یونیورسٹی پریس لندن سے طبع ہوکر سامنے آیا۔
Sacred Books of the East کے نام سے تیار ہونے والے اس مجموعہ کی پہلی جلد ۱۸۸۷ء میں اوراس مکمل مجموعہ کے تفصیلی انڈیکس پر مشتمل آخری جلد کی طباعت ۱۹۱۰ء میں مکمل ہوئی، گوہندو مت کی مقدس کتاب کے ترجمہ پر مشتمل آخری جلدیعنی جلد نمبر ۴۹بھی ۱۹۰۴ء میں طبع ہوچکی تھی۔ یوں صدیوں سے پوشیدہ مواد ترجمہ ہوکر دنیا کے سامنے آگیا۔
یہ درج ذیل مذاہب کی کتب مقدسہ ہیں: (۱)ہندومت، (۲) بدھ مت،(۳)تاؤمت،(۴) کنفیوشس ازم، (۵) زرتشت ازم، (۶) جین مت (۷) اسلام۔عصر جدید میں۔ یہ تمام ترمجموعہ جات (بعض اضافہ جات سمیت) انٹرنیٹ پر بھی موجود ہیں اور ان سے بآسانی استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
الغرض اگر اس مجموعہ کے ساتھ یہود یوں اور عیسائیوں کی مقدس مذہبی کتاب بائبل کے عہد نامہ قدیم وجدید کے تراجم کو بھی شامل کرلیاجائے توہم کہہ سکتے ہیں کہ تبلیغ و اشاعت ہدایت کے لیے مخصوص وجود مسیح محمدی علیہ السلام کے حینِ حیات میں تقریباً تمام بڑے مذاہب کی مقدس مذہبی کتب کا ترجمہ طالبان حق کومیسر آ گیا تھا۔
اس مذکورہ بالا مجموعہ کا جلد وار جائزہ یوں بنتا ہے کہ مسلمانوں کی مقدس آسمانی کتاب قرآن کریم کاانگریزی ترجمہ جلد ۶ تا ۹ میں ہے۔چین کے قدیم مذہب تاؤازم کے صحائف جلد ۳۹ اور۴۰ کی زینت ہیں۔ہندوستان کے قدیم ترین مسلک و مذہب جین مت کا مقدس مذہبی مواد جلد ۲۲ اور ۴۵ میں موجود ہے۔ چینی عوام کے مذہب کنفیوشن ازم سے متعلق مواد جلد ۳، ۱۶، ۲۷ اور ۲۸ میں ہے۔ بدھ مت کے مختلف فرقوں کا مقدس مذہبی اثاثہ جلد نمبر ۱۰، ۱۱، ۱۳، ۱۷، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۳۵، ۳۶ اور ۴۹ میں پیش کیا گیا ہے۔ قدیم فارس اور موجودہ ایران کے وسیع و عریض خطہ میں صدیوں سے رہنے والے پارسیوں / زرتشتیوں کا مقدس مذہبی مواد اس مجموعہ کی جلد ۴، ۵، ۱۸، ۲۳، ۲۴، ۳۱، ۳۷ اور ۴۷ میں ملتا ہے۔
برصغیر کے قدیم مقامی مذہب کی ویدوں پر مشتمل برہمنی صحائف اس مجموعہ میں نسبتاً زیادہ تفصیل کے ساتھ پیش کیے گئے ہیں۔ اس حصہ کی غیر معمولی ضخامت کے پیش نظر اس مذہب کے مواد کو درج ذیل چار شعبوں میں تقسیم کرکے بتاتے ہیں۔ حصہ اول میں ہندو مت کےمذہبی اوراد، دعائیں اور مناجات ہیں جو اس مجموعہ کی جلد نمبر ۳۲، ۴۲ اور ۴۶ میں ہیں۔ ہندوؤں کی مذہبی رسومات، دینیات اور متفرق رسومات کو جلد ۱۲، ۲۶، ۲۹، ۳۰، ۴۱، ۴۲، ۴۳ اور ۴۴ میں سمیٹا گیا ہے، جبکہ ہندو مذہبی فلسفہ جلد نمبر ۱، ۸، ۱۵، ۳۴، ۳۸ اور ۴۸ میں ملتا ہے۔ اسی طرح ہندومت کے مقدس مذہبی قوانین کے مجموعہ کو جلد۲، ۷، ۱۴، ۲۵ اور ۳۳ میں سمویا گیا ہے۔
مذکورہ بالا مواد کی کمیت کو سمجھنےکے لیے اگر فی جلد صفحات کی تعداد کا اندازہ لگائیں تواس مجموعہ کی ہر جلد کے صفحات کی اوسط تعداد تقریباً ۴۰۰ سے ۶۰۰ صفحات تک ہوتی ہے۔اور اس کی اگر مجموعی طور پر ۵۰ جلدوں کو دیکھیں تو یہ مکمل مجموعہ تقریبا ۲۰,۰۰۰ سے ۳۰,۰۰۰ صفحات پر محیط ہے۔
یہ مقدس کتب سنسکرت، عربی، پالی،پہلوی، چینی جیسی سات متفرق زبانوں سے انگریزی میں منتقل ہوئیں اور ان کے مترجمین کے اسما کی فہرست خاصی طویل ہے۔اس مجموعہ میں موجود مذاہب کی کتب کی زبانوں کا جائزہ لیا جائے توام الالسنہ عربی زبان کے ساتھ ساتھ قدیم سنسکرت، پہلوی، پراکرت، چینی، پالی زبانیں سامنے آتی ہیں، جن کی عصر حاضر میں موجودگی اور مقبولیت اور عوام الناس کے لیے آسان ومشکل ہونا، اور ان کا متروک و مستعمل ہونا بھی ان کے ناموں سے ہی عیاں ہے۔ اسی طرح یہودیوں او ر عیسائیوں کی مذہبی کتاب بائبل گو اپنے تراجم کے لحاظ سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ زبانوں میں میسر کتاب ہے، مگر اصل الہامی زبان اورپھر اُسی الہامی متن کی حفاظت کے متعلق ایک گہری خاموشی اور سوالیہ نشان موجود ہے۔
اس مجموعہ کا جلد وار جائزہ یوں بنتا ہے
جلد ۱
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۷۹ءمترجم: Max Müller
اُپْنِشَد: حصہ اول و دوم (سنسکرت زبان کے مقدس متصوفانہ رسالے، جو ویدوں کا ہی ایک حصہ ہیں، اور جن میں ویدوں کی شرح بیان کی گئی ہے۔ ان رسالوں کا موضوع آتما(خودی) اور پرماتما (خدا )ہے۔ان اُپنشدوں کی تعداد کے بارے میں اختلاف ہے)
جلد ۲
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۷۹ء مترجم: George Bühler۔آریاؤں کے مقدس قوانین (دو جلدوں میں سے اول جلد)
جلد ۳
بابت: چین سن اشاعت ۱۸۷۹ء مترجم: James Leggeکنفیوشن ازم کے مقدس صحائف،تاریخ، قدیم شاعری، وغیرہ۔
جلد ۴
بابت: زرتشت ازم سن اشاعت ۱۸۸۰ء مترجم: James Darmesteterزند اوستا (تین جلد وں میں سے اول جلد)
جلد ۵
بابت: زرتشت ازم سن اشاعت ۱۸۸۰ء مترجم: E. W. West۔پہلو ی صحائف(پانچ جلدوں میں سے جلد اول )
جلد ۶
بابت: اسلام سن اشاعت ۱۸۸۰ء مترجم: E. H. Palmer۔قرآن کریم( نصف اول) سورۃفاتحہ تاسورہ النحل (نمبر ۱۶)
جلد ۷
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۸۰ء مترجم: Julius Jolly۔تعلیمات بابت وشنو
جلد ۸
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۸۲ء مترجم: Kâshinâth Trimbak Telang۔بھگوت گیتا وغیرہ۔
جلد ۹
بابت: اسلام سن اشاعت ۱۸۸۰ء مترجم: E. H. Palmer۔قرآن کریم (نصف آخر)سورۃ بنی اسرائیل تا سورۃ الناس۔
جلد ۱۰
بابت: بدھ مت سن اشاعت ۱۸۸۱ء مترجمین: F. Max Müller and Viggo Fausboll۔پالی زبان سے ترجمہ شدہ حضرت گوتم بدھ کے اقوال اور خطابات کا مجموعہ کا ایک حصہ۔
جلد ۱۱
بابت: بدھ مت سن اشاعت ۱۸۸۱ء مترجم: T. W. Rhys Davids۔پالی زبان سے ترجمہ شدہ حضرت گوتم بدھ کے اقوال اور خطابات کے مجموعہ کا ایک حصہ۔
جلد ۱۲
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۸۲ء مترجم: Julius Eggeling۔مدھیانہ مکتبہ فکر کے مطابق برہمنوں کے لیے تعلیمات و عقائد کا مجموعہ، (پانچ جلدوں میں سے اول جلد)
جلد ۱۳
بابت: بدھ مت سن اشاعت ۱۸۸۱ء مترجمین: T. W. Rhys Davids and Hermann Oldenberg۔پالی سے ترجمہ شدہ بدھ مت کے راہبانہ نظام میں زندگی بسر کرنے والوں کے قواعد و اصولوں کا مجموعہ (تین جلدوں میں سے پہلی جلد)
جلد ۱۴
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۸۲ء مترجم: George Bühler۔آریاؤں کے مقدس قوانین (دو جلدوں میں سے دوسری جلد)
جلد ۱۵
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۸۴ء مترجم: Max Müller۔اُپنشد(دوسری اور آخری جلد)
جلد ۱۶
بابت: چین سن اشاعت ۱۸۸۲ء مترجم: James Legge۔کنفیوشن ازم کے مقدس صحائف،تاریخ، قدیم شاعری، وغیرہ(چھ جلدوں میں سے دوسری جلد)
جلد ۱۷
بابت: بدھ مت سن اشاعت ۱۸۸۲ء مترجمین: T. W. Rhys Davids and Hermann Oldenberg۔پالی زبان سے ترجمہ شدہ بدھ مت کے راہبانہ نظام میں زندگی بسر کرنے والوں کے قواعد و اصولوں کا مجموعہ (تین جلدوں میں سے دوسری جلد)
جلد ۱۸
بابت: زرتشت ازم سن اشاعت ۱۸۸۲ء مترجم: E. W. West۔پہلو ی صحائف(پانچ جلدوں میں سے دوسری جلد)
جلد ۱۹
بابت: بدھ مت سن اشاعت ۱۸۸۳ء مترجم: سنسکرت سے چینی زبان میں۴۲۰عیسوی میں ترجمہ Dharmakshaنے کیا اور چینی زبان سے انگریزی میںSamuel Bealنے ترجمہ کیا۔ The Fo-sho-hing-tsan-king۔ بدھا کے حالات زندگی از راہب اشوا گھوش۔
جلد ۲۰
بابت: بدھ مت سن اشاعت ۱۸۸۵ء مترجمین: T. W. Rhys Davids and Hermann Oldenberg۔پالی زبان سے ترجمہ شدہ بدھ مت کے راہبانہ نظام میں زندگی بسر کرنے والوں کے قواعد و اصولوں کا مجموعہ (تین جلدوں میں سے تیسری اور آخری جلد)
جلد ۲۱
بابت: بدھ مت سن اشاعت ۱۸۸۴ء مترجم: H. Kern۔پالی زبان سے ترجمہ شدہ حقیقی بدھ قوانین کا مجموعہ۔
جلد ۲۲
بابت: جین مت سن اشاعت ۱۸۸۴ء مترجم: Hermann Jacobi۔جین مت کے شرعی احکامات(دو جلدوں میں سے جلد اول )پراکرت سے ترجمہ شدہ۔
جلد ۲۳
بابت: زرتشت ازم سن اشاعت ۱۸۸۳ء مترجم: James Darmesteterْ،ژند اوستا (تین جلدوں میں سے دوسری جلد)
جلد ۲۴
بابت: زرتشت ازم سن اشاعت ۱۸۸۴ء مترجم: E. W. West۔ہلوی صحائف (پانچ میں سے تیسری جلد)
جلد ۲۵
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۸۶ء مترجم: George Bühler۔منو کے قوانین، ترجمہ اور سات مختلف تفاسیر سے اقتباسات۔
جلد ۲۶
بابت: جین مت سن اشاعت ۱۸۸۵ء مترجم: Julius Eggeling۔
جلد ۲۷
بابت: چین سن اشاعت ۱۸۸۵ء مترجم: James Legge۔
جلد ۲۸
بابت: چین سن اشاعت ۱۸۸۵ء مترجم: James Legge۔
جلد ۲۹
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۸۶ء مترجم: Hermann Oldenberg
جلد ۳۰
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۹۲ء مترجمین: Hermann Oldenberg, Max Müller
جلد ۳۱
بابت: زرتشت ازم سن اشاعت ۱۸۸۷ء مترجم: Lawrence Heyworth Mills
جلد ۳۲
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۹۱ء مترجم: Max Müller
جلد ۳۳
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۸۹ء مترجم: Julius Jolly
جلد ۳۴
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۹۰ء مترجم: George Thibaut
جلد ۳۵
بابت: بدھ مت سن اشاعت ۱۸۹۰ء مترجم: T. W. Rhys Davids۔پالی زبان سے ترجمہ شدہ بادشاہ مالندا کے دربار میں راہب ناگاسہنا کی طرف سے بادشاہ کے سوالوں کے جواب بابت بدھ مت کی اساسی تعلیم اور تشریح(جلد اول)
جلد ۳۶
بابت: بدھ مت سن اشاعت ۱۸۹۴ء مترجم: T. W. Rhys Davids۔
پالی زبان سے ترجمہ شدہ بادشاہ مالندا کے دربار میں راہب ناگاسہنا کی طرف سے بادشاہ کے سوالوں کے جواب بابت بدھ مت کی اساسی تعلیم اور تشریح۔(جلد دوم)
جلد ۳۷
بابت: زرتشت ازم سن اشاعت ۱۸۹۲ء مترجم: E. W. West
جلد ۳۸
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۹۶ء مترجم: George Thibaut
جلد ۳۹
بابت: چین سن اشاعت ۱۸۹۱ء مترجم: James Legge۔تاؤمت کے صحائف(دو جلدوں میں سے جلد اول)
جلد ۴۰
بابت: چین سن اشاعت ۱۸۹۱ء مترجم: James Legge۔تاؤمت کے صحائف(دو جلدوں میں سے جلد دوم)
جلد ۴۱
بابت: ہندو مت سن اشاعت ۱۸۹۴ء مترجم: Julius Eggeling
جلد ۴۲
بابت: ہندو مت سن اشاعت: ۱۸۹۷ء مترجم: Maurice Bloomfield
جلد ۴۳
بابت: ہندو مت سن اشاعت: ۱۸۹۷ء مترجم: Julius Eggeling
جلد ۴۴
بابت: ہندو مت سن اشاعت: ۱۹۰۰ء مترجم: Julius Eggeling
جلد ۴۵
بابت: جین مت سن اشاعت: ۱۸۹۵ء مترجم: Hermann Jacobi
پراکرت سے ترجمہ شدہ جینی صحائف کی دوسری اور آخری جلد
جلد ۴۶
بابت: ہندو مت سن اشاعت: ۱۸۹۷ء مترجم: Hermann Oldenberg
جلد ۴۷
بابت: زرتشت ازم سن اشاعت: ۱۸۹۷ء مترجم: E. W. West۔پہلوی صحائف(پانچ جلدوں میں سے آخری جلد) زرتشت مت کے خصائص۔
جلد ۴۸
بابت: ہندو مت سن اشاعت: ۱۹۰۴ء مترجم: George Thibaut
جلد ۴۹
بابت: بدھ مت سن اشاعت: ۱۸۹۴ء مترجم: Edward Byles Cowell, F. Max Müller and Takakusu Junjiro
پالی سے ترجمہ شدہ بدھ کے فرقہ مہایانہ (لفظی مطلب: بڑا پہیہ)کے صحائف۔راہب اشواگھوش کی تشریحات کا سنسکرت سے ترجمہ وغیرہ۔
جلد ۵۰
بابت: انڈیکس سن اشاعت: ۱۹۱۰ء تیار کردہ: Moriz Winternitz جبکہ اس جلد کا پیش لفظ: Arthur Anthony Macdonell کا تحریر کردہ ہے۔ اس ضخیم مجموعہ کی تیاری، ترجمہ اور تدوین کے دوران مؤ لفین کی محنت و جانکاہی قابل داد ہے۔
یاد رہے کہ مذکورہ بالا کسی ایک کتاب کا بھی دعویٰ نہیں ہے کہ اس کی آیات کی تلاوت موجب ثواب ہے، اور اس مقدس مذہبی کتاب کے متن کی تلاوت تزکیہ نفس کرتی ہے اور اپنے پڑھنے والے کو روحانیت، تقویٰ اور پاکیزگی میں بڑھانے کا موجب ہے۔ اور نہ ہی ان کتب کا فصاحت و بلاغت میں مثالی ہونے کا دعویٰ ہے۔
کجا یہ کہ ان کتب کی ظاہری اور معنوی حفاظت کا کچھ تذکرہ کیا جاوے۔ لاریب قرآن کریم ہر ایک بات اور ہر ایک وصف میں یکتا ہے اور اس نور کی جہاں میں کسی اور مذہبی اور غیرمذہبی کتاب سے تشبیہ ممکن ہی نہیں ہے۔
الغرض مذاہب عالم کی مقدس مذہبی کتب میں سے صرف یہی ایک کتاب قرآن کریم ہے جس کا ایک ماہ کے اندر ایک سے زیادہ دفعہ تلاوت کا دور بآسانی مکمل کیا جاسکتا ہے۔دیگر مذاہب کی کتب مقدسہ اول تو اپنی اصل الہامی زبان اور شکل میں بھی محفوظ نہیں ہیں اور مذکورہ بالا جائزہ سے صاف عیاں ہے کہ ان کتب کے تراجم کا دور بھی ایک ماہ میں اس طرح ممکن نہیں جیسا کہ قرآن کریم کا۔