پانچ عظیم تباہیوں کے متعلق حضرت مسیح موعودؑ کی پیشگوئی
اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضور علیہ السلام کو بتائی جانے والی ان غیب کی خبروں کے عین مطابق دنیا دو عالمی جنگوں، طاعون کی وبا اور دنیا کے اکثر حصوں میں آنے والے غیر معمولی زلزلوں کی صورت میں چار نشانوں کے پورا ہونے کا ایک مرتبہ مشاہدہ کر چکی ہے، جن میں انسانی اور حیوانی جانوں، چرند پرند اور عمارتوں کا غیرمعمولی نقصان ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے حضور علیہ السلام کو خاص طور پر پانچ نشانوں کے ظاہر ہونے کی خبر دی تھی۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ پانچواں نشان کس صورت میں ظاہر ہوتا ہے، کسی غیر معمولی زلزلہ کی شکل میں یا کسی عالمی وبا کی صورت میں یا تیسری عالمی جنگ کے طور پر دنیا پر تباہی لے کر آتا ہے۔ لیکن یہ امر روز روشن کی طرح واضح ہے کہ اگر دنیا نے عقل نہ کی اور اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع نہ کیا تو جس طرح پہلے چار نشان پورے ہوئے ہیں، یہ پانچواں نشان بھی پورا ہو گا اور اس کے بعد جیسا کہ ان پیشگوئیوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اسلام کو انشاء اللہ غیر معمولی غلبہ نصیب ہو گا۔اسی مضمون کو حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے 1967ء کے دورہ یورپ کے دوران حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مذکورہ بالا پیشگوئی کی روشنی میں بیان فرمایا تھا، جس کا آپ نے اپنے خط میں ذکر کیا ہے۔ چنانچہ حضورؒ نے فرمایا:حضرت بانیٔ سلسلہ احمدیہ نے اسلام کی صداقت کے ثبوت کے طور پر سینکڑوں بلکہ ہزاروں نشانات دنیا کے سامنے پیش کیے جن میں سے ایک یہ ہے کہ آپ نے اللہ تعالیٰ سے اطلاع پا کر پانچ عظیم تباہیوں کے بارے میں پیشگوئی فرمائی۔ دو پہلی اور دوسری جنگ عظیم کی صورت میں عظیم الشان طور پر پوری ہوئیں۔ تیسری ہولناک تباہی کے مہیب آثار آسمان پر ہویدا ہیں جس کے اثرات نہایت ہی خوفناک اور تباہ کن ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو یہ خبر بھی دی کہ اس تیسری تباہی کے ساتھ غلبۂ اسلام کا زمانہ بھی وابستہ ہے۔
اس تباہی سے بچنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ کہ انسان سچے راستے کو اختیار کرے اور وہ راستہ اسلام ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قہر عنقریب اس دنیا پر نازل ہونے والا ہے۔ تباہی کی آگ بھڑک اٹھی ہے۔ آؤ! اور استغفار کے آنسوؤں سے اس آگ کے لپکتے ہوئے شعلوں کو سرد کرو۔ آؤ! اور محمد رسول اللہﷺ کے رحم و کرم کے ٹھنڈے سائے تلے پناہ حاصل کر لو۔ اٹھو! اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک زندہ تعلق قائم کرو۔ آؤ! اگر تم اس بھڑکتی ہوئی آگ کے شعلوں سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنا چاہتے ہو۔(خطبہ جمعہ ارشاد فرمودہ 11؍اگست 1967ء۔ خطبات ناصر جلد اوّل صفحہ 808)
(بنیادی مسائل کے جوابات قسط ۵۰
مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۰؍مارچ ۲۰۲۳ء)