جامعہ احمدیہ تنزانیہ کے زیر اہتمام جلسہ یوم مسیح موعود اور غرباء میں تقسیم تحائف
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جامعہ احمدیہ تنزانیہ کو مورخہ ۲۳؍مارچ ۲۰۲۴ء کو جلسہ یوم مسیح موعود کے اہتمام کی توفیق ملی۔ الحمدللہ۔ جامعہ احمدیہ تنزانیہ ہر سال رمضان المبارک کے مہینہ میں اپنی مدد آپ کے تحت غرباء میں تحائف کی تقسیم کا اہتمام بھی کرتا ہے۔ امسال اس تقریب کا انعقاد یوم مسیح موعود کے مبارک دن ہوناطے پایا۔
طلبہ اور اساتذہ نے ایک ہفتہ قبل سے ہی اس تقریب کی تیاری شروع کردی۔ علاقہ Ward میں کُل ۹؍محلہ جات پائے جاتے ہیں۔ مقامی گورنمنٹ کے نمائندگان کی مدد سے ہر محلہ سے دس،د س مستحق افراد کے نام منتخب کیے گئے۔ اس کے علاوہ ۶۰؍مزید افراد کی فہرست بنائی گئی۔ مستحق افراد کے لیے پانچ کلو چاول اور پانچ کلو مکئی کے آٹا کا انتظام کیا گیا۔ اس طرح الحمدللہ ۱.۶؍ٹن کھانے کا سامان ۱۶۰؍ خاندانوں کے لیے مبلغ تین ملین سے زائد تنزانین شلنگز میں خریدا گیا ۔
طلبہ نے محنت کے ساتھ تقریب سے ایک رات قبل سٹیج اور ہال تیار کیا۔ تقریب کے روز جامعہ کی لائبریری کے تحت حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کی نمائش کا اہتمام کیا گیا اور جامعہ کے ادارہ تبلیغ کے تحت جماعتی لٹریچر کی نمائش کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔
مکرم طاہر محمود چودھری صاحب امیر و مبلغ انچارج نے اس تقریب میں شرکت کی۔ مقامی سرکاری انتظامیہ میں سے ڈپٹی کمشنر مکرمہ ربیکا Nsemwa مہمان خصوصی تھیں۔
مورخہ ۲۳؍مارچ کو صبح پونے گیارہ بجے تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم اور نظم سے ہوا۔ بعدہٗ میزبان پرنسپل جامعہ و نائب امیر تنزانیہ مکرم عابد محمود بھٹی صاحب نے حاضرین اور مہمانان کا تعارف، خوش آمدید اور جماعت احمدیہ کا تعارف پیش کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے یوم مسیح موعود کی حقیقت اور منانے کی وجہ بھی بیان کی۔ بعد ازاں ریجنل مبلغ صاحب موروگورو نےخدمت خلق کے حوالہ سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نصائح اور تعلیمات کے موضوع پر تقریر کی۔ ان کے بعد مقامی کونسلر مکرم حمیس Ndawata صاحب نے حاضرین کے سامنے سلام اور دعا کا تحفہ پیش کرتے ہوئے اظہار تشکر کیا۔ آپ نے اس علاقہ میں جماعتی سرگرمیوں اور مساعی کو سراہا۔ پھر محترمہ ڈپٹی کمشنر صاحبہ نے اظہار خیال کیا۔
بعد ازاں مکرم امیر صاحب نے سواحیلی زبان میں ’’اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کی اہمیت و حقیقت‘‘کےموضوع پر تقریر کی اور تقریب کے اختتام پر آپ نے مہمانان، حاضرین اور اس تقریب کے جملہ منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور غرباء کے لیے تحائف کی خریداری اور تیاری کی صورت میں قربانی کرنے والوں کے لیے دعائیہ کلمات کہے اور اجتماعی دعا کروائی۔ بعد ازاں مستحقین میں تحائف تقسیم کیے گئے۔
ملکی، علاقائی اور مقامی صحافیوں نے اس تقریب کی تصویر کشی اور عکس بندی بڑی مستعدی سے کی۔ نتیجۃً پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر مخصوص انداز میں اس کی نشر و اشاعت ہوئی اور جماعت احمدیہ کا پیغام ایک بڑی تعداد تک پہنچا۔ سوشل میڈیا پر بھی ساتھ ساتھ نشر و اشاعت جاری رہی۔
تحائف وصول کرنے والوں نے صحافیوں کے سامنے اظہار خیال کیا اور جامعہ احمدیہ تنزانیہ کی اس فلاحی مساعی کو سراہتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔ ایک موصوفہ نے کہا کہ مجھے اس امر نے بہت متاثر کیا کہ احمدیہ جماعت بلا تفریق مذہب و نسل خدمت خلق کر رہی ہے۔ اسی ضمن میں ملکی نیوز چینل TBCکو انٹرویو دیتے ہوئے ایک موصوف نے کہا کہ ایسے حالات میں جب معاشرہ میں غربت اور مہنگائی انتہا کی ہے ہم میں ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں ایک وقت کا کھانا بھی نصیب نہیں۔ ایسی صورت میں جامعہ احمدیہ کے تحت جماعت احمدیہ کا یہ قدم نہایت قابل ستائش ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دے۔
اللہ تعالیٰ ہماری اس عاجزانہ مساعی کو قبول فرمائے۔ خلافت احمدیہ کی بابرکت قیادت میں ہم انسانیت کی صحیح رنگ میں خدمت کرنے والے بن سکیں۔ ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم۔اللّٰھم آمین
(رپورٹ: عبدالناصر باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)