موبائل فون کے استعمال میں احتیاط کا پہلو
ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بچوں کی تربیت کے حوالہ سے فرماتے ہیں:
سیل فون اور آئی فون وغیرہ کی چاہت اتنی بڑھ گئی ہے کہ بعض بچے سات آٹھ نو سال کی عمر سے، نو سال تو زیادہ ہیں، بلکہ سات آٹھ سال کی عمر کے مجھے لکھتے ہیں کہ ہم اپنے ماں باپ کو کہتے ہیں کہ ہمیں فون لے کر دیں اور وہ ہمیں انکار کر دیتے ہیں کہ تم ابھی چھوٹے ہو۔ تو آپ بتائیں کہ کس عمر کے بچوں کو یہ فون استعمال کرنے چاہئیں۔ مجھ سے شاید اس لئے بھی پوچھتے ہیں کہ میں ہمدردی میں ان کو کہوں گا کہ ہاں اپنے ماں باپ کو کہو ضرور لے دیں اور پھر ان کو ایک لائسنس مل جائے گا۔ بہرحال میرا تو جواب یہی ہوتا ہے کہ بچوں کو سیل فون لے کر دینا ہی نہیں چاہئے۔ بعض پھر یہ بہانہ کرکے لکھتے ہیں کہ ہم نے سکول سے بعض ہنگامی حالت میں ماں باپ سے بات کرنی ہوتی ہے۔ اگر کوئی ہنگامی حالت ہو ایسی صورت پیدا ہو جائے تو سکول والے خود ہی اطلاع کر دیتے ہیں اس لئے اس قسم کے عذر بھی قابل غور نہیں ہیں۔ جو ماں باپ اپنے بچوں کو ان لغویات سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں وہ بہرحال قابل تعریف ہیں۔
(جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۱۸ء کے موقع پر حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا مستورات سے خطاب)
(مرسلہ:قدسیہ محمود سردار۔ کینیڈا)