یہی وہ آخری زمانہ ہے جس میں مسیح موعود کی بعثت مقدر تھی
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ فرماتے ہیں:
ہمارے زمانہ کے آخری ہونے اور مسیح موعود اور مہدی معہود علیہ السلام کے اس زمانہ میں ظاہر ہونے کی جہاں تک بات ہے تو قرآن کریم، احادیث نبویہ ﷺ اور بزرگان امت کے اقوال سے ثابت ہوتا ہے کہ آنحضور ﷺ نے اپنی امت میں جس مسیح اور مہدی کی آمد کی خبر دی تھی اس نے تیرہویں صدی ہجری کے آخر یا چودھویں صدی ہجری کے آغاز میں ظاہر ہونا تھا۔چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یُدَ بِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَی الْاَرْضِ ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْہِ فِی یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہٗٓ اَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ(السجدۃ: 6)یعنی اللہ تعالیٰ آسمان سے زمین پر اپنے حکم کو اپنی تدبیر کے مطابق قائم کرے گا۔ پھر وہ اس کی طرف ایک ایسے وقت میں جس کی مقدار ایسے ہزار سال کی ہے جس کے مطابق تم دنیا میں گنتی کرتے ہو چڑھنا شروع کرے گا۔
اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہزار سال تک مسلمان دنیا میں کمزور ہوتے جائیں گے۔اس کےبعدمحمدرسول اللہؐ کی پیشگوئیوں کے عین مطابق اسلام کی شوکت کو دوبارہ دنیا میں قائم کرنے والا مامور آجائے گا۔ اور اسلام پھر مضبو طی سے قائم ہو جائے گا۔
آنحضورﷺ نے اسلام کی پہلی تین صدیوں کو خیرالقرون یعنی بہترین صدیاں قرار دیا ہے اور یہ ہزار سال جس میں دین کا آسمان کی طرف چڑھنا مقدر تھا وہ یقیناًان تین صدیوں کے بعد شروع ہونا تھا۔ پس تیرہ سو سال بعد دین اسلام کا از سرنو قیام مقدر تھا جو مہدی اور مسیح کے ظہور کے ذریعہ ہی ہو سکتا تھا۔ کیونکہ سورۃ جمعہ کی آیت وَآخَرِیْنَ مِنْھُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْابِھِمْ(آیت:4)یعنی اللہ تعالیٰ ان کے سوا ایک دوسری قوم میں بھی اسے بھیجے گا جو ابھی تک ان (صحابہؓ) سے نہیں ملی، میں اس مسیح و مہدی کے آنے کو اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کا آنا قرار دیا تھا۔ اور حضورﷺ نے اس آیت کے نزول کے وقت صحابہ کے دریافت کرنے پر حضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کہ جب ایمان ثریا ستارے پر اٹھ جائے گا تو اہل فارس میں سے ایک شخص یا بہت سے اشخاص ایمان کو دوبارہ دنیا میں قائم کریں گے۔ (بخاری کتاب التفسیر سورۃ الجمعہ) گویا رسول اللہﷺ نے اہل فارس کے اس مرد کے آنے کو اپنا آنا قرار دیا جس کے ذریعہ آخری زمانہ میں ایمان کا دنیا میں قیام اور اسلام کی دوبارہ شان مقدر تھی۔
ایک صاحب کشف بزرگ حضرت نعمت اللہ ولی صاحبؒ اپنے مشہور فارسی قصیدہ میں آخری زمانہ کے حالات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ جب غین رے( یعنی 1200 سال) گزر جائیں گے اس وقت مجھے عجیب و غریب واقعات ظاہر ہوتے نظر آتے ہیں۔…
علاوہ ازیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی متعدد جگہوں پر اس مضمون کو بڑی وضاحت کے ساتھ مدلل طور پر بیان فرمایا ہے کہ یہی وہ آخری زمانہ ہے جس میں امّت محمدیہ کی اصلاح کے لیے مسیح موعود اور مہدی معہود کی بعثت مقدر تھی۔(بنیادی مسائل کے جوابات قسط۵۲ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۸؍اپریل ۲۰۲۳ء)