قرآن شریف نے دروغ گوئی کو بُت پرستی کے برابر ٹھہرایا ہے
[دوسری شرط بیعت:]یہ کہ جھوٹ اور زنا اور بدنظری اور ہریک فسق اور فجور اور ظلم اور خیانت اور فساد اور بغاوت کے طریقوں سے بچتا رہے گا اور نفسانی جوشوں کے وقت ان کا مغلوب نہیں ہوگا اگرچہ کیسا ہی جذبہ پیش آوے۔
(ازالہ اوہام حصہ دوم، روحانی خزائن جلد ۳صفحہ ۵۶۳-۵۶۴)
قرآن شریف نے دروغ گوئی کو بُت پرستی کے برابر ٹھہرایا ہے جیساکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ فَاجْتَنِبُوْا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ (الحج:۳۱) یعنی بتوں کی پلیدی اور جھوٹ کی پلیدی سے پرہیز کرو اور پھر ایک جگہ فرماتا ہے۔ يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِيْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَ لَوْ عَلٰٓى اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَيْنِ وَ الْاَقْرَبِيْنَ (النساء:۱۳۶)یعنی اے ایمان والو انصاف اور راستی پر قائم ہو جاؤ اور سچی گواہیوں کو للہ ادا کرو اگرچہ تمہاری جانوں پر ان کا ضرر پہنچے یا تمہارے ماں باپ اور تمہارے اقارب ان گواہیوں سے نقصان اٹھاویں۔
(نورالقرآن نمبر۲، روحانی خزائن جلد ۹صفحہ ۴۰۳)