ہر حال میں احمدی دعا کرتے رہیں
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ فرماتے ہیں:
جن ملکوں میں احمدیوں پر سختیاں ہو رہی ہیں وہ اپنے ثبات قدم کے لئے دعائیں کریں اور اللہ تعالیٰ کے در کو اس طرح پکڑیں اور اس کے آگے اس طرح جھکیں کہ جلد سے جلد تر وہ فتوحات اور قبولیتِ دعاکے نظارے دیکھنے والے ہوں۔ اور پھر دنیا میں وہ احمدی جن پر براہ راست سختیاں نہیں اور بظاہر امن میں ہیں وہ اپنے بھائیوں کے لئے دعائیں کریں۔ کیونکہ مومن کی یہی شان بتائی گئی ہے کہ یہ ایک جسم کی طرح ہے۔ جب ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو پورا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے۔ پس ہمارے کسی بھی احمدی بھائی کی تکلیف ہماری تکلیف ہے، بلکہ احمدی کا دل تو اتنا حسّاس ہے اور ہونا چاہئے کہ کسی بھی انسان کی تکلیف پر وہ تکلیف محسوس کرے۔ پس جب ہم ایک درد کے ساتھ ان ابتلاؤں سے سرخرو ہو کر نکلنے اور ان کے جلد ختم ہونے کے لئے دعا کریں گے تو یقیناً وہ مجیب الدعوات خدا ہماری دعاؤں کو سنتے ہوئے ہمارے بھائیوں کی تنگیوں اور پریشانیوں کو دور فرمائے گا۔ مخالفین سمجھتے ہیں کہ یہ روکیں، یہ تکلیفیں جماعت احمدیہ کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ اگر کسی انسان کا یہ کام ہوتا تو گزشتہ۱۰۰سال سے زائد عرصہ سے جو مخالفتوں کی آندھیاں چل رہی ہیں، وہ کب کی جماعت کو ختم کر چکی ہوتیں۔ کون احمدی نہیں جانتا کہ پاکستان میں جماعت احمدیہ کی مخالفت نے ہی ہمیں بڑھنے، پھلنے اور پھولنے کے مواقع پہلے سے زیادہ رفتار کے ساتھ مہیا فرمائے ہیں۔ پس ہمیں اس بات کی نہ کبھی پروا رہی ہے اور نہ ہے کہ یہ مخالفتیں جماعت کی ترقی میں کبھی سدّراہ بن سکتی ہیں… جن کا خدا تعالیٰ سے تعلق اور اس پہ پختہ ایمان ہو ان کو یہ گیدڑبھبکیاں بھلا خوفزدہ کر سکتی ہیں؟ کبھی نہیں اور کبھی نہیں۔ پس اے نوجوانو! اپنے خدا سے تعلق کو مضبوط سے مضبوط ترکر تے چلے جاؤ کہ یہی ایک احمدی نوجوان کی شان ہے۔ یہی ایک احمدی مرد کی شان ہے۔ یہی ایک احمدی عورت کی شان ہے اور یہی ایک احمدی بچے کی شان ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۸؍ فروری ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۹؍ فروری ۲۰۰۸ء)