خبرنامہ۔ اہم عالمی خبروں کا خلاصہ
٭… امام جماعت احمدیہ عالمگیر حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۶؍اپریل ۲۰۲۴ء کے اختتام پر دنیا کے عمومی جنگی حالات کے لیے دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ دعائیں جاری رکھیں دنیا کے حالات کے لیے۔اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو ہر قسم کے شر سے محفوظ رکھے۔تفصیل کے لیے ملاحظہ کریں صفحہ اوّل۔
٭…سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۶؍اپریل۲۰۲۴ءمیں فراز احمد طاہرصاحب شہید آف آسٹریلیا کا ذکر خیر فرمایا اور جمعہ کے بعد نماز جنازہ غائب ادا کی۔ حضور انور نے شہید کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مرحوم نے بتا دیا کہ میں موت کے ڈر سے ملک سے نہیں نکلا بلکہ مذہبی آزادی کے لیے آیا ہوں۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔ سب لواحقین کو بھی حوصلہ عطا فرمائے۔
٭… سڈنی : ہفتہ ۱۳؍اپریل کو شاپنگ مال میں چاقو بردار حملہ آور کو روکنے کی کوشش اور دوسروں کو بچاتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے۳۱؍سالہ پاکستانی احمدی فراز احمد طاہرکو قومی ہیرو کا درجہ دے دیا گیا۔ جمعہ ۲۶؍اپریل ۲۰۲۴ء کو ان کی نمازِ جنازہ مسجد بیت الہدیٰ نیوساؤتھ ویلز میں ادا کی گئی اور آسٹریلیا میں ہی تدفین عمل میں آئی جس میں وزیر اعظم ، پریمیئر اور منسٹر ز و ممبر آف پارلیمنٹس سمیت لوگوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہوئی۔ وزیر اعظم اور دیگر احباب نے فراز احمد طاہر کو خراجِ تحسین پیش کیا اور ان کی جرأت و بہادری کے سبب انہیں قومی ہیرو قرار دیا۔
فراز طاہر کا تعلق ربوہ سے ہے اور مذہبی آزادی کی خاطر وہ پاکستان سے ہجرت کر گئے۔ چند سال سری لنکا رہے اور پھر UNHCRکے توسط سے آسٹریلیا چلے گئے۔ وہ بنڈائی جنکشن شاپنگ مال میں سیکیورٹی گارڈ تعینات تھے اور صبح کے وقت یہ ان کی پہلی شفٹ تھی۔ وہ جماعت احمدیہ کے ایک فعال ممبر اور ہر دل عزیز تھے۔ ان کی فیملی ایک روز قبل ان کے آخری دیدار کے لیے پہنچی تھی۔پسماندگان میں تین بھائی، دو بہنیں اور دادا شامل ہیں۔ان کے والدین وفات پاچکے ہیں۔ ان کی اس جرأت و بہادری پر پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے انہیں خوب خراجِ تحسین پیش کیا۔
٭…امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ روسی اپوزیشن راہنما الیکسی ناولنی کے قتل کا حکم روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے نہیں دیا تھا۔انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق ناولنی کے قتل کے پیچھے پیوٹن نہیں ہیں۔یاد رہے کہ روسی جیل میں قید اپوزیشن راہنما الیکسی ناولنی فروری میں پُراسرار طور پر انتقال کر گئے تھے۔ وہ جیل میں انیس سال قید کی سزا کاٹ رہے تھے اور دوران قید پُراسرار طور پر ہلاک ہو گئے تھے۔
٭…اسرائیل میں ایک بار پھر وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے خلاف تل ابیب میں مظاہرہ میں ہزاروں مظاہرین نے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین نے یرغمالیوں کی فوری رہائی کے لیے معاہدہ کرنے کا اور اسرائیل میں فوری نئے انتخابات کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ ہو جائے تو رفح آپریشن ٹل سکتا ہے۔اسرائیلی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی ہماری ترجیح ہے۔
٭…ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ نہ ہونے کا مکمل ذمہ دار اسرائیل ہے۔اسرائیل صرف یرغمالیوں کو رہا کروانا چاہتا ہے تاکہ غزہ میں جنگ جاری رکھ سکے۔ اسرائیلی فوج کو غزہ سے مکمل انخلا کرنا ہوگا۔خطے میں حالیہ کشیدہ صورتحال کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔ اسرائیل کا شام میں ایرانی قونصلیٹ پر حملہ ایران کی خود مختاری پر براہ راست حملہ تھا۔ ترک صدر کی جانب سے حماس کو قومی تحریک آزادی ماننا ہمارے لیے باعث فخر ہے۔
٭…امریکی ایوانِ نمائندگان میں یوکرین کے لیے ساٹھ ارب ڈالرز سے زائد سیکیورٹی امداد کی منظوری پر روس کی جانب سے ردِعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ترجمان روسی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ یوکرین آخری یوکرینی شہری تک جنگ جاری رکھے، روس کے خلاف ایک ہائبرڈ جنگ کی طرف بڑھا جا رہا ہے۔ ہائبرڈ جنگ امریکہ کے لیے ویتنام اور افغانستان کی طرح ایک ذلت آمیز شکست میں بدل جائے گی۔ عام یوکرینیوں کو قتل کرانے کے لیے چارے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔