مسجد ’بیت البصیر‘ مہدی آباد کا بابرکت افتتاح
اس رپورٹ کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:
امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دستِ مبارک سے مسجد بیت البصیر مہدی آباد (ہامبرگ، جرمنی) کی تقریبِ نقاب کشائی اور نمازِ جمعہ کے بابرکت اجتماع سے افتتاح
مومن وہ ہے جو نمازوں میں باقاعدہ ہے
(مہدی آباد جرمنی، 25؍ اکتوبر 2019ء، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے آج اپنے دورۂ یورپ کے دوران پانچویں اور دورۂ جرمنی کے دوران تیسری مسجد کا افتتاح فرمایا۔ حضورِانورایّدہ اللہ اپنے حالیہ دورۂ یورپ کے دوران ہالینڈ کے شہر المیرے میں مسجد ’بیت العافیت‘، فرانس کے شہر سٹراس برگ میں ’مسجد مھدی‘، جرمنی کے شہروں ویزبادن میں مسجد ’مبارک‘ اور فلڈا میں مسجد ’بیت الحمید‘ کا افتتاح فرما چکے ہیں۔
بفضل اللہ تعالیٰ عزّوجلّ وبرحمتہ آج حضورِ انورایّدہ اللہ تعالیٰ الودود بنصرہ العزیز نے جمعۃ المبارک کے بابرکت اجتماع سے ہامبرگ کےعلاقہ مہدی آباد میں تعمیر کی جانے والی مسجد ’بیت البصیر‘ کا باقاعدہ افتتاح فرمایا۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مقامی وقت کے مطابق 2 بج کر 02 منٹ پر مسجد کی بیرونی دیوار پر نصب یادگاری تختی کے پاس رونق افروز ہوئے اور اس کی نقاب کشائی فرمانے کے بعد دعا کروائی۔ یاد رہے کہ اس مسجد کا سنگِ بنیاد 14؍جون2011ء کو حضور پُر نور کے دستِ مبارک سے ہی رکھا گیا تھا۔
تقریبِ نقاب کشائی اور دعا کے بعد حضور انور مسجد کے قریب نصب مارکی میں تشریف لے گئے اور مسجدوں کے حقوق، قیامِ نماز باجماعت اور قبولیتِ دعا کے فلسفے کے بیان پر بصیرت افروز خطبۂ جمعہ ارشاد فرمایا۔
تشہد، تعوذ ، سورۂ فاتحہ اور سورۃ الحج آیت 42 کی تلاوت کے بعد حضورِ انور نے فرمایا:
وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو دنیا میں طاقت بخشیں تو وہ نمازوں کو قائم کریں گے اور زکوٰۃ دیں گے اور نیک باتوں کا حکم دیں گے اور بُری باتوں سے روکیں گے اور سب کاموں کا انجام خدا کے ہاتھ میں ہے۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو اس طرف توجہ دلائی ہے کہ حقیقی مومن وہ ہیں کہ طاقت ملنے کی صورت میں، کمزوری اور بے چینی کے بعد امن ملنے کی صورت میں، بہترحالات ہونے پر، آزادی سے اپنی عبادت اور مذہب پرعمل کرنے کے حالات پیدا ہونے کے بعد اپنی خواہشات اور اپنے ذاتی مفادات کی طرف توجہ دینےوالےنہیں بن جاتے، بلکہ نمازقائم کرنے والے ہوتے ہیں، اپنی نمازوں کی طرف توجہ دینے والے ہوتے ہیں، اپنی مسجدوں کو آباد کرنے والے ہوتے ہیں، انسانیت کی خدمت کرنے والے ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتے ہوئےغریبوں، مسکینوں کے لیے اپنے مال میں سے خرچ کرنے والے ہوتے ہیں۔ اشاعتِ دین کے لیے قربانیاں کرنے والے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے دین کی اشاعت کے لیے اپنے مال میں سے خرچ کر کے اس سے پاک مال بناتے ہیں۔ نیک باتوں کی طرف خود بھی توجہ دیتے ہیں اور دوسروں کو بھی نیک باتیں کرنے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے حق ادا کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہیں۔ برائیوں سے خود بھی رکتے ہیں اور دوسروں کو بھی برائیوں سے روکنے والے ہیں۔ اور کیونکہ یہ سب کام اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتے ہوئے، اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرنے کی وجہ سے کرتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ بھی ان کے کاموں کے بہترین نتائج پیدا فرماتا ہے۔ کیونکہ ہر چیز کا فیصلہ خدا تعالیٰ نے ہی کرنا ہے۔ پس جو کام خدا تعالیٰ کی ہدایت پر، اس کے حکم پر، اس کی خشیت دل میں رکھتے ہوئے کیا جائے تو یقیناً اس کا انجام تو بہتر ہی ہو گا ۔ پس یہ اصولی بات اگر ہم میں سے ہر ایک سمجھ لے تو اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو حاصل کرنے والے بنتے چلے جائیں گے۔
حضور انور نے فرمایا کہ آپ نے یہاں مہدی آباد میں مسجد بنائی ہے۔اسی طرح گزشتہ دنوں میں فُلڈا میں اور ویزبادن میں بھی مسجد کا افتتاح ہوا ہے۔ جماعت جرمنی سو مساجد کے تحت اللہ تعالیٰ کے فضل سے مسجدیں بنانے کی توفیق پا رہی ہے اور یقیناً احبابِ جماعت مساجد کی تعمیر کے لیے اس لیے مالی قربانی کر رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے حکم پرعمل کرتے ہوئے ہم نے اپنی عبادتوں کے معیار بلند کرنے ہیں۔ پاکستان سے ہجرت کرنے کے بعد ہمارے مالی حالات بہتر ہوئے ہیں۔ یہ بات ہم میں سے ہر ایک کو اس طرف توجہ دلانے والی ہونی چاہیے کہ ہم خدا تعالیٰ کی راہ میں خرچ کریں اور اس کا گھر تعمیر کریں جہاں ہم جمع ہو کر نماز کا قیام کر سکیں، باجماعت نمازیں ادا کر سکیں۔ اپنی نمازوں میں ایسی حالت پیدا کر سکیں جس سے اللہ تعالیٰ کی طرف خالص توجہ پیدا ہو، ہم آزادی سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حق ادا کر سکیں۔
حضورِ انور نے فرمایا پاکستان میں ہمیں مذہبی آزادی نہیں ہے۔ وہاں ملکی قانون ہمیں مسجدیں بنانے کی اجازت نہیں دیتا، ہمیں آزادی سے عبادت کرنے کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم وہاں اللہ تعالیٰ کا حق ادا کر سکیں، اس کی عبادت کر سکیں۔ یہاں اللہ تعالیٰ کے حق کی ادائیگی کے لیے ہم مسجدیں بنا رہے ہیں۔ ہم پر اللہ تعالیٰ نے مالی لحاظ سے بھی فضل فرمایا ہے۔ ہر ایک کو یہ سوچنا چاہیے کہ اس لیے ہم اس کے بندوں کے حقوق ادا کرنے کی بھی کوشش کریں گے اور کر رہے ہیں۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ ہم نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی بیعت کی ہے تاکہ اپنی روحانی اور اخلاقی حالتوں کو بہتر کریں۔ تو ہماری یہ مسجدیں ہمیں اس بات کی طرف توجہ دلانے والی ہیں اورہونی چاہئیں۔ پس یہ سوچ ہے اور اس پر بھر پور عمل کی کوشش ہے جو ہر ایک احمدی کو یہاں رہتے ہوئے اپنے دماغوں میں اور دلوں میں رکھنی چاہیے اور اپنے عمل سے ثابت کرنی چاہیے ورنہ مسجدیں بنانا بے فائدہ ہے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ پس ہر احمدی کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کا مقصد مسجدیں بنانے سے پورا نہیں ہو گا بلکہ اس وقت پورا ہو گاجب وہ خالص ہو کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف توجہ دیں گے اور اپنی نمازوں کو قائم کریں گے، باجماعت نمازوں کے لیے مسجد میں آئیں گے، اپنی توجہ نمازوں میں اللہ تعالیٰ کی طرف رکھیں گے، اسے قائم کریں گے۔ اگر توجہ ادھر اُدھر ہوتی ہے تو فوراً واپس توجہ نماز کی طرف اور خدا تعالیٰ کی طرف پھیریں گے۔ اس بات کی حقیقت کو سمجھیں گے کہ نماز میں ہمیں اللہ تعالیٰ سے باتیں کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ صرف ٹھونگیں نہیں مارنیں، صرف سجدے نہیں کرنے، صرف عربی الفاظ ادا نہیں کرنے۔ بلکہ اپنی زبان میں بھی دعائیں کرنی ہیں۔ ایسی نمازوں کی کوشش ہونی چاہیے جس میں اللہ تعالیٰ کا لِقا حاصل ہو۔
اس کے بعد حضور انور نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و ا لسلام کے اقتباس سے متقی کی صفات بیان فرمائیں۔نیز لفظ ’’ہدایت‘‘ کی وضاحت فرمائی۔ اور مثالوں سے حقیقی نماز میں لذت حاصل کرنے کے طریق بیان فرمائے۔ حضور انور نے فرمایاکہ بعض لوگ لکھتے ہیں کہ نماز میں توجہ قائم نہیں رہتی۔ چنانچہ حضور انور نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے ارشادات کی روشنی میں اس کا ازالہ کرنے کا طریق بیان فرمایا۔ نیز قبولیت دعا کی حکمت بیان فرمائی اور دعا کرنے کا طریق بیان فرمایا۔
حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبۂ جمعہ کے اختتام پر مسجد کے کوائف بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اس جگہ کا نام ’مہدی آباد‘ ہے۔ مقامی جماعت تو تعداد میں تھوڑی ہے۔ یہ جگہ 1989ء میں خریدی گئی تھی۔ کچھ حصہ زراعت کے لیے ہے۔
یہ جگہ جب لی گئی تو فارم ہاؤس بھی تھا اور ایک بلڈنگ بھی تھی جسے بطور مشن ہاؤس استعمال کرنے کی اجازت مل گئی۔ جو بڑا ہال تھا اس میں مسجد بنانے کی اجازت مل گئی۔ اور وقارِ عمال کے ذریعے یہ سارے کام ہوئے۔ یہاں پر ایک دو منزلہ عمارت ہے جس میں مربی ہاؤس بھی ہے (جو پہلے سے تعمیر شدہ ہے)۔
2010ء میں کونسل نے فارم ہاؤس والے حصے کو رہائشی بنانے کی اجازت دے دی اس طرح 12 پلاٹ گھروں کے بنا دیے گئے۔ اور باقاعدہ مسجد بنانے کی بھی اجازت مل گئی۔ 12 پلاٹس میں سے 2 جماعت نے اپنے لیے رکھے ہوئے ہیں، باقی لوگوں کو فروخت کر دیے۔
8 سال قبل اس مسجد کی مَیں نے بنیاد رکھی۔ اب یہ مکمل ہوگئی ہے۔ مسجد دو منزلہ ہے۔ مسقّف حصہ 385 مربع میٹرہے، 210 نمازیوں کی گنجائش ہے، اوپر والا حصہ مردانہ ہے، نیچے والا خواتین کے لیے بنایا گیا ہے۔ وضو اور غسل خانے کی سہولیات موجود ہیں۔ مسجد پرتقریباً 5لاکھ 60 ہزاریوروخرچ آیا جس میں سے 2 لاکھ یورو سے کچھ زائد مقامی احباب نے چندہ دیا۔ باقی سو مساجد کی سکیم کے تحت ادا کیا گیا۔
حضورِ انور نے فرمایا اللہ تعالیٰ قربانی کر نے والوں کے اموال و نفوس میں برکت ڈالے اور اس مسجد کی تعمیر کے بعد عبادت کا حق پہلے سے بڑھ ادا کرنے والے ہوں۔
حضورِ انور کی بابرکت امامت میں نمازِ جمعہ ادا کرنے کے لیے جرمنی بھر سے ہزاروں مرد و خواتین یہاں پر پہنچے۔
مہدی آباد، ایک تعارف
جرمنی کے شمالی علاقہ جات میں سب سے پہلے 1957ء میں مسجد فضلِ عمر ہامبرگ شہرمیں تعمیر ہوئی جو1970ء کےاوائل تک جماعت جرمنی کا مرکز بھی رہا۔
ہمبرگ شہرمیں جماعت کی بڑھتی ہوئی تعداد کےپیشِ نظر یکم جنوری 1994ء کو بیت الرشید کی بلڈنگ خریدی گئی لیکن اس سےچند سال قبل مسجد فضل عمر ہمبرگ سے36 کلو میٹر کے فاصلہ پر 39ایکڑ(ایک لاکھ 73ہزار مربع میٹر) قطعۂ اراضی خریدا گیا جو کہ Nahe شہر میں تھا۔ یہ جگہ صوبہ Schleswig Holstien میں ہےجو کہ جرمنی کے انتہائی شمال میں ڈنمارک کی سرحد کے ساتھ ہے۔ کسی زمانے میں یہ علاقہ ڈنمارک کے زیرِ تسلّط بھی رہا ہے۔ جب یہ قطعۂ اراضی خریدا گیا تو اس میں تین منزلہ مکان تعمیر شدہ موجود تھا۔ 17؍ستمبر1989ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ پہلی بار یہاں رونق افروزہوئے۔ اسی شام علاقہ کےعمائدین کے ساتھ منعقد کیے جانے والے ایک عشائیے کو حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے رونق بخشی اور حضورِ انورؒ کی اجازت سےمحترم امیر صاحب جرمنی نے اس جگہ کا نام ’مہدی آباد‘ رکھنے کا اعلان کیا۔
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ دوسری بار یہاں 1994ء میں تشریف لائے اور چند روز قیام فرمایا۔
مہدی آباد میں مشن ہاؤس ودیگر جماعتی ضروریات کے مطابق تبدیلیاں کرنے کے لیے مقامی کونسل میں درخواست دی گئی جس کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ جماعتی سرگرمیوں کی بھی ممانعت کر دی گئی جس پر جماعت کو عدالت سے رجوع کرنا پڑا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے خلیفہ کی دعاؤں کو سنتے ہوئے اپنے خاص فضل سے جماعت کو یہاں سرخرو کیا۔ عدالت کا فیصلہ آنے کےبعد مقامی آبادی اور مخالفین کو دعوت پر بلایا گیا اور اُن کو یقین دلایا گیا کہ ہم عدالت کے فیصلے سے کسی برتری کے احساس میں مبتلا نہیں ہوئے۔ ہم پُرامن لوگ ہیں جن کا ماٹو ’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں‘ ہے۔
اس مجلس کا ہمسایوں پرنیک اثرہوا اور اس کے بعد سےعلاقے کے لوگوں خصوصاً چرچ کی طرف سے مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑا بلکہ چرچ کے پادری کےساتھ مل کرتبلیغی نشستیں بھی منعقد کی گئیں۔ جو عمارت پہلے سے بنی ہوئی تھی اس کے ایک حصہ کو رہائشی طور پر اور ایک حصہ کے دوہالوں کو مرمت وغیرہ کر کے نمازکے لیے استعمال کیا جانے لگا۔ نیز 1979ء میں اس علاقہ میں قائم ہونے والی جماعت Nordstedt کا نام بھی جماعت مہدی آباد رکھ دیا گیا۔
2010ء میں جماعت جرمنی نےایک ماسٹر پلان تیار کیا جس میں احمدی دوستوں کوتحریک کی گئی کہ وہ اس زمین پر مکان تعمیرکریں۔ اس کےساتھ جماعت نے یہاں مسجد تعمیر کرنے کا پروگرام بھی بنایا اور نقشہ جات کی منظوری کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمتِ اقدس میں مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کی درخواست کی گئی۔
چنانچہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے ازراہِ شفقت اس درخواست کو شرفِ قبولیت بخشا اور 14؍جون 2011ء کو دورۂ جرمنی کے دوران مہدی آباد میں مسجد ’بیت البصیر‘ کا سنگِ بنیاد رکھا۔
اس مسجد کےساتھ ایک رہائش گاہ بھی تعمیر کی گئی ہے جس میں حضور پُر نور یہاں قیام کے دوران رہائش پذیر ہیں۔
کل 26؍ اکتوبر 2019ء بروز ہفتہ شام کو مسجد کے افتتاح کی خوشی میں علاقے کے معززین کو ایک عشائیہ پر مدعو کیا گیا ہے۔ ان شاء اللہ امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس تقریب میں رونق افروز ہوں گے۔
(رپورٹ: عرفان احمد خان، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برائے دورۂ یورپ ستمبر، اکتوبر 2019ء)