اولاد کا دیندار، متقی، اللہ تعالیٰ کا فرمانبردار اور خادم دین ہونے کی دعا کرو
مَیں دیکھتا ہوں کہ لوگ جو کچھ کرتے ہیں وہ محض دنیا کے لیے کرتے ہیں ۔ محبت دنیا ان سے کراتی ہے۔ خدا کے واسطے نہیں کرتے۔ اگر اولاد کی خواہش کرے تو اس نیت سے کرے وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا (الفرقان:۷۵) پرنظر کرکے کرے کہ کوئی ایسا بچہ پیدا ہو جائے جو اعلاء کلمۃالاسلام کا ذریعہ ہو۔ جب ایسی پاک خواہش ہو تو اللہ تعالیٰ قادر ہے کہ زکریا کی طرح اولاد دیدے۔ مگر مَیں دیکھتا ہوں کہ لوگوں کی نظر اس سے آگے نہیں جاتی کہ ہمارا باغ ہے یا اَور مِلک ہے، وہ اس کا وارث ہو اور کوئی شریک اس کو نہ لے جائے۔ مگر وہ اتنا نہیں سوچتے کہ کمبخت جب تُو مر گیا تو تیرے لیے دوست دشمن اپنے بیگانے سب برابر ہیں ۔ مَیں نے بہت سے لوگ ایسے دیکھے اور کہتے سنے ہیں کہ دعا کرو کہ اولاد ہوجائے جو اس جائداد کی وارث ہو۔ ایسا نہ ہو کہ مرنے کے بعد کوئی شریک لے جاوے۔
(ملفوظات جلد سوم صفحہ ۵۷۸-۵۷۹،ایڈیشن۱۹۸۸ء)
جب تک اولاد کی خواہش محض اس غرض کے لیے نہ ہو کہ وہ دیندار اور متقی ہو اور خدا تعالیٰ کی فرماںبردار ہو کر اس کے دین کی خادم بنے بالکل فضول بلکہ ایک قسم کی معصیت اور گناہ ہے اور باقیات صالحات کی بجائے اس کا نام باقیات سیّئَات رکھنا جائز ہوگا۔ لیکن اگر کوئی شخص یہ کہے کہ مَیں صالح اور خداترس اور خادم دین اولاد کی خواہش کرتا ہوں تو اس کا یہ کہنا بھی نراایک دعویٰ ہی دعویٰ ہوگا جب تک کہ وہ اپنی حالت میں ایک اصلاح نہ کرے۔
(ملفوظات جلد۱ صفحہ ۵۶۰،ایڈیشن ۱۹۸۸ء)
مِری اولاد جو تیری عطا ہے
ہر اِک کو دیکھ لوں وہ پارسا ہے
یہ ہو مَیں دیکھ لوں تقویٰ سبھی کا
جب آوے وقت میری واپسی کا
(درّثمین صفحہ ۵۳ تا ۵۶)